دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
رائے شماری پر ہی ساری ریاستی قوتیں اکٹھی ہوسکتی ہیں،موجودہ کشمیر پالیسی میں تبدیلی ضروری، راجہ فاروق حیدر خان
No image مظفرآباد (کشیر رپورت) سابق وزیراعظم آزادکشمیر و مرکزی رہنما مسلم لیگ ن راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہاہے کہ پاکستان کو ہندوستان کے برابر لانے کی کوشش کسی صورت نہیں کرنی پاکستان ہمارا پشت بان اور واحد وکیل ہے اس کے ساتھ ملکرحکمت عملی ترتیب دینی ہے، ہمیں کشمیریوں کو آگے لانا ہے،موجودہ پالیسی پر سات سو سال تک کچھ نہیں ہوسکتا رائے شماری کے نقطے پر ہی ساری ریاستی قوتیں اکٹھی ہوسکتی ہیں اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔راجہ فاروق حیدر خان خیالات کا اظہار ا آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی میں کشمیر کے حوالے سے آغاز، سنگ میل،اورمنزل کے عنوان سے سیمینار سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر سابق چیف جسٹس سید منظور گیلانی جسٹس مصطفی مغل کلیم عباسی ڈاکٹر سجاد لطیف امتیاز اعوان جویریہ خواجہ و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔
راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ سنا ہے کہ پھر کسی کو پندرویں ترمیم کا بخار چڑھا ہوا ہے پاکستان کے مفادات کو اسی خواہش نے بہت نقصان پہنچا دیا اب پھر یہ اسی درپے ہیں کونسل سے پیسے چلے گئے تو بہت مروڑئں آٹھ رہی ہیں یہ۔ بات دماغ سے نکال دیں پہلے ایک اور صاحب کو آگے رکھا تھا اب کائرہ صاحب نے نظام سنبھالا ہوا ہے ہم کوئی وزارت امور کشمیر کے ماتحت نہیں ہیں نہ پاکستان کا انتظامی طور پر حصہ ہیں ۔فیصلہ کریں کیا یہ مسلم کشمیر کامسئلہ ہے یا 84 ہزار مربع میل کا اگر مسلم کا تھا تو ڈکسن پلان کیوں برا تھا کشمیر کے حوالے سے حکمت عملی کا ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ موجودہ پالیسی میں سات سو سال بھی لگے رہیں ہندوستان کو باہر نہیں نکال سکتے۔ یہ زمین کا تنازعہ بن گیا تو ہماری کسی نے نہیں سننی ،پاکستان کو ہندوستان کے برابر لانے کی کوشش کسی صورت نہیں کرنی پاکستان ہمارا پشت بان اور واحد وکیل ہے، اس کے ساتھ ملکرحکمت عملی ترتیب دینی یے ہمیں کشمیریوں کو آگے لانا ہے، اس پالیسی پر سات سو سال تک کچھ نہیں ہوسکتا رائے شماری کے نقطے پر ہی ساری ریاستی قوتیں اکٹھی ہوسکتی ہیں اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ ہندوستان برطانیہ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی چھٹی بڑی معشیت بن گیا ہمارے معاشی حالات دگرگوں ہماری آواز کیسے باوزن ہوگی 5 جنوری کی قرارداد نے اسٹیٹس کو کو مظبوط کیا پاکستان ہمارا محسن ہے لیکن ہمیں ان کے ساتھ ملکر طریقہ کار طے کرنا ہے بنگلہ دیشن بن گیا تو ہم نے یہاں نظریہ پاکستان کا اجاگر کیا ہم نے اقتدار حاصل کرنے کے لیے زیادہ جوش کا مظاہرہ کیا وفاق سے ہمارا تعلق نہیں اگر آگے جانا ہے تو 13اگست 1947 کی قرارداد پر آنا ہوگا جو غیر مشروط ہے پاکستان کے بھائی ہم پر اعتبار کریں ہمیں آپ کی پشتی بانی کی ضرورت ہے شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں ان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں انہوں نے 19 توپوں کی سلامی کی منظوری دی ۔ ہندوستان کے مقابلے میں آج جو حالات ہیں پاکستان کو سفارتی سطح پر کامیابی نہیں مل سکتی قومی قیادت کا فقدان ہے ملک میں ہندوستان نے کشمیر میں مسلمانوں کو تقسیم کرنے کے لیے پہاڑی بولنے والوں کو شیڈول کاسٹ کا درجہ دیدیا رقبے کی بنیاد پر حلقہ بندیاں کردیں صوبہ جموں سے کشمیری بولنے والے مسلمان کو وزیر اعلی بنا کر وہ وادء سے طاقت اور سیاست چھیننا چاہتا ہے اور یہاں آپسی لڑائی ہی نہیں ختم ہورہی ہے میں نے اور کوئی عہدہ نہیں لینا جو باتیں کررہا ہوں ریاست اور پاکستان کے مفاد میں ہیں ہمیں اگر اس میں آگے بڑھنا ہے تو حکمت عملی بدلنا ہوگی۔
واپس کریں