دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عمران کے آزادی مارچ سے پاکستان کو ہوگا نقصان، ہندوستان کو ملے گا بڑا فائدہ۔ ہندوستانی میڈیا
No image نئی دہلی( کشیر رپورٹ)ہندوستانی میڈیا نے عمران خان کے لانگ مارچ کے پاکستان کے قومی مفادات کے خلاف اور ہندوستان کے حق میں قرار دیا ہے۔ ہندوستانی میڈیا میں شائع خبر میں کہا گیا ہے کہ '' پاکستان ان دنوں ڈیفالٹ کے دہانے پر ہے اور تباہ کن سیلاب نے اس کی کمر توڑ دی ہے۔ سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کے آزادی مارچ کے باعث شہباز شریف حکومت کو بڑا جھٹکالگا ہے، وہیں ہندوستان کو اس کا بڑا فائدہ مل سکتا ہے۔ عمران کے آزادی مارچ کے مظاہرے کی وجہ سے سعودی عرب کے شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان کھٹائی میں پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔پاکستان کی معیشت کو بچانے کے لیے ان دنوں شہباز شریف دنیا کے سامنے اپنی جھولی پھیلا رہے ہیں اور انہیں سعودی شہزادے کے دورے سے اربوں ڈالر ملنے کی امید تھی۔ لیکن عمران کے آزادی مارچ کی وجہ سے سعودی شہزادہ نومبر میں ہندوستان کا دورہ کر سکتے ہیں جہاں دونوں ممالک کے درمیان ایک ارب ڈالر کا معاہدہ ہونے کی توقع ہے۔ دریں اثنا پاکستانی وزیراعظم نے سعودی عرب کے دورے کے بعد دعوی کیا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان پاکستان کا دورہ کریں گے۔ تاہم وہ کب آئیں گے، اس بارے میں ابھی کچھ نہیں بتایا گیا۔اس سے قبل سعودی شہزادے کا نومبر میں ہی پاکستان کا دورہ کرنے کا ارادہ تھا۔ پاکستانی وزیر اعظم کے دعوے کے برعکس اس پورے معاملے سے متعلق ملک کے سرکاری ذرائع نے پاکستانی اخبار ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ عمران کے آزادی مارچ کی وجہ سے محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان ملتوی ہو سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جس طرح سیاسی غیر یقینی کی صورتحال چل رہی ہے، کوئی بھی غیر ملکی سربراہ مملکت اسلام آباد آنا پسند نہیں کرے گا۔ عمران خان نے جمعہ کو صوبہ پنجاب کے شہر لاہور سے آزادی مارچ کا آغاز کردیا ہے۔ پنجاب میں عمران خان کی پارٹی کی حکومت ہے۔ عمران نے ابھی تک لانگ مارچ کو اسلام آباد پہنچنے کا کوئی ٹائم فریم نہیں بتایا ہے ۔ عمران یہ آزادی مارچ ایک ایسے وقت میں نکال رہے ہیں جب سعودی شہزادہ شہباز شریف کی دعوت پر پاکستان آنے والے تھے۔ پاکستان کو امید ہے کہ سعودی شہزادہ پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کے مالیاتی بیل آٹ پیکج اور آئل ریفائنری کے قیام کا اعلان کر سکتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب دونوں شہزادے کے دورے کی تاریخوں پر بات کر رہے ہیں۔ وہیں، سعودی حکام عمران کے حوالے سے پاکستان میں جاری سیاسی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اگر عمران کا لانگ مارچ جاری رہتا ہے اور وہ اسلام آباد میں دھرنا دیتے ہیں تو دونوں فریق اس دورے کی تاریخیں بدل سکتے ہیں جیسا کہ انہوں نے 2014 میں کیا تھا''۔

واپس کریں