دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
وادی کشمیر میں پانی کے ذخائر کو گندگی کا شکار کرنا عوام کا ایک گھنائونا عمل ہے
No image سرینگر(کشیر رپورٹ)وادی کشمیر کو صدیوں سے اپنے قدرتی حسن کی وجہ سے جنت نظیر کہا جاتا ہے۔ چاروں طرف سے پہاڑوں سے گھری وادی کشمیر کے سبزہ زارعلاقے، جنگل ، دلکش موسم کے ساتھ دلفریب حسن میں دریائوں، ندیوں، جھیلوں، چشموں کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔وادی کشمیر میں انسانی آبادی میں اضافے، رہائشی و دیگر عمارتوں پر مشتمل علاقوں کے پھیلائو اور دیگر کئی وجوہات سے وادی کشمیر میں پانی کے ذخائر تیزی سے گندگی کا شکار ہو رہے ہیں جس سے نہ صرف پانی کے ذخائر گندگی میں تبدیل ہو رہے ہیں بلکہ بتدریج ان کا خاتمہ بھی ہو رہا ہے۔پانی کے ذخائر میں آبادیوں کے گندے پانی کے اخراج،پانی کے ذخائر میں گندگی پھینکنے کا تیزی سے بڑہتا عمل پانی کے ان ذخائر کو تیزی سے گندے پانی کے روپ میں تبدیل کر رہا ہے۔
انسانوں کی اس ماحولیاتی دہشت گردی میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد کو مورد الزام ٹہرایا جا سکتا ہے ، تاہم بحیثیت مجموعی وادی کشمیر میں رہنے والے تمام افراد اس گھنائونے اقدام، طرز عمل ، تباہی میں برابر کے ذمہ دار ہیں۔ اب جبکہ سوشل میڈیا کے ذریعے سیکھنے، علم کے حصول کے وسیع ذرائع میسر ہیں جس سے انسانی شعور اور انسانی طرز عمل کو بہتر سے بہتربنایا جا سکتا ہے اور ماحولیات کی بہتری کی صورتحال کی ترویج کی جا سکتی ہے، باشعور افراد کو ہنگامی طور پر اقدامات اٹھاتے ہوئے دوسروں کے لئے قابل تقلید مثال قائم کرنا چاہئے۔ جس طرح کچھ ہی عرصہ پہلے سونا واری علاقے کے صفا پور قصبے میں پانی کے ایک چشمے کو، جو غلیظ گندگی کے مستقل ڈھیر میں تبدیل ہو چکا تھا، مقامی نوجوانوں نے مل کر اس کی صفائی کی جس سے اس چشمے کا صاف شفاف پانی اور خوبصورتی بحال ہو گئی۔مقبوضہ کشمیر میں پانی کے ذخائر کا گندگی کی غلاظت میں تبدیل ہونا، وہاں کے لوگوں کا ایک گھنائونا اور کریہہ عمل ہے، جسے دیکھتے ہوئے شدید ناپسندیدگی کا جذبہ ابھر کر سامنے آ جاتا ہے۔ اس چلن کو تبدیل کرنا ہے اور فوری طور پر ایسا کیا جا نا ناگزیر ہے۔

واپس کریں