دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
یوم شہدائے بجبہاڑہ، ہندوستانی ' بی ایس ایف ' نے آج ہی کے دن نہتے مظاہرین پہ فائرنگ کر کے50سے زائد کشمیریوں کو شہید کر دیا تھا، مسرت عالم کا بیان
No image سرینگر21 اکتوبر (کشیر رپورٹ)مقبوضہ کشمیر کے جنوبی ضلع اننت ناگ اسلام آباد کے قصبے بیج بہاڑہ میں آج ہی کے دن 22 اکتوبر 1993 کو ہندوستانی فوج نے نہتے کشمیری مظاہرین پر فائرنگ کرتے ہوئے50سے زائد کشمیریوں کو شہیداور متعدد کو زخمی کر دیا تھا، بیجبہاڑہ میںشہدائے کشمیر کے قبرستان کے باہر نصب بورڈ پہ ان شہداء کے نام درج ہیں۔ہندوستانی بارڈر سیکورٹی فورس(بی ایس ایف) کے اہلکاروں نے22 اکتوبر 1993 کو ضلع اسلام آباد کے علاقے بجبہاڑہ میں پر امن کشمیری مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 50سے زائد بے گناہ کشمیری شہید کر دیے تھے۔ یہ مظاہرہ بھارتی فوجیوں کی طرف سے درگاہ حضرت بل سرینگر کے محاصرے کے خلاف کیا جا رہا تھا۔
ہندوستانی جیل میں قید کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ نے 22 اکتوبر 1993 کے شہدائے بیج بہاڑہ کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے حق خود ارادیت کے حصول تک جدوجہد جاری رکھنے کے کشمیریوں کے کا اعادہ کیا ہے۔مسرت عالم بٹ نے نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے ایک پیغام میں کہا کہ شہدانے ایک عظیم مقصد اور کشمیر کے روشن و شاندار مستقبل کے لیے اپنی جانیں قرباں کی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ شہداکی عظیم قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو اپنی تاریخی ثقافتی شناخت سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے اور فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دینے کے لیے مسلمانوں اور کشمیری پنڈتوں کے درمیان خلیج پیدا کی جا رہی ہے۔انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کیلئے متحد ہو کر اپنی سیاسی جدوجہد عزم وہمت سے جاری رکھیں۔مسرت عالم بٹ نے بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جبر و استبداد کے ہتھکنڈوں کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموںو کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لے۔مسرت عالم بٹ نے بیج بہاڑہ اور بھارتی فورسز کے ہاتھوں پیش آنے والے قتل عا م کے دیگر لرزہ خیز واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا اپنا مطالبے دہراتے ہوئے کہا کہ جب تک کشمیر کا تنازعہ حل نہیں ہوتا اس وقت تک خطے میں بے گناہ انسانی جانیں ضائع ہوتی رہیں گی اور غیر یقینی صورتحال بڑھتی رہے گی۔

واپس کریں