دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ترکی میں اسلامی کانفرنس تنظیم،OICوزرائے اطلاعات کانفرنس کے اعلامیہ میں مسئلہ کشمیر، کشمیریوں کے خلاف ہندوستان کے بدترین انسانیت سوز مظالم کا ' بلیک آئوٹ'
No image اسلام آباد۔23اکتوبر (کشیر رپورٹ)اسلامی کانفرنس تنظیم، او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس میں مسئلہ کشمیر اور ہندوستانی زیر انتظام جموں وکشمیر میں ہندوستان کی طرف سے کشمیریوں کے خلاف بدترین انسانیت سوز مظالم کا کوئی تذکرہ نہیں ہوا، کانفرنس کے اعلامیہ میں بھی مسئلہ کشمیر ،مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوستان کے انسانیت سوز مظالم کا کوئی ذکر شامل نہیں کیا گیا۔پاکستان وزیر اطلاعات کی طرف سے کشمیر کا ذکر '' لو پروفائل'' میں کیا گیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کشمیری اور فلسطینی عوام کی ثابت قدمی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے رکن ممالک کے میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری اور فلسطینی عوام کے مصائب اور جرات مندانہ جدوجہد کی زیادہ سے زیادہ کوریج جاری رکھیں جو بھارتی اور اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں مسلسل جارحیت اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے رکن ممالک کا میڈیا منظم خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انسانی المیوں کی حقیقت اور شدت سے دنیا کو ترجیحی بنیادوں پر آگاہ کرے۔
او آئی سی کے رکن ممالک کے وزرائے اطلاعات نے 22 اکتوبر کو ترکیہ میں منعقد ہونے والی پوسٹ ٹروتھ ایرا میں غلط معلومات اور اسلامو فوبیا کے سدباب کے عنوان سے وزرائے اطلاعات کی اسلامی کانفرنس میں شرکت کی۔ استنبول میں منعقد ہونے والے وزرائے اطلاعات کی اسلامی کانفرنس کے اختتام پر جاری کئے گئے اعلامیے میں غلط معلومات کے خلاف جنگ میں قلیل ،وسط اور طویل المدتی تذویراتی عمل وضع کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔وزرائے اطلاعات کی اسلامی کانفرنس کے 12ویں اجلاس میں منظور کیے گئے استنبول اعلامیہ میں رکن ممالک کے درمیان غلط معلومات اور پوسٹ ٹروتھ ایرا سے متعلقہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ضروری میکانزم تیار کرنے میں تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے رکن ممالک کے ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ وہ غیر مسلم ممالک میں اسلامی ثقافتی اور مذہبی ورثے کی جان بوجھ کر تباہی اور بے حرمتی کی کارروائیوں کے بارے میں عالمی سطح پر بیداری پیدا کریں۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس نے مختصر مدت میں کثیرالجہتی بحران مواصلات اور انتظام اور درمیانی مدت میں معلومات کی درستگی کو جانچنے کے طریقہ کار اور خبروں کے مواد، میڈیا خواندگی اور ڈیجیٹل میڈیا کے مخصوص مسائل اور ممکنہ منظرناموں پر توجہ مرکوز کرنے کی اہمیت کو تسلیم کیا، کانفرنس میں وزرائے اطلاعات کی 12ویں اسلامی کانفرنس کی حتمی رپورٹ پر غور کیا گیا جس کا مقصد میڈیا اور اطلاعات کے شعبے میں او آئی سی کے رکن ممالک کے تعاون کو فروغ دینا تھا۔استنبول اعلامیہ میں نئے اور ابھرتے ہوئے پلیٹ فارمز اور تکنیکی اختراعات کو بروئے کار لاتے ہوئے اسلام کے عظیم الشان مذہب کے بارے میں سچائی کو موثر انداز میں پیش کرکے اس کے تمام مظاہر میں اسلامو فوبیا اور اسلام کے خلاف نفرت کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ڈس انفارمیشن کے خطرات کو تباہ کن ہتھیار کے طور پر بیان کرتے ہوئے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقابلہ کرنا آسان ہے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے پیچیدہ اقدامات کی ضرورت ہے، جس میں اسلام کے عظیم مذہب اور اس رجحان کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے اور خاص طور پر مسلم ممالک میں اس سے لاحق خطرات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اس نے غلط معلومات اور جعلی خبروں کے خلاف بیداری پیدا کرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا۔اعلامیے میں غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی، جو کہ نئے ڈیجیٹل دور میں ان کے ممالک اور معاشروں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس بات کو تسلیم کرنا کہ دہشت گردی کی کوئی خاص شناخت نہیں ہے اور اس اصطلاح کو دوسری شناختوں سے جوڑنا غلط معلومات کی پیداوار ہے اور تشدد، انتہا پسندی، جنونیت اور دہشت گردی کے تمام مظاہر کی مذمت کرنا ہے جو انسانی ثقافتوں کے عظیم پیغامات کو مسخ کرتے ہیں۔کانفرنس نے اسلامی دنیا میں اتحاد، یکجہتی اورخاص طور پر مواصلات اور معلومات کے شعبوں میں تعاون کی حوصلہ افزائی کے مقصد سے او آئی سی کے عظیم مقاصد کے لیے تجدید عہد اور اس کے تمام اقدامات اور سرگرمیوں کی حمایت پر زور دیا۔کانفرنس نیرکن ممالک کے ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ وہ غیر مسلم ممالک میں اسلامی ثقافتی اور مذہبی ورثے کی جان بوجھ کر تباہی اور بے حرمتی کی کارروائیوں کے بارے میں عالمی سطح پر بیداری پیدا کریں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں مقامی مسلم کمیونٹیز کو نسلی امتیاز کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کانفرنس نیاو آئی سی میڈیا فورم (او ایم ایف) کی فعالیت کی جانب پیش رفت کا خیرمقدم کیا اور رکن ممالک میں میڈیا اداروں اور اداروں سے او ایم ایف میں شامل ہونے کی اپیل کی۔ اس نے او آئی سی کے رکن ممالک کے درمیان مشترکہ اسلامی اقدامات کو مستحکم کرنے کے اصول کی توثیق کی، خاص طور پر میڈیا اور اطلاعات کے شعبے میں، اور بین الاقوامی فورمز پر فلسطینی کاز اور القدس کے لیے اس کی مسلسل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کانفرنس نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بے نقاب کرنے میں اسلامی ممالک میں میڈیا کے اہم کردار پر بھی زور دیا اور فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے کے لیے فلسطینی عوام کے جائز مقصدکو اجاگر کرنے پر زور دیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے اسلامو فوبیا کے مسئلے سے نمٹنے کی کاوشوں کو تیز کرنے اور دنیا بھر میں مسلمانوں کے بنیادی حقوق اور مسلم اقلیتوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے او آئی سی کے کردار کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامو فوبیا کا گھنائونا رجحان کم نہیں ہوا، جنوبی ایشیامیں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور جرائم گہری تشویش کا باعث ہیں، بھارت میں بے گناہوں کا قتل، فرقہ وارانہ فسادات اور الیکٹرانک و سوشل میڈیا پر اسلام کی منفی تصویر کشی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، ہمیں سچائی پر مبنی خبروں کے ذریعے جعلی خبروں کا مقابلہ کرنا ہوگا، پاکستان اور نائیجیریا جیسے او آئی سی کے کئی رکن ممالک دنیا میں موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے سب سے زیادہ دوچار ہیں، پاکستان میں حالیہ سیلاب سے تقریبا 40 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، متاثرہ ممالک میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے فنانسنگ کو بڑھایا جائے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے او آئی سی وزرااطلاعات کانفرنس کے اجلاس کے دوران پرتپاک اور فراخدلانہ مہمان نوازی پر ترکیہ کے عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ سوشل میڈیا کا دور آنے کے بعد پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کے لئے او آئی سی نے نمایاں کوششیں کی ہیں، ہم ذرائع ابلاغ اور پبلک پالیسی پر او آئی سی ایکشن پروگرام 2025کے ساتھ اپنی بھرپور وابستگی کا اعادہ کرتے ہیں، اس ضمن میں ہم او آئی سی کے رکن ممالک کی استعداد کار میں اضافہ اور بہترین طریقے استعمال میں لانے کے پختہ عزم پر بھی کاربند ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات نے او آئی سی کے رکن ممالک کو درپیش چند بڑے چیلنجز اور ان سے نمٹنے میں میڈیا کے کردار کی جانب توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ہمارے دور کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، حال ہی میں پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جس کے نتیجہ میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔
اسلامو فوبیا کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسلامو فوبیا کا گھنائونا رجحان کم نہیں ہوا، ہمارے خطے، جنوبی ایشیا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور جرائم بڑھتی ہوئی تشویش کا باعث ہیں۔ ہماری کوششوں کے باوجود ہندوستان میں بے گناہوں کا قتل، منصوبہ بندی کے تحت فرقہ وارانہ فسادات اور الیکٹرانک و سوشل میڈیا میں اسلام کی منفی تصویر کشی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ ہمیں اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لئے اپنی کوششوں کو تیز کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم امہ کی نمائندہ تنظیم ہونے کی حیثیت سے او آئی سی انفرادی طور پر اس کوشش کیلئے صف اول کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے اور دنیا بھر میں مسلمانوں کے بنیادی حقوق اور مسلم اقلیتوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے اس ضمن میں چند سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اطلاعاتی استعماریت کا مقابلہ کرنا ہوگا اور ایک نیا انفارمیشن رجیم قائم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے مسلم ممالک میں آزاد میڈیا ہے جس نے اسلام کے تشخص کے بارے میں لوگوں کے ذہنوں میں جگہ بنا لی ہے لیکن مسلم ریاستوں میں اطلاعاتی ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے ہمیں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مسلم ریاستوں کو اسلام اور مسلم معاشروں کے بارے میں غلط تصورات سے نمٹنے کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ غلط معلومات سے نمٹنے کے لئے زیادہ جمہوریت کے مزید فروغ، زیادہ عوامی شرکت، اجتماعیت میں اضافے اور اظہار رائے کی آزادی پر توجہ مرکوز کرنا ہمارا مقصد ہونا چاہئے۔ حساس مگر عالمی سطح پر نمایاں ہونے والے یہ موضوعات ہمارا ہدف ہونے چاہئیں جنہیں مسلمانوں اور مسلمان ممالک کے خلاف غلط اور گمراہ کن نیت سے استعمال کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں فیک نیوز کا سچی خبروں کے ذریعے مقابلہ کرنا ہوگا، جدید ٹیکنالوجی سے سوشل میڈیا پر رجحان بنانے والے طریقوں کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی بنانا ہوگی، ہمیں عوام کے حقیقی جذبات کی ترجمانی کی راہ ہموار کرنا ہوگی، روبوٹس سے عوامی رائے پر اثراندا ہونے کے ہتھکنڈوں سے نمٹنا ہوگا، ٹرولز کی جگہ حقیقی رائے شماری اور آگہی کے طریقوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی، ایسے قوانین کی ضرورت ہے جس کے تحت نفرت پھیلانے اور دھوکہ دہی کرنے والوں کی نشاندہی ہو اور انہیں سزا مل سکے، ان اقدامات کے ساتھ ساتھ بنیادی آزادیوں کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کا عالمی دن منانے کی قرارداد کی منظوری بڑا قدم ہے، ہمیں اس قرارداد سے پیدا ہونے والی تحریک کی رفتار اور دائرے میں وسعت لانے کے لئے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم او آئی سی کے سیکریٹری جنرل سے درخواست کرتے ہیں کہ اسلاموفوبیا کے لئے خصوصی نمائندے کا تقرر کریں، اسلاموفوبیا کے لئے نمائندہ خصوصی کے تقرر کا فیصلہ اسلام آباد میں او آئی سی وزرا خارجہ کونسل کے اجلاس میں منظور کردہ قرار داد میں ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی قیادت میں ماہرین کا پینل تشکیل دیا جائے جو اسلامو فوبیا کے واقعات سے نمٹنے کے لئے تنظیم کو تجاویز دے۔ اس پینل کے ذریعے اسلامو فوبیا کا نشانہ بننے والوں کی حمایت کی جائے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کی کوششوں کے لئے آگے بڑھ رہا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ خطے میں پائیدار امن اور طویل المدتی ترقی کے لئے پاکستان کی جدوجہد کا بھرپور ادراک کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے رکن ممالک کو اسلام اور اس کی تعلیمات کی حقیقی تصویر پیش کرنے، رواداری اور پرامن بقائے باہمی کو فروغ دینے اور انتہاپسندی و دہشت گردی کو مسترد کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر میڈیا ٹولز اور آپشنز کو استعمال کرنے کی کوششوں کو مربوط کرنا چاہئے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے اس ضمن میں سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں او آئی سی کے رکن ممالک میں میڈیا تنظیموں کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری قائم کرنی چاہئے، ہمیں اسلام کی حقیقی روح کے مطابق غلط معلومات کے تدارک اور رواداری جیسی اسلامی اقدار کے فروغ کے لئے مشترکہ اسلامک میڈیا ایکشن انسٹیٹیوشنز قائم کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی جنرل سیکریٹریٹ کا ڈیپارٹمنٹ آف انفارمیشن غلط معلومات اور اسلامو فوبیا کے تدارک کے لئے اجتماعی کوششوں کی قیادت کرے۔ یہ رکن ممالک سے صحافیوں کا انتخاب کر سکتا ہے اور متعلقہ ذرائع ابلاغ کے ذریعے تحقیقی صحافت اور حقائق پر مبنی رپورٹنگ کی سہولت فراہم کرنے کے مقصد سے جموں و کشمیر اور فلسطین کے دوروں کا اہتمام کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کو ثقافتی اور میڈیا وفود کے تبادلوں کے لئے ٹھوس اہداف اختیار کرنے چاہئیں، ہم اپنی ثقافتوں اور عوام کی باہمی افہام و تفہیم کیلئے سکرین ٹورازم کی بڑی صلاحیت بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سوشل میڈیا اور سائبر اسپیس کے دور میں غلط معلومات اور اسلامو فوبیا پر ایک ورکنگ گروپ قائم کرنا چاہئے، ورکنگ گروپ تجربات کو شیئر کرنے اور ان مسائل پر تفصیل سے بات کرنے کے مقصد کے ساتھ باہم نشست کے طریقہ کار کے تحت کام کر سکتا ہے، پلیٹ فارم کو بہترین طریقوں کو بروئے کار لانے کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔




واپس کریں