دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
' کشمیر ایئر' کے نام سے ہیلی کاپٹر سروس کا افتتاح اور آزاد کشمیر میں ہیلی کاپٹر سروس شروع ہونے کے امکانات!
No image مظفر آباد(کشیر رپورٹ) آزاد کشمیر میں سیاحت کے لئے ' کشمیر ایئر' کے نام سے ہیلی کاپٹر سروس قائم ہونے کی اطلاع پر کشمیریوں کی طرف سے وسیع پیمانے پر خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے اور لوگ دریافت کر رہے ہیں کہ یہ ہیلی کاپٹر سروس کب شروع ہو گی،اکرایہ کتنا ہو گا اور اس کی دیگر تفصیلات کیا ہیں؟ گزشتہ روز صدر پاکستان عارف علوی نے آزاد کشمیر کے ضلع باغ میں اس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔' کشمیر ایئر ' کے مالک سردار محمود الحق ایک امریکن ' آئی ٹی' کمپنی کے مالک بھی ہیں اور ان کے بزرگوں کا تعلق باغ اور عباسپور سے ہے۔افتتاحی تقریب میں ' کشمیر ایئر ' کے ڈائریکٹر کرنل اشرف بھی موجودتھے۔'کشمیر ایئر 'کے مالک سردار محمود الحق نے کچھ ہی عرصہ قبل سول ایوی ایشن اتھارٹ سے ' کشمیر ایئر کے لئے ' این او سی' حاصل کیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق ' کشمیر ایئر' کی ہیلی کاپٹر سروس کے لئے باغ میں منی ایئر پورٹ/ہیلی پیڈ بھی تیار کیا گیا ہے۔
لوگ آزاد کشمیر کے لئے اس ہیلی کاپٹر سروس کو مختلف حوالوں سے استعمال کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں جس میں ہنگامی نوعیت کی ضرورت کے علاوہ سیاحت بھی شامل ہے۔اس وقت پاکستان سے آزاد کشمیر کے لئے کوئی ہوائی سروس مہیا نہیں ہے۔ سالہا سال پہلے راولپنڈی/اسلام آباد سے مظفر آباد اور راولاکوٹ کے لئے 14سیٹر چھوٹے طیارے کی سروس شروع کی گئی تھی لیکن چند سال کے بعد آزاد کشمیر کے لئے اس ہوائی سروس کو بند کر دیا گیا تھا۔
عوام کی اس بات میں گہری دلچسپی ہے کہ انہیں راولپنڈی، اسلام آباد سے خاص طورپر آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفر آباد، راولا کوٹ اور میر پور کے لئے ہیلی کاپٹر سروس مہیا ہو سکے۔ اس کے علاوہ آزاد کشمیر کے دور دراز علاقوں، خصو صا وادی نیلم کے بالائی علاقے میں سیاحت کے لئے ہیلی کاپٹر سروس مہیا ہو سکے۔ آزاد کشمیر کے دور دراز علاقوں میں ہنگامی صورتحال کے لئے بھی ہیلی کاپٹر سروس ایک اہم ضرورت ہے۔
' کشمیر ایئر ' کے نام سے آزاد کشمیر کے لئے ہیلی کاپٹر سروس کے قیام کے سلسلے میں افتتاحی تقریب تو منعقد ہو چکی ہے لیکن ابھی تک ' کشمیر ایئر' کی طرف سے ہیلی کاپٹر سروس کے حوالے سے کوئی تفصیل مہیا نہیں ہے۔' کشمیر ایئر' کا سیٹ اپ کیا ہے، ان کے پاس کتنے ہیلی کاپٹر مہیا ہیں یا وہ ہیلی کاپٹر کرائے پہ لے کر سروس مہیا کریں گے،اس صورت ہیلی سروس کے کرائے میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
اس وقت پاکستان میں سیاحت کے لئے راولپنڈی میں واقع عسکری ایوی ایشن (فوج کی ایک کمپنی) واحد چارٹر آپریٹر ہے جسے حساس سرحدی علاقوں کی وجہ سے پاکستان کے شمالی علاقوں گلگت بلتستان، آزا د کشمیر میں پرواز کرنے کی اجازت ہے۔ یہ ایوی ایشن کمپنی1995 سے کام کر رہی ہے او قراقرم رینج میں K2 اور مغربی ہمالیہ میں نانگا پربت سمیت دور دراز پہاڑوں کے آس پاس کوہ پیمائوں کے بچائو مشن میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
عسکری ایوی ایشن کے تحت ہیلی کاپٹر سروس میں مختلف نوعیت والے ایک اور دو انجن والے ہیلی کاپٹر زیر استعمال ہیں ۔3مسافروں کی گنجائش والے ہیلی کاپٹرکا کرایہ تقریبا چار ہزار ڈالر،سنگل انجن والے 8افراد کے ہیلی کا کرایہ تقریبا چھ ہزار ڈالر،دو انجن،18افراد والے ہیلی کا کرایہ تقریبا دس ہزار ڈالر ہے۔اگر اسی رینج میں آزاد کشمیر کے لئے ہیلی کاپٹر سروس مہیا کی جاتی ہے تو اس سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا بلکہ صرف امراء ہی اپنی سیاحت کے لئے اسے استعمال کر سکیں گے۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ ابھی تک ' کشمیر اایئر' سے متعلق کوئی ویب سائٹ موجود نہیں ہے جس سے ' کشمیر ایئر' اور اس کی ہیلی سروس کے بارے میں کوئی معلومات مہیا ہو سکے۔اس صورتحال میں' کشمیر ایئر' کی طرف سے آزاد کشمیر کے لئے ہیلی کاپٹر سروس شروع ہونے سے متعلق امکانات کم سے کم نظر آتے ہیں۔

واپس کریں