دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
جنرل اسمبلی نے یوکرینی علاقوں کے روس سے الحاق کو منسوخ کرنے کے مطالبے پر مبنی قرار داد منظور کر لی، پاکستان سمیت 35 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا
No image نیویارک۔13اکتوبر (کشیر رپورٹ)اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے یوکرین کے چار علاقوں کے روس سے الحاق کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے روس سے اس اقدام کو منسوخ کرنے کے مطالبے پر مبنی قرار داد بھاری اکثریت سے منظور کر لی ہے۔ جبکہ پاکستان سمیت 35 رکن مما لک نے اس قرار داد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا اور مطالبہ کیا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے حوالے سے بھی عالمی برادری کا ردعمل ایسا ہی ہونا چاہیے۔قرار داد میں دنیا بھر کے ممالک سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ یوکرینی علاقوں ڈونیٹسک، کھیرسن، لوہانسک اورزیپوریزیا کا روس کے ساتھ ریفرنڈم کے ذریعے کیا گیا الحاق تسلیم نہ کریں ۔ جنرل اسمبلی کے 193 ارکان میں سے 143 نے قرار داد کے حق میں ووٹ دیئے جبکہ پاکستان سمیت 35 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔قرار داد میں کہا گیا ہے کہ روس نے جارحیت کا ارتکاب کرتے ہوئے مذکورہ علاقوں پر عارضی قبضہ کیا ہے اور اس عمل میں یوکرین کی علاقائی سلامتی اور خود مختاری کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے قرار داد پر رائے شماری میں حصہ نہ لینے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس قرار داد کو پیش کرنے والے ممالک نے یوکرین جنگ کے فوری اور پرامن حل کی تجاویز کو قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت اولین ترجیح جنگی کارروائیوں کا خاتمہ اور ثالثی، براہ راست بات چیت یا دیگر ممکنہ ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے امن مذاکرات کا آغاز ہونا چاہیے تاکہ یوکرین میں امن کو جلد از جلد بحال کیا جا سکے۔ انہوں نے کہ کہ جب تک جنگ کو روکا نہیں جائے گا اس کے مزید پھیلنے کے امکانات بڑھتے ہی رہیں گے اور اس کے نتائج پوری دنیا کے لئے تباہ کن ہوں گے۔یوکرینی علاقوں میں ریفرنڈم کے حوالے سے پاکستان مندوب نے کہا کہ غیر ملکی یا نوآبادیاتی تسلط سے آزادی کے لئے استصواب رائے کا حق بین الاقوامی قانون کے عین مطابق ہے اور اس پر جموں و کشمیر سمیت پوری دنیا میں عمل ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں کو بھارت کی طرف سے اپنے ساتھ ضم کرنے کی غیر قانوی کوششوں جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہیں، پر بھی عالمی برادری کے ایسے ہی ردعمل کے کئی عشروں سے منتظر ہیں۔انہوں نے کہا کہ حق خود ارادیت کا استعمال اقوام متحدہ کی نگرانی میں فوجی قبضے سے پاک ماحول اور غیر جانبدارانہ سرپرستی میں ہونا چاہیے۔لہٰذا پاکستان قرارداد کے مسودے میں بنیادی اصول کی توثیق کرتا ہے کہ ان لوگوں اور خطوں کے لیے جو ایک خودمختار ریاست کا حصہ ہیں لیکن انہیں آزادماحول اور غیر جانبدارانہ سرپرستی حاصل نہیں، انتہائی غیر قانونی اور ناقابل قبول ہیں۔پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ بدقسمتی سےقرارداد میں کئی دفعات شامل ہیں جو ریفرنڈا کو کالعدم قرار دینے سے بالاتر ہیں اور اس میں ایسی دفعات شامل ہیں جن کی پاکستان توثیق کرنے سے قاصر ہے۔
بھارت نے بھی اس قرار داد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا لیکن بھارتی مندوب روچیرا کمبوج نےجموں و کشمیر پر بھار ت کے غیر قانونی قبضے کے حوالے سے پاکستانی مندوب منیر اکرم کے بیان پر ردعمل میں دعوی کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور پاکستان پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔جس پر پاکستانی مندوب گل قیصر سروانی نے جواب دینے کا حق استعمال کرتے ہوئے بھارت کے اس دعوے کو مسترد کر دیا جس میں اس نے کہا کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے ۔ پاکستانی مندوب گل قیصر سروانی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے نقشوں میں جموں و کشمیر متنازعہ علاقے کے طور پر موجود ہے اور یہ بھارت کی سب سے بڑی غلط فہمی ہے کہ جموں وکشمیر اس کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ اس کے عوام کو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کے ذریعے کرنا ہے اور بھارت نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کو تسلیم کیا ہے اور وہ اس پر عمل کرنے کا پابند ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اقوام متحدہ کا فوجی مبشر مشن (یو این ایم او جی آئی پی) متنازع علاقے میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ طویل ترین عرصہ سے تعینات ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے نزدیک اگر بین الاقوامی قانون اور اخلاقیات کا کوئی احترام ہے تو وہ جموں و کشمیر میں اپنی دہشت گردی کا راج ختم کرے،اپنی فوجیں ہٹائےاور کشمیریوں کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آزادی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے دے ۔پاکستانی مندوب گل قیصر سروانی نے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے بھارتی کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جارحیت کا ارتکاب کرنے والے ، نوآبادتی سوچ رکھنے والا اور قابض ملک حق خود ارادیت اور آزادی کے لیے جائز جدوجہد کو “دہشت گردی” کہہ کرکےاس جدو جہد کو دبانے کا جواز پیش کر رہا ہے۔


واپس کریں