دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
نواز شریف اور ان کی بیٹی نے جنرل فیض کانام لے کر تنقید کی، میں تو تعمیری تنقید کرتا ہوں۔عمران خان کا ' وائس آف امریکہ ' کو انٹرویو
No image اسلام آباد( کشیر رپورٹ) تحریک انصاف کے سربراہ، سابق وزیر اعظم عمران خان نے امریکہ کے سرکاری نشریاتی ادارے وائس آف امریکہ ' وی او اے' کے لاہور سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کے دوران ایک انٹرویو میں کہا کہ فوج علیم خان کو پنجاب کا وزیر اعلی بنانا چاہتی تھی، باقی تو میرا ان سے کوئی اختلاف نہیں تھا۔ عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے اور احتساب کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ ان کے بقول اس وقت ملک میں حکومت ہی نہیں ہے بلکہ یہ اسٹیبلشمنٹ نے لوگوں کو اکٹھا کیا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ مارچ یا اپریل میں نہیں بلکہ فوری طور پر عام انتخابات کی تاریخ چاہتے ہیں۔ اس وقت حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے بلکہ اسٹیبلشمنٹ نے ان لوگوں کو اکٹھا کیا ہوا ہے۔نواز شریف لندن میں بیٹھ کر فیصلے کر رہے ہیں جب کہ آصف زرداری اپنے کام میں لگے ہوئے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اپنے دورِ اقتدار میں وہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تعریف کرتے تھے اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ایک پیج پر ہونے کا ذکر کرتے تھے تو اختلافات کب پیدا ہوئے؟ اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ" وہ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے، جیسا میں سمجھتا تھا، اور وہ احتساب کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ میں تو 26 سال سے کہہ رہا ہوں کہ قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی، ان کا خیال یہ نہیں تھا۔ وہ علیم خان کو وزیرِ اعلی پنجاب بنانا چاہتے تھے، باقی تو ہمارا کوئی اختلاف نہیں تھا۔"سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ "میری سب سے بڑی ناکامی یہ تھی کہ میں احتساب نہیں کرا سکا، کیوں کہ نیب ہمارے ماتحت نہیں تھی ، اسٹیبلشمنٹ کے کنٹرول میں تھی تو میں کیسے احتساب کرتا۔"اپنی ممکنہ گرفتاری کے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اس کے لیے تیار ہیں، بلکہ انہوں نے تو اپنا بیگ بھی تیار کر لیا تھا۔سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا:"پاکستانی فوج کی بدنامی کا باعث میں نہیں بلکہ نواز شریف اور ان کی بیٹی بنے تھے جنہوں نے جنرل فیض کا نام لے کر تنقید کی۔ میں نے تو فوج پر ہمیشہ تعمیری تنقید کی ہے۔"
واپس کریں