دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
خطے کے امن کیلئے بھارت کیساتھ بامقصد بات چیت کیلئے تیارہیں،وزیراعظم شہبازشریف کاسیکا سربراہی اجلاس سے خطاب
No image آستانہ۔13اکتوبر ( (کشیر رپورٹ)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے قیام کی خواہش کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان خطے کے امن اورسرحد کے دونوں اطراف میں بسنے والے عوام کی ترقی اورخوشحالی کیلئے بھارت کے ساتھ بامقصد اوربامعنی بات چیت کیلئے تیار ہے، اب یہ بھارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ نتیجہ خیز مذاکرات کیلئے ضروری اقدامات کرے،دنیا بھارت کے جمہوری چہرے کے پیچھے دیکھے، بھارت اپنی اقلیتوں ، ہمسایوں،خطے کے امن اور خود اپنے لئے خطرہ بن چکا ہے،خطے کے ممالک کوامن اور ترقی کیلئے مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے وسائل مختص کرنا ہوں گے، سیکا کے رکن ممالک پاکستان میں تجارت ، سرمایہ کاری اور کاروباری مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔
قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ایشیا میں روابط کے فروغ اوراعتماد سازی کے اقدامات کے حوالے سے منعقدہ سیکا کے چھٹے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی پہلی ترجیح اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانا ہے اس کیلئے خطے میں امن ناگزیر ہے، پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے تاہم بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ظلم وبربریت کے خاتمے تک امن کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیرنہیں ہوسکتا، بھارت نے 7 دہائیوں سیاپنے غیر قانونی زیرتسلط جموں وکشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کو غصب کررکھا ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں کشمیریوں کو دیا گیا ہے۔وزیر اعظم نے کانفرنس کے شرکا پر زور دیا کہ وہ بھارت کے جمہوری چہرے کے پیچھے دیکھیں اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں اس کے ظالمانہ اقدامات کا جائزہ لیں، بھارت نہ صرف اپنی اقلیتوں ، ہمسایوں اورخطے کے امن بلکہ خود اپنے لئے بھی خطرہ بن چکا ہے۔وزیراعظم نے خطے میں امن ، ترقی اورخوشحالی اور سرحد کے دونو ں اطراف بسنے والے عوام اور آئندہ نسلوں کیلئے بھارت کے ساتھ بات چیت پر آمادگی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بھارتی ہم منصب کے ساتھ بامعنی ، بامقصد بات چیت کیلئے تیار ہیں تاہم بھارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ نتیجہ خیز بات چیت کیلئے ضروری اقدامات کرے ۔
وہ آستانہ جیسے خوبصورت شہرمیں اپنی اور اپنے وفد کی بہترین میزبانی اور پرتپاک استقبال پر قازقستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیکا خطے میں تعاون بڑھانے اوراعتماد سازی کیلئے اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ انہوں نے پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث غیر معمولی تباہی کو اجاگرکرتے ہوئے کہا کہ گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی بارشوں کے نتیجے میں پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور ایک تہائی پاکستان پانی میں ڈوبا ہوا ہے، حالیہ سیلاب کے باعث پاکستانی معیشت کو30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے اور متاثرین کا سب کچھ حتی کہ ان کے خواب بھی سیلاب کی نذر ہوچکے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات اتنے زیادہ ہیں کہ پاکستان تنہا اپنے وسائل سے متاثرین کی بحالی اور آبادی کاری نہیں کرسکتا، سیلاب میں 1600 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ ہزارو ں کلومیٹر سڑکیں اور پل پانی میں بہہ گئے اور لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن پاکستان اس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کی بحالی کیلئے پاکستان تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے،دوست ممالک سے فراخدلانہ امداد پر ان کے شکر گزار ہے لیکن 3 کروڑ سیزیادہ سیلاب متاثرین کی بحالی بہت بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے سیلاب کی تباہ کاریوں کا جائزہ لینے کیلئے خود پاکستان کا دورہ کرنے والے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتیرس کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی طرف سے 816 ملین ڈالر کی امداد کی حالیہ اپیل کا بھی خیرمقدم کیا۔وزیراعظم نے آباد کاری اوربحالی کیلئے دوست ممالک سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس صورتحال سے نکلنے کیبعد مزید مضبوط ہوکر ابھرنے کیلئے پرعزم ہے۔
وزیراعظم نے پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن کو خطے کی معیشت کیلئے اہم حیثیت کا حامل قراردیتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) روڈ اینڈ بیلٹ کا اہم منصوبہ ہے۔ انہوں نے کانفرنس کے شرکا کوپاکستان میں سی پیک کے تحت تجارت ، سرمایہ کاری اورکاروبار کے مواقع سے استفادے کی دعوت دی ۔وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں 4 دہائیوں سے جاری صورتحال اورعدم استحکام کی افغان عوام نے بھاری قیمت ادا کی ہے، پاکستان بھی افغانستان کی صورتحال سے شدید متاثر ہوا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار جانوں کی قربانی دی ہے جبکہ اس کی معیشت کو 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بے پناہ نقصانات اٹھا کردہشت گردی کو شکست دینے کے حوالے سے دنیا کیلئے ایک مثال ہے، ہم اپنی سرزمین پر4دہائیو ں سے 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک خوشحال اورمستحکم افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے اورعالمی برادری کیلئے ناگزیر ہے۔وزیراعظم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ پائیدار امن اور ترقی کیلئے افغان عوام کی مدد کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے عوام کو صحت، تعلیم اور روزگار فراہم کرنے کیلئے زیادہ وسائل مختص کرنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے مشرق وسطی اور ایشیا سمیت ہر جگہ تنازعات کا پرامن حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطی میں پائیدار امن کے قیام کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرنے کی ضرورت پر بھی زوردیا۔
واپس کریں