دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مقبوضہ کشمیر میں اخبارات، نیوز ویب سائٹس اور کشمیری صحافیوں کے خلاف ہندوستانی حکام کے ظلم وجبر کے حربے ، مقبوضہ کشمیر میں صحافت کی موجودہ صورتحال
No image سرینگر( کشیر رپورٹ) مقبوضہ کشمیر کے اخبارات نے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل اور تحریک آزادی کے لئے شاندار کر دار ادا کیا اور مقبوضہ کشمیر کے حالات و واقعات کے بارے میں کافی حد تک آزادانہ رپورٹنگ اور تحریریں شائع کرتے رہے ۔ ہندوستانی حکام نے کشمیری عوام کو ظلم و جبر سے دبانے کی کاروائیوں کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے اخبارات کے خلاف بھی فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی متعدد کاروائیاں کیں اور متعدد کشمیری صحافیوں کو شہید بھی کیا لیکن اس کے باوجود بحیثیت مجموعی مقبوضہ کشمیر کے اخبارات کشمیر کاز کے لیئے اپنے سرگرم کردار سے پیچھے نہیں ہٹے۔
اس کے بعد ہندوستانی حکام نے مقبوضہ کشمیر کے اخبارات کے خلاف ایک نئی حکمت عملی اپناتے ہوئے کشمیر صحافیوں کے خلاف انٹیلی جنس ایجنسیوں کے دبائو کو شدید کیا،صحافیوں کے خلاف پولیس کاروائیوں، گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کیا گیا،چند صحافیوں کو ہندوستانی پروپیگنڈے اور ہندوستانی عزائم کے مطابق کام کرنے کے لئے اخبارات کی اشاعت کیلئے کشیر رقومات فراہم کی گئیں اور اس کے ساتھ ہی آزادانہ رپورٹنگ، کشمیر کاز کے لئے کام کرنے والے اخبارات کے اشتہارات بند کرتے ہوئے دیگر تادیبی کاروائیوں سے ان اخبارات کو غیر موثر اور بندکرا دیاگیا۔اس حوالے سے ایک موثر حربے کے طورپر مقبوضہ کشمیر کے ایسے اخبارات کو بڑے بڑے اشتہارات دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا ، جو اخبارات ان کی ہدایات کے مطابق چلنے پر رضامند ہوئے۔ اس حربے سے تقریبا تمام اخبارات بڑے بڑے اشتہارات حاصل کرنے کے لئے ہندوستانی ہدایات کے مطابق چلنے لگے۔ہندوستانی حکام ان اخبارات کو بہت سے اشتہارات جاری کر رہے ہیں جن سے ان اخبارات کے مالکان دنوں میں امیر سے امیر ہوتے چلے گئے۔
ہندوستان کے اس حربے کی صورتحال میں کشمیری صحافیوں نے آزادانہ خبروں، تحریروں کی اشاعت کے لئے نیوز ویب سائٹس شروع کیں لیکن ہندوستان حکام نے ایسے صحافیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے خلاف بھی سخت تادیبی کاروائیاں کرتے ہوئے ان کی آواز کو محدود سے محدود کر دیا ہے۔یوں ہندوستان نے اشتہارات اور نقد پیسے کے ذریعے مقبوضہ جموں وکشمیر کی صحافت کو اپنا پابند ہی نہیں بلکہ اپنا تابعدار بنا لیا ہے۔
یہاں ایسے کشمیری صحافیوں کا تذکرہ بھی ضروری ہو جاتا ہے جو غیر ملکی صحافتی اداروں سے وابستہ ہیں۔ معروف عالمی اداروں کے لئے کام کرنے والے صحافیوں پر بھی ہندوستانی حکام نے مختلف حوالوں سے ظلم کی تلوار لٹکاتے ہوئے جبر کا ماحول قائم رکھا ہے۔ غیر ملکی صحافتی اداروں کے لئے کام کرنے والے صحافیوں نے بھی اس صورتحال میں ایسی رپورٹنگ کا دائرہ قائم کیا ہو اہے جس میں ہندوستانی حکام کے لئے زیادہ مسائل پیدا نہ ہوں، تاہم اس کے باوجود بڑے عالمی صحافتی اداروں سے وابستہ صحافی اپنی رپورٹنگ سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو عالمی سطح پہ ایک انداز سے سامنے لاتے رہتے ہیں اور اہم عالمی صحافتی اداروں سے وابستگی کی وجہ سے ہندوستانی حکام ان کے خلاف مقبوضہ کشمیر کے اخبارات و کشمیری ویب سائٹس کی طرح ظلم وجبر کی کاروائیاں نہیں کر سکتی کیونکہ اس طرح کشمیر کا مسئلہ یکدم عالمی موضوع بن جاتا ہے۔
واپس کریں