دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ترقی کےلئے شعبہ تعلیم میں جدت اور ٹیکنالوجی سے استفادہ ضروری ہے ، ڈاکٹر مختار احمد چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن
No image اسلام آباد۔13اکتوبر (کشیر رپورٹ)چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ پوری دنیا شعبہ تعلیم میں جدت اور ٹیکنالوجی سے استفادہ کر رہی ہے، پاکستان میں بھی اسی جدت کے پیش نظر اب جامعات کو سمارٹ کلاس رومز، بلینڈڈ ایجوکیشن اور ہائبرڈ سسٹم پر منتقل کیا جا رہا ہے کہ یہی مستقبل میں کامیابی کا تقاضا ہے، مستقبل میں کامیابی کے لیے لازم ہے کہ ہمیں زما نے کی رفتار کے ساتھ چلنا ہوگا۔ڈاکٹر مختار احمد نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں ساتویں بین الاقوامی اپلائیڈ بزنس ریسرچ کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب میں کہا کہ اب عمارات اور ماڈلز کی بجاے اب سمارٹ یونیورسٹی نظریہ کا دور ہے، انہوں نے کہا کہ سمارٹ یونیورسٹی ایجوکیشن نے کوویڈ میں شعبہ تعلیم کو سنبھالا دیا۔ ان کاکہنا تھا کہ جامعات ایچ ای سی کی رہنمائی میں کلاوڈ کمپیوٹنگ سے استفادہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کہ اگلے عشروں میں ہونے والے تغیرات کو سامنے رکھ کر ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا ہوگا۔بلینڈڈ لرننگ اور ہائیبرڈ سسٹم سے استفادہ پر کام جاری ہے تاکہ مستقبل میں ہم دنیا سے پیچھے نہ رہ جائیں۔انہوں نے اسلامی یونیورسٹی کو بروقت اور بہترین موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد دی اور جامعات کے ساتھ بھرپور تعاون کی بھی یقین دہانی کرائی۔
صدر جامعہ ڈاکٹر ھذال حمود العتیبی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج دنیا ٹیکنالوجی کے باعث تیز رفتاری سے سفر اور ترقی کر رہی ہے جس میں انٹرنیٹ کے بعد اب تھری ڈی پرنٹنگ، روبوٹکس اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس جیسی جدت شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی تاریخ میں اکثر قدیم چیزیں جدت کی نظر ہوئیں اور یہی معاملہ کوویڈ کے وقت پیش آیا جب دنیا کو ڈیجیٹل ٹرانسفارمیش کی اہمیت کا دگنا ادراک ہوا، انہوں نے جامعہ کی طرف سے اس ضمن میں کیے گئے اقدامات کو دوہراتے ہوے کہا کہ اس کا مقصد وقت اور پیسے کے ضیاع کو بچاکر بہتر نتائج مرتب کرنا ہے۔انہوں نے جامعہ میں شروع کیے جانے والے اوپن اینڈ ڈسٹسن لرنگ سسٹم،کیمپس منیجمنٹ سسٹم،نئے سٹریٹجک پلان اور آرگینوگرام کی تیاری بارے آگاہ کیا۔ کانفرس میں جامعہ کے نائب صدور ڈاکٹر احمد شجاع سید اور ڈاکٹر ایاز افسر نے بھی اظہار خیال کیا۔ ڈاکٹر احمد شجاع نے ٹیکنالوجی کے کمالات اور کاروباری مواقعوں سے استفادہ کرنے کے پہلوؤں پر بحث کی۔ ڈاکٹر ایاز افسر، نائب صدر تدریسی امورنے کانفرنس کے منتظمین کو سراہا۔
کانفرنس کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ برآمدات کو بڑھانے کے اقدامات اور ڈیجیٹل تبدیلی سے مطابقت ملک کے روشن مستقبل کی کنجی ہے، نوجوانوں کو بزنس کے ذریعے ملکی ترقی میں اپنا کردار کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ کانفرنس میں 650 سے زائد ماہرین، ریسرچ اسکالرز، پالیسی سازوں اور اساتذہ نے شرکت کی جس میں ملائیشیا، امریکہ، اورترکی سے بھی شعبہ ماہرین نے شرکت کی۔قبل ازیں ڈاکٹر عبدالرحمٰن ڈین منیجمنٹ سائنسزنے کانفرنس کے مقاصد سے آگاہ کیا۔ انہوں نے ڈیجیٹل تبدیلی، تبدیلی کے خلاف مزاحمت اور کانفرنس کے دیگر موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جبکہ کانفرنس کی تدریسی چئیر ڈاکٹر فوزیہ سید نے کانفرنس کی رپورٹ اور سفارشات پیش کیں۔


واپس کریں