دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سیاسی کشمکش کی وجہ سے ہندوستان مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنا تسلط مضبوط بنا رہا ہے، آزادکشمیر حکومت کو مہاراجہ کی جانشین حکومت تسلیم کیا جائے۔راجہ فاروق حیدر خان
No image مظفرآباد (کشیر رپورٹ)سابق وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر و مرکزی نائب پاکستان صدر مسلم لیگ ن راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی قیادت کی آپسی کشمکش کی وجہ سے مقبوضہ جموں کشمیر میں ہندوستان اپنے پنجے مضبوط کرنے کے لیے منظم انداز میں کام کررہا ہے، جموں میں لاکھوں افراد کو شہید کیا گیا آج وہاں موودی مسلمانوں کے اندر اور مسلم و غیر مسلم کے درمیان تفریق پیدا کررہا ہے،یہاں پاکستان میں ایک سازش کے تحت فوج اور آئی ایس آئی کی تضحیک کی جارہی ہے،جو کام ہندوستان اربوں روپے لگا کر نہیں کرسکا وہ لوگ اسے مفت میں کرکے دے رہے ہیں اور ہندوستان میں اس پر جشن کا سماں ہے،، الحاق پاکستان یا خودمختار کے حقیقی پیروکار جو کسی کی ایجنٹی نہیں کرتے ہمارے لیے قابل احترام ہیں، علیحدگی کے نعروں کی آڑ میں کسی ایجنڈے پر کام کرنے والوں کو بے نقاب کرنا ہوگا،اب وقت آگیا ہے کہ رائے شماری کے ایک نقطے پر قوم کو اکٹھا کیا جائے،کشمیری قیادت ہی موجودہ حالات میں بین الاقوامی سطح پر موثر کام کرسکتی ہے مقبوضہ جموں کشمیر کے مظلوم عوام نے ہندوستان کی بربریت کا جس انداز میں مقابلہ کیا ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے فاروق حیدر فورس مظفرآباد کے زیر اہتمام سنٹرل پریس کلب میں یوم شہدائے جموںکے حوالے سے سیمنار اور پاسبان حریت کے زیر اہتمام یوم شہدائے جموں کے حوالے سے منعقدہ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ریلی کے شرکا نے اولڈ سیکرٹریٹ سے دربار سہیلی سرکار تک مارچ کیا،اس موقع پر سابق امیدوار اسمبلی شوکت جاوید میر،پاسبان حریت کے عزیر غزالی، سابق چئیرمین معائنہ کمیشن زاہد امین کاشف،اعظم رسول آصف مصطفائی،صائم خواجہ، نعمان منیر چوہدری و دیگر نے بھی خطاب کیا
راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ آزادکشمیر کے اندر اقتدار کے لیے نعرے لگانے والوں کو اب سوچنا ہوگا کہ ہم مقبوضہ جموں کشمیر کے عوام کے لیے کیا کررہے ہیں، تعمیر و ترقی تو ہندوستان میں انگریزوں نے جتنی کی تھی آج تک اتنی کسی نے نہیں کی مگر آزادی پر سمجھوتہ نہیں کیا، میں دو دفعہ وزیراعظم بن چکا قائد حزب اختلاف رہ چکا مسلم لیگ ن کا صدر رہا، اب کچھ اور نہیں چاہیے، فیصلہ کیا ہے کہ کشمیر کے عوام کی بات کرو گا، جماعت میری مسلم لیگ ن ہے نوازشریف میرے لیڈر، مگر بات میری اپنی ہے اب ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے اسٹیٹس کو برقرار رکھنا ہے یا پھر ہم نے آگے بڑھنا ہے جب میں جذباتی ہوتا ہوں تو کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ ویسے ہی بات کرتے ہیں مگر میرا خون کا رشتہ ہے اس طرف میری ذاتی وابستگی ہے میں کشمیر کے حوالے سے جذباتی تھا ہوں اور رہوں گا، وہاں جموں میں امیت شاہ کے جلسے میں کتنے لوگ تھے پتہ کرلیں ہم اس کے جواب میں کیا کررہے ہیں یہ دیکھ لیں،کون ان مظلوموں کا خیال رکھے گا،کون ان کے لیے کام کریگا ہمیں اپنے آپ کو تیار رکھنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا پشتیبان ہے،محسن ہے ہمارا واحد وکیل اور مہربان ہے مگر اب ہم ارباب اختیار سے کہتے ہیں کچھ ذمہ داریاں ہمیں بھی دیدیں پاکستان کو گالیاں دینے والے مخصوص ایجنڈے پر ہیں امریکی سفیر آزادکشمیر آیا وہ پاکستان سے آیا اس سے ملاقات میں بھی لامحدود حق خودارادیت کی بات کی یہ وہ بات ہے جو دنیا سننا چاہتی ہے۔راجہ فاروق حیدر خان نے اپنا یہ مطالبہ دہرایا کہ آزادکشمیر حکومت کو مہاراجہ کی جانشین حکومت تسلیم کیا جائے جو مطالبہ کے ایچ خورشید سردار ابراہیم خان اور سردار عبد القیوم خان نے کہا تھا وہی ہمارا ہے اب ہمیں ازسرنو اپنی پالیسی کا جائزہ لینا ہوگا۔
واپس کریں