دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
گلگت بلتستان سے متعلق اپوزیشن جماعتوں کا موقف عمران حکومت اور مقتدر ادارے کی حمایت ہے
No image اسلام آباد(کشیر ویب رپورٹ) وزیر اعظم عمران خان حکومت اور مقتدر حلقے کی طرف سے گلگت بلتستان کو پاکستان کا عبوری صوبہ بنانے کی کوششوں پر اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے یہ کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کافیصلہ 15 نومبر کو ہونے والے الیکشن کے بعد قائم ہونے والی گلگت بلتستان اسمبلی کرے گی اور ان کا فیصلہ قبول کیا جائے گا جبکہ آزاد کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کا یہ مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان کو آزاد کشمیر کی طرز کا سیٹ اپ دیا جائے۔تفصیلات کے مطابق مسئلہ کشمیر سے متعلق تمام سیاسی حلقے گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنانے کی حمایت میں نہیں ہیں۔پاکستان حکومت کی طرف سے اس معاملے میں کشمیریوں کی رائے کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
یہاں یہ بات اہم ہے کہ صوبہ بنانے سے بھی گلگت بلتستان کشمیر تنازعہ سے باہر نہیں نکل سکے گا۔ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانا کشمیر پر پاکستان کی قانونی،اخلاقی پوزیشن کو کمزور کرنے کی بات ہے۔پاکستان کے سابق سینئر سفارت کار عبدالباسط نے انکشاف کیا ہے کہ گلگت بلتستان کو امریکہ کے دبائو پر صوبہ بنایا جا رہا ہے، امریکہ کشمیر سے متعلق '' سٹیٹس کو'' چاہتا ہے اور امریکہ کے دبائو کی وجہ سے ہی گلگت بلتستان کو پاکستان کی صوبہ بنانے کی کاروائی کی جارہی ہے۔ عبدالباسط کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے حوالے سے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے لئے چین کا کوئی دبائو نہیں ہے۔بدالباسط نے اس دلیل کو مسترد کیا کہ ستر سال سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوا ،لہذا گلگت بلتستان کو پاکستان میں شامل کر لیا جائے اور وہاں کے لوگ بھی یہی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ہونا تھا تو ستر سال پہلے ہی پاکستان کا صوبہ بنا لیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ اس دلیل میں کوئی وزن نہیں ہے۔عبدالباسط نے کہا کہ گلگت بلتستان کو '' امپاور '' کیا جائے، وہاں کے لوگوں کی شکایات دور کی جائیں۔
پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنانے کے حوالے سے عمران خان حکومت اور متقدر ادارے کی حمایت میں موقف مسئلہ کشمیر کے بنیادی فریق یعنی متنازعہ ریاست کے باشندوں کی رائے کے منافی ہے۔پاکستان کی طرف سے ایسا اقدام مسئلہ کشمیر پر مزید کمزور پوزیشن کی طرف پسپائی کا واضح اشارہ ہو سکتا ہے۔ایسے اقدام سے پاکستان کے لئے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں نئے مسائل اور خطرات بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔
واپس کریں