دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
امریکی محکمہ خارجہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد متو کو روکے جانے کے معاملے کو مانیٹر کر رہا ہے،جمہوری اقدار ، پریس کی آزادی امریکہ اور بھارت تعلقات کی بنیاد ہے۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
No image واشنگٹن( کشیر رپورٹ) امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد متو کو نئی دہلی ائیر پورٹ پر پلٹزر پرائز کے لئے نیویارک سے جانے سے روکے جانے کی واقعہ سے آگا ہ ہے اور امریکہ اس معاملے کو قریبی طور پر دیکھ رہا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے پریس بریفنگ کے دوران کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد متو کو نئی دہلی ائیر پورٹ پر امریکہ جانے سے روکے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہامریکہ آزادی صحافت کی حمایت کے لیے پرعزم ہے اور امریکی خارجہ سکریٹری نے بھی اس معاملے کا نوٹس لیاہے۔ ارمیکی ترجمان نے کہا کہ جمہوری اقدار کے لیے مشترکہ وابستگی، بشمول پریس کی آزادی کا احترام امریکہ اور بھارت کے تعلقات کی بنیاد ہے، امریکہ اس معاملے کو قریبی طور پر مانیٹر کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں پیش رفت ہونے پر اس کی تفصیلات بیان کی جائیں گی۔
واضح رہے کہ کشمیر کا مسئلہ گزشتہ75سال سے حل طلب ہے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں نے کشمیر کا مسئلہ رائے شماری سے حل کرنے کا اصول طے کیا ہے جبکہ بھارت ایک طرف کشمیر کے مسئلے کو پاکستان کے ساتھ باہمی طور پر حل کرنے کی بات کرتا ہے اور دوسری طرف کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے پاکستان کے ساتھ مزاکرات کے لئے ایسی پیشگی شرائط عائید کرتا ہے جس میں کشمیر کے مسئلے پر مزاکرات میں بھارت کے کشمیر پر موقف کو تسلیم کیا جائے۔ بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں گزشتہ34سال سے آزادی کی مزاحمتی تحریک جاری ہے اور اس دوران ایک لاکھ سے زیادہ کشمیری ہندوستانی فورسز کے ہاتھوں ہلاک کئے جا چکے ہیں اور کشمیر ی آزادی پسند مزاحمت کاروں کے ہاتھوں مارے گئے بھارتی فورسز اہلکاران کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔ اس وقت بھارتی زیرانتظام جموں وکشمیر میں ایک ملین ہندوستانی فوج حالت جنگ کی طرح متعین ہے اور ہزاروں کی تعداد میں کشمیری سیاسی کارکن بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔بھارت زیر انتظام جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں اقوا م متحدہ ، انسانی حقوق کی تنظیموں کے علاوہ امریکہ کی بھی کئی رپورٹس سامنے آ چکی ہیں۔
واپس کریں