نیوزی لینڈ مسجد میں 51 لوگوں کی جان لینے والے شخص نے سزا کے خلاف دائر کی اپیل
ویلنگٹن نیوزی لینڈ کی تاریخ میں اب تک کی سب سے بڑے دہشت گردی کے واقعہ میں 51 مسلمانوں کو فائرنگ سے ہلاک کرنے والے شخص نے اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کردی۔ نیوزی لینڈ کی اپیل کورٹ نے منگل کو تصدیق کی کہ بندوق بردار برینٹن ٹیرنٹ نے گزشتہ ہفتے ایک اپیل دائر کی تھی۔ عدالت نے کہا کہ کیس کی سماعت کی تاریخ ابھی تک طے نہیں ہوئی ہے ۔ ایک سفید فام لوگوں کے اعلی ہونے کی ذہنیت رکھنے والے ٹیرنٹ نے نمازمارچ 2019 میں، جمعہ کے دوران کرائسٹ چرچ کی مساجد میں نمازیوں پر فائرنگ کی تھی۔ حملے میں کئی لوگ زخمی ہوئے تھے۔ اس نے اس واقعے کو فیس بک پر لائیو سٹریم بھی کیا۔ اگلے سال ٹیرنٹ کو قتل کے 51 معاملات ، قتل کی کوشش کے 40 معاملات اور دہشت گردی کے ایک معاملے میں قصور وارٹھہرایا گیا تھا ۔اسے بغیر پیرول کے عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ عدالت کی جانب سے اس کی اپیل کی تفصیلات فوری طور پر فراہم نہیں کی گئی۔ اس حملے کے بعد نیوزی لینڈ میں فوری طور پر ایک نیا قانون منظور کیا گیا، جس میں نیم خودکار ہتھیاروں پر پابندی لگانے کی شق کی گئی ہے۔ملزم نے اپیل میں کہا ہے کہ پولیس نے اسے اعتراف جرم پہ مجبور کیا اور اس کے ساتھ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔
واپس کریں