دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہندوستان کی حکمران ' بی جے پی' کی مسلمانوں کی دشمنی میں اردو زبان کی بھی مخالفت، بہار میں اردو کے فروغ کو پاکستان بنانا قرار دے دیا
No image نئی دہلی(کشیر رپورٹ) ہندوستان کے صوبہ بہار کے سرکاری دفاتر میں اردو کے مترجمین کی تعیناتی پر ہندوستان کی انتہا پسند حکمران جماعت' بی جے پی' غصے کا شکار ہے اور اس نے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار پر الزام لگایا ہے کہ وہ بہار کو پاکستان بنانا چاہتے ہیں،واضح رہے کہ اردو زبان بہار کی بڑی زبان ہے لیکن ' بی جے پی' مسلمانوں کے تعصب میں اردو زبان کے فروغ کو بھی ہندوستان دشمنی سے تعبیر کر رہی ہے۔بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے بہار اسٹاف سلیکشن کمیشن کے ذریعہ اردو مترجم اور دیگر عہدوں کے لیے 183 کامیاب امیدواروں میں سے دس کو جمعرات کے روز خود اپنے ہاتھوں سے تقرری نامے دیئے ، ان اردو مترجمین کو مختلف سرکاری دفاتر میں تعینات کیا جائے گا۔ اردو مترجمین اور اردو کے دیگر عہدوں کے لیے 2247 عہدوں کی منظوری دی گئی ہے۔
بہار میں' بی جے پی 'کے ترجمان نکھل آنند نے اردو مترجمین کی تقرری کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آخر اردو مترجمین کی ضرورت ہی کیا ہے؟ بہار اسمبلی میں اردو جاننے والے ملازمین کی ضرورت نہیں ہے، اب تو ہر تھانے میں بھی اردو مترجم کی تقرری کی جائے گی، وزیر اعلی نتیش کمار بہار میں بھی ایک پاکستان بنانا چاہتے ہیں،وہ خود ہی پاکستان کیوں نہیں چلے جاتے۔
ریاست کی حکمراں جنتا دل یو کے رکن اسمبلی خالد انورنے' بی جے پی' کے بیان کو افسوس ناک قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ' بی جے پی' ہر چیز کو فرقہ واریت کا رنگ دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ اردو کو فروغ دینا پاکستان کو فروغ دینے کے مترادف ہے وہ دراصل ملک اور سماج کو توڑنے کی سازش کر رہے ہیں ،بی جے پی کو ایسی حرکتوں سے باز رہنا چاہئے۔جنتا دل یو کے رکن اسمبلی نے کہا کہ اردو بھارت کی زبان ہے، یہیں پیدا ہوئی، پلی بڑھی اور اگر یہ پاکستان کی سرکاری زبان ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنی زبان کو چھوڑ دیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اردو مترجمین کی تقرری سے ہندو اور مسلما ن سب کا فائدہ ہوگا۔ اردو جاننے، پڑھنے اور سمجھنے والے اب اردو میں درخواستیں دے سکیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نتیش کمار کو اردو سے بہت لگاو ہے۔ انہوں نے وزیراعلی دفتر میں اردو کا خصوصی شعبہ بنا رکھا ہے اور کابینہ میں اردو ڈائریکٹوریٹ بھی ہے۔اردو کو بھارت میں بہار سمیت سات صوبوں میں دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں اردو سرکاری زبان ہے۔
واپس کریں