دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ریاستی درجہ ختم کرنے سے مقبوضہ کشمیر میں جھیل ڈل کے سوا کچھ نہیں بدلا، کرن سنگھ۔الیکشن سے پہلے ریاستی درجہ بحال کیا جائے، آزاد۔
No image سرینگر( کشیر رپورٹ) جموں و کشمیر کے سابق ریاستی صدر اور کانگریس کے سینئر رہنما ڈاکٹر کرن سنگھ نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں لاکھوں ، ہزاروں کی تعداد میں غیر مقامی افراد کے ووٹوں کا اندراج کیا گیا ہے اور اس بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہیں کہ اصل صورتحال کیا ہے،5اگست2019 کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیر میں صرف جھیل ڈل کے علاوہ کچھ نہیں بدلا۔سرینگر میں میڈیا سے گفتگو میں کرن سنگھ نے کہا کہ مارچ میں مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی کے الیکشن کی باتیں ہو رہی ہیں لیکن حکومت اس بارے میں خاموش ہے۔
دریں اثناء کانگریس چھوڑ کر مقبوضہ جموں و کشمیر میں نئی سیاسی جماعت بنانے والے غلام بنی آزاد نے کہا ہے کہ ریاست کی بحالی، مقامی لوگوں کے لیے زمین اور ملازمتوں کا تحفظ اور مہاجر کشمیری پنڈتوں کی واپسی اور بحالی ہماری پارٹی کا بنیادی ایجنڈا ہے۔کٹھوعہ میں اپنی پارٹی'ڈی پی اے' کے کارکنوں سے بات چیت میں غلام بنی آزاد نے کہا کہ جموں کے لوگ بھی مقبوضہ جموں و کشمیر کی ریاست کی درجے کی بحالی نہ کرنے پر پریشان ہیں، ' بی جے پی ' حکومت کو ریاستی اسمبلی الیکشن سے پہلے مقبوضہ جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنا چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے، ہزاروں بے روزگار تعلیم یافتہ نوجوان نوکریوں کے مواقع کے منتظر ہیں، صورتحال بہت خراب ہو گئی ہے۔
دوسری طرف مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوستانی حکومت کی مسلط کردہ انتظامیہ کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے کنفیڈریشن آف رئیل اسٹیٹ ڈیو لپر س ایسو سی ایشن آف اِنڈیا کے ساتھ ایک میٹنگ میں کہا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے لوگوں نے نئے زمینی قوانین سے ہندوستان کو بڑی مدد ملی ہے اور اب کوئی بھی ہندوستانی شہری مقبوضہ جموں وکشمیر میں زمین خرید سکتا ہے، اس کے لئے اسے مستقل رہائشی سر ٹیفکیٹ کی ضرور ت نہیں ہے ۔ مرکزی وزارتِ داخلہ نے رئیل اسٹیٹ ( ریگولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ ) ایکٹ 2016 لاگو کیا جس سے تمام ہندوستانی شہریوں کے لئے جموں وکشمیر میں زمین کے حصول کی راہ ہموار ہوئی۔اِس ایکٹ کے عملانے سے پہلے جموں وکشمیر کے آئین کے آرٹیکل 35ا ے جسے 5 اگست 2019 کو ختم کیا گیا تھا ، نے ان لوگوں کو زمین کی فروخت پر پابندی لگا دی تھی جو نان سٹیٹ سجیکٹ تھے ۔
واپس کریں