دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کو فعال طور پر شروع کرے، پاکستان کے مندوب کا اجلاس میں مطالبہ
No image اقوام متحدہ۔12اکتوبر (کشیر رپورٹ)پاکستان نے جموں و کشمیر پر بھارت کے قبضے کو جدید دور کا بدترین نوآبادیاتی مظہر قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کو فعال طور پر شروع کیاجائے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے جنرل اسمبلی کی چوتھی کمیٹی سپیشل پولیٹیکل اینڈ ڈی کولونائزیشن کے اجلاس میں خطاب میں کہا کہ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 47 اور اس کے بعد کئی قراردادوں میں واضح طور پر تسلیم کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے حتمی حل کا فیصلہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری کے ذریعے اس کے عوام کو کرنا چاہیے اور یہ قراردادیں بھارت اور پاکستان دونوں نے تسلیم کیں ، اقوام متحدہ چارٹر کے آرٹیکل 25کے تحت دونوں فریق قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کے پابند ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں غیر ملکی قبضے کی وجہ سے لوگ اپنے حق خودارادیت سے محروم ہیں ۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب نے کہا کہ 70سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے بھارت نے طاقت اور دھوکہ دہی کے ذریعے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد سے گریز کیا اور 1989 سے اب تک اس کے ظلم و جبر کی وحشیانہ مہم کے دوران ایک لاکھ کشمیری شہید ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارت نے جموں و کشمیر کو ضم کرنے کیلئے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کئے ہیں جسے بھارتی رہنمائوں نے حتمی حل قرار دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر آج دنیا کا سب سے بڑا فوجی محاصرے والا علاقہ ہے جہاں 9لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں اور آٹھ کشمیری مرد،خواتین بچوں کیلئے ایک بھارتی فوجی تعینات ہے۔ بھارتی فوجیوں نے جعلی مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل کی ظالمانہ مہم چلائی ،محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران 15ہزار کشمیری نوجوان لڑکوں کو اغوا اور جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ پورے گاں اور محلوں کو تباہ کرنے اور جلانے کی اجتماعی سزائیں دی جاتی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے 2019 سے پوری کشمیری قیادت کو قید کر رکھا ہے، ان میں سے کئی رہنما بھارتی حراست میں انتقال کر چکے ہیں جن میں الطاف احمد شاہ بھی شامل ہیں، جن کا انتقال گزشتہ روز ہوا۔انہوں نے کہا کہ ظلم و جبر کی یہ وحشیانہ مہم ہندوتوا کے نظریے کی عکاس ہے جو ہندوں کی مذہبی اور نسلی بالادستی اور مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نفرت کو فروغ دینے پر زور دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جینوسائیڈ واچ نے خبردار کیا کہ ہندوتوا نظریہ نسل کشی کا باعث بن سکتا ہے۔منیر اکرم نے کہا کہ کشمیری عوام کی آواز کو دبانے کے لیے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں مکمل بلیک آٹ ، سنسر شپ اور اظہار رائے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں صحافیوں، وکلا اور انسانی حقوق کے محافظوں کو قید، تشدد، بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں ہراساں کیا گیا اور یہاں تک کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق رپورٹنگ پر دہشت گردی کا الزام عائد کیاگیا۔انہوں نے جموں و کشمیر میں بھارت کے نوآبادیاتی منصوبے کے حوالے سے کہا کہ بھارت نے جموں و کشمیر کو ایک مسلم اکثریتی ریاست سے ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کے لیے آبادیاتی عمل شروع کیا ہے جس کے تحت بھارت بھر سے ہندوئوں کو34 لاکھ سے زائد جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے جبکہ کشمیریوں کی زمینیں اور جائیدادیں بھی بھارتی فوجیوں اور سرکاری استعمال کے لیے ضبط کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے 5اگست 2019 اور اس کے بعد کئے گئے تمام یکطرفہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے لیکن جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لیے جموں و کشمیر کے تنازع کا حل انتہائی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے سلسلے میں بات چیت کے لیے حالات پیدا کرنے کی ذمہ داری بھارت پر ہے اور اس مقصد کے لیے بھارت جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی تمام خلاف ورزیوں، آبادیاتی تبدیلی کو روکے اور اس اقدام کو واپس لے جبکہ 5 اگست 2019 اور اس کے بعد کیے گئے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لے کر کشمیر کی ریاستی حیثیت اور شناخت کو بحال کرے۔
منیر اکرم کی تقریر کے بعد تنازعہ کشمیر پر بھارت اور پاکستانی مندوبین کے درمیان لفظی تکرار ہوئی ۔اس موقع پر بھارتی مندوب نیتیش بیردی نے پاکستانی مندوب کے ردعمل پر ایک بار پھر پاکستان پر الزام عائد کیا کہ پاکستان دہشت گردی میں ملوث ہے اور اس نے تنازعہ کشمیر کو اجاگر کر کے کمیٹی کا وقت ضائع کیا ہے۔ جس پر اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کے قونصلر پاکستانی مندوب نعیم صابر نے بھارت کو فوری جواب دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں جموں و کشمیر بین الاقوامی تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور جموں وکشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ کے تمام باضابطہ نقشوں میں متنازعہ علاقہ کے طور پر موجود ہے۔

واپس کریں