دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
1984میں سکھوں کا قتل عام کانگریس کی سازش تھی، ملوث کانگریسیوں کے خلا ف سخت کاروائی کی جائے، ' بی جے پی' کے مرکزی رہنما کا وزیر داخلہ کے نام خط
No image جالندھر(کشیر رپورٹ) ہندوستان کی ' بی جے پی' کے مرکزی رہنما آر بی سنگھ نے1984میں سکھوں کے قتل عام کی ذمہ داری کانگریس پہ عائید کرتے ہوئے اس وقت کے کانگریسی اور حکومتی عہدیداران کے خلاف سخت کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ہندوستان کی وزیر اعظم اندراگاندی کی طرف سے سکھوں کے امرتسر میں میں فوج کشی کرتے ہوئے سکھوں کے سب سے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل کو تباہ اور ہزروں آزادی پسند سکھوں کو ہلاک کرنے کے بعد وزیر اعظم اندراگاندھی کے اپنے دو سکھ فوجیوں کے ہاتھوں قتل کے بعد ہندوستان میں سکھوں کا قتل عام شروع ہو گیا تھا اوراس دوران ہزاروں کی تعداد میں سکھوں کو چند ہی دنوں میں بیدری سے ہلاک کیا گیا تھا۔سکھوں کے اس قتل عام میں ہندوستان کے عام ہندوئوں کے علاوہ انتہا پسند ہندوتنظیمیں بھی شامل تھیں تاہم اب ہندوس انتہا پسند تنظییوں کی سربراہی کرنے والی ' بی جے پی' صرف کانگریس کو ہی سکھوں کے قتل عام کی ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اس معاملے کو اپنے سیاسی مفادات کے لئے استعمال کر رہی ہے۔
' بی جے پی' کے مرکزی رہنما آر بی سنگھ نے وزیر داخلہ امت شا کو خط لکھتے ہوئے کہا ہے کہ 1984میںسکھوں کے قتل عام میں ملوث افراد کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔آر بی سنگھ نے جالندھر میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ' را 'کے سابق عہدیدار جی بی ایس سدھو کی کی کتاب 'دی خالصتان کانسپیریسی' میں اس بات کا خلاصہ ہوا ہے کہ آپریشن بلیو سٹار اور دہلی میں سکھوں کے قتل عام کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی کیونکہ کانگریس 1985کے الیکشن میں اس معاملے سے سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بے شک 1984 کے دہلی دنگوں کے قاتلوں کو سزا ملنا ضروری ہے۔ لیکن اس بات کا بھی خلاصہ ہونا چاہئے کہ اس پوری سازش کے پیچھے کون لوگ شامل تھے اور دیش میں سب سے زیادہ بلیدان دینے والے اقلیتی سمودائے کو نشانہ بنایا گیا۔ جس کے چلتے انہیں دیش مخالف رنگ میں رنگنے کی کوشش کی گئی۔ جس کے لئے صرف اور صرف ووٹ بنک ایک بڑی وجہ تھی۔آر پی سنگھ نے پتر میں لکھا ہے کہ سابق پردھان منتری سورگیہ راجیو گاندھی نے 'جب بڑا پیڑ گرتا ہے تو دھرتی ہلتی ہے' جیسی باتیں کہہ کر اس سازش کے پیچھے بیٹھے لوگوں اور سکھوں کے قاتلوں کو یہ سندیش دینے کی کوشش کی تھی کہ جو کر رہے ہیں وہ صحیح کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس وقت پولیس کو بھی یہ حکم دے دیا تھا کہ سکھ مخالف سازش کنند ہ پر کوئی کارروائی نہ کی جائے۔
آر پی سنگھ نے وزیر داخلہ امت شا کے نام خط میں لکھا ہے کہ اس گھٹنا کو 38 سال سے زیادہ کا وقت ہوگیا ہے۔ 14 جانچ کمیشن، 9 کمیٹیاں اور ایس آئی ٹی بنائی گئی ہیں۔ لیکن وہ سب گہرائی تک جاکر سازشیوں کی تلاش کرنے میں ناکام رہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی جانکاری ملی ہے کہ اس معاملے میں اکبر روڈ میں ایک ٹیم بنائی گئی تھی جو اس پورے معاملے کو دیکھ رہی تھی۔خاص بات یہ ہے کہ ٹیم سرکار سے بھی اوپر تھی۔ اس وقت کے وزیر داخلہ نرسمہا را نے سابق وزیر اعظم آئی کے اندر کمار کے سامنے بے بسی ظاہر کی تھی جب انہیں آرمی بلانے کے لئے خط ملا تھا۔ غور طلب ہے کہ اس وقت سکھ سمودائے کو بچانے کے لئے اور حالات کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے آرمی بلانے کی سفارش کی گئی تھی۔ آر پی سنگھ نے کہا کہ سابق پردھان منتری سورگیہ اندرا گاندھی کے اس وقت کے سکیورٹی صلاحکار آر این را کی طرف سے لکھا گیا ایک نوٹ بھی نہرومیموریل میوزیم میں موجود ہے جو انہوں نے اندرا گاندھی کی ہتیا کے بعد لکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس نوٹ کو بھی عام کرنا چاہئے۔کے دنگوں کے کئی پولیس اور انتظامی ادھیکاری ابھی بھی زندہ ہیں اور ان سے تفصیلی جانکاری حاصل کی جانی چاہئے۔انہوں نے اپنے خط میں کچھ افسروں کے نام بھی ظاہر کئے ہیں جن میں پولیس ادھیکاری گوتم کول، نکھل کمار اور نیکس ویل پریرا کے نام شامل ہیں۔اس کے علاوہ پترکار سنجے مودی اور سابق صدر سورگیہ گیانی ذیل سنگھ کے اس وقت کے او ایس ڈی ترلوچن سنگھ کا ذکر کرتے ہوئے ان سے جانکاری حاصل کرنے کے لئے بھی کہا ہے۔
آر پی سنگھ نے جسٹس ڈھینگرہ کی رپورٹ کا ذکر کیا اور کہا ہے کہ ان کی اس رپورٹ میں صاف لکھا گیا ہے کہ اس وقت قتل عام کی سازش کے پیچھے کوئی ان ڈایریکٹ ہاتھ تھا جو کہ اس پورے گھٹنا کرم کے پیچھے رہ کر انجام دے رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی کرنے کے لئے پرکریہ باقی ہے۔ اگر اس معاملے میں رپورٹ کے آدھار پر سخت کارروائی ہوتی ہے تو یہ سکھ طبقے کے لئے ایک مہم کا کام ہوگا۔ انہوں نے آگے مانگ کی کہ 1984 سے متعلقہ سبھی فائلوں کو عام کیا جائے تاکہ عام لوگوں کو پتہ چل سکے کہ اس سازش کے پیچھے اصلیت میں کون تھا۔ اس گھٹنا کو کس طرح انجام دیا گیا۔ اس گھٹنا کے پیچھے سازش میں شامل اصلی خفیہ سازشیوں کے بارے میں بھی لوگوں کو پتہ لگنا ضروری ہے۔
واپس کریں