دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
دیوالی کے مو قع پر جموں کی ورکنگ بائونڈری کے چار مقامات پہ پاکستان رینجرز اور ہندوستانی ' بی ایس ایف ' کے درمیان مٹھائی کا تبادلہ
No image اسلام آباد(کشیر رپورٹ)ہندوئوں کے تہوار دیوالی کے موقع پر جموں سے ملنے والی ورکنگ بائونڈری پہ پاکستان اور ہندوستان کی سرحدی فوجوں کے درمیان چار مقامات پہ مٹھائی کا تبادلہ کیا گیا۔ ہندوستانی میڈیا کے مطابق پیر کو دیوالی کے موقع پر پاکستان رینجرز اور ہندوستانی باڈر سیکورٹی فورس' بی ایس ایف' کے درمیان جموں ورکنگ بائونڈری کے چار مقامات پہ انتہائی خوشگوار ماحول میں مٹھائی کا تبادلہ کیا گیا۔دونوں طرف سے ایک دوسرے کو مٹھائی پیش کی گئی۔ورکنگ بائونڈری پہ مٹھائی کا یہ تبادلہ سانبہ، کٹھوعہ، آر ایس پورہ ار اکھنور میں کیا گیا۔' بی ایس ایف ' کے ترجمان نے کہا کہ ' بی ایس ایف' سرحد پر موثر طریقے سے غلبہ حاصل کرتے ہوئے سرحد پر پرامن اور سازگار ماحول پیدا کرنے میں ہمیشہ سب سے آگے رہا ہے، اس طرح کے اشاروں سے دونوں سرحدی محافظ افواج کے درمیان سرحد پر پرامن ماحول اور خوشگوار تعلقات استوار کرنے میں مدد ملتی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور ہندوستان دنیا کے ایسے واحد دو دشمن ممالک ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ دیرینہ دشمنی اور نارمل تعلقات بحال نہ ہونے کے باوجود ہر سال مختلف موقعوں پر دونوں ملکوں کی فوجیں ایک دوسرے کو سرحد اور متنازعہ ریاست جموں وکشمیر کو غیر فطری ،جابرانہ اور غیر انسانی طور پر تقسیم کی جانے والی سیز فائر لائین، لائین آف کنٹرول پہ مٹھائی کا تبادلہ کرتی ہیں۔ہندوستان کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں ایک ملین فوج کے ذریعے کشمیریوں کے خلاف قتل و غارت گری، تشدد کی کاروائیوں ، بدترین ریاستی ظلم و تشدد اور5اگست2019کے انتہائی جابرانہ اقدام کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان معمول کے تعلقات بھی متاثر ہیں۔ ہندوستان پاکستان کے ساتھ امن مزاکرات سے بھی انکا رکرتے ہوئے ایسی پیشگی شرائط عائید کرتا ہے جس میں کشمیریوں کی تحریک آزادی اور کشمیر سے دستبرداری بھی شامل ہے۔ریاست جموں وکشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوستان کی طرف سے انسانی حقوق کی مسلسل پامالی کی صورتحال اور اس متعلق عالمی رپورٹوں کے باوجود عالمی برادری اسی وجہ سے کشمیر کے معاملے میں دلچسپی ظاہر نہیں کرتی کیونکہ ہندوستان ہر بار عالمی سطح پہ یہی موقف اختیار کرتا ہے کہ کشمیر کامسئلہ پاکستان کے ساتھ باہمی معاملہ ہے جو باہمی سطح پہ حل کر لیا جائے گا۔پاکستان کی طرف سے ایسا طرز عمل اختیار کیا جاتا ہے کہ جس سے عالمی برادری کو یہی عندیہ ملتا ہے کہ پاکستان بھی مسئلہ کشمیر ہندوستان کے ساتھ باہمی طور پر حل کئے جانے میں ہی یقین رکھتا ہے۔پاکستان کی طرف سے ہندوستان کی فوجوں کے درمیان سال میں کئی بار سرحد اورکشمیر کی سیز فائر لائین پہ مٹھائیوں کا تبادلہ عالمی برادری کو یہی پیغام دیتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ دونوں ملکوں کا باہمی معاملہ ہے اور اس مسئلے کو دونوںملک باہمی طور پر حل کرنے سے اتفاق رکھتے ہیں، چاہے دونوں ملک مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے مزاکرات اور دیگر اقدامات نہ بھی کریں لیکن عالمی برادری کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ دونوں ملک مسئلہ کشمیر سمیت دیگر تنازعات اور مسائل باہمی طور پر حل کرنے پہ ہی متفق ہیں۔عالمی برادری کو اس بات کی کوئی پرواہ نظر نہیں آتی کہ اس دوران کشمیریوں کو قتل و غارت گری اور بدترین ظلم و جبر کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے وجود اور ان کے حقوق کی نفی کرتے ہوئے کشمیریوں سے غیر انسانی سلوک روا رکھا گیا ہے۔ہندوستان پاکستان کے ساتھ مسئلہ کشمیر حل نہیں کرتا،مزاکرات نہیں کرتا ، حتی کہ پاکستان میں کرکٹ میچ کھیلنے سے بھی انکار کرتا ہے لیکن سرحد اور کشمیر کی سیز فائر لائین پہ مٹھائی کا تبادلہ کرتا ہے کیونکہ اسے اس بات میں گہری دلچسپی ہے کہ عالمی برادی کو یہ پیغام جائے کہ پاکستان اس کے ساتھ موجود حالات میں بھی راضی ہے اور صورتحال خراب ہونے کی کوئی امید، کوئی خطرہ نہیں ہے۔ بقول حبیب جالب '' ظلم رہے اور امن بھی ہو ، کیا ممکن ہے تم ہی کہو ''۔

واپس کریں