دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سلیم صافی کا وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس سے انٹرویو ، دلچسپ سوال ، مزیدار جواب ، تاریخی طور پر یاد گار انٹرویو
No image اسلام آباد (کشیر رپورٹ)معروف صحافی سلیم صافی نے جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں آزاد کشمیر کے وزیر اعظم تنویر الیاس سے انٹرویو کیا۔ یہ انٹرویو 9اکتوبر کو اس وقت کیا گیا کہ جس وقت اسلام آباد کے سنتورس مال میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے مالک وزیر اعظم تنویر الیاس ہیں۔ سلیم صافی نے بتا یا کہ سنتورس میں آگ کے واقعہ کی وجہ سے وہ انٹرویو ملتوی کرنا چاہتے تھے لیکن وزیر اعظم تنویر الیاس سے پروگرا م کے مطابق انٹرویو کرنے کو کہا۔
وزیر اعظم تنویر الیاس نے اپنے کاروباروں کے سوال پر کہا کہ ہماری سرمایہ کاری سعودی عرب کے علاوہ قطرمیں بھی کام کر رہے ہیں، قطر کی رائل فیملی ہمارے سپانسر ہیں،بحرین میں ، دبئی میں بھی ہے، یو اے ای میں شیخ زید کے بیٹے کے ساتھ بھی ہم نے کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ سنتورس پاکستان میں اپنی نوعیت کا منفرد منصوبہ تھا،یہ جگہ 2005میں ہم نے خریدی، اس وقت یہ جگہ سوا سات ارب کی یہ جگہ تھی،قطر کی حکومت نے اس سے ڈبل جگہ ہمیںفری میں آفر کر دی کیونکہ ہم ان کے ساتھ کام کر رہے تھے،انہوں نے کہا کہ یہاں بنائے، اس وقت قطر بھی ایک نئی ڈائریکیشن، انویسمنٹ اور اپنے ملک کو اٹھان چا رہے تھے۔ہماری اس میں صرف ٹوکن منی تھی دو کروڑ یا پانچ کروڑ کی، اس کے ساتھ انہوں نے مجھے ڈھائی ارب کی آفر بھی کی، اس پہ بھی میں نے کمپرو مائیز نہیں کیا کہ اگر ہم نے یہ پروجیکٹ بھیچ دیالوگ ساری عمر ہم پہ یقین نہیں کریں گے کہ یہ پروجیکٹ کرنے میں سیریس نہیں ہیں ، ی بیچ جاتے ہیں،کئی لوگوں نے کہا کہ اگر آپ کو ڈھائی کروڑ کے ساتھ ڈھائی ارب مل رہا ہے تو میں نے کہا کہ یہاں ٹارگرٹ ڈھائی ارب کا نہیں بلکہ بیسک کریڈیبلٹی ہے۔
اپنے اثاثو ں کے بارے میں سوال پر وزیر اعظم تنویرا لیاس نے کہا کہ پراپرٹی بھی ہمارے پاس اچھی خاصی ہے،ہمارے پاس یہاں پہ جو کمپنیاں ہیں، پاکستان کے اندر 13کمپنیاں ہیں جو ر اداروں کے ساتھ رجسٹر ڈ ہیں، کچھ کمپنیاں ایسی بھی ہوتی ہیں جو رجسٹرڈ نہیں ہوتیں، ان کے لئے لاز الگ ہوتے ہیں،وہ سمال بزنسز کے اندر آتی ہیں، وہ ٹریڈنگ کرتی ہیں مختلف طرح کی۔ اثاثوں کی بات یہ ہے کہ جو چیز ہم خریدتے ہیں ہم وہ پرائس لے کر چلتے ہیں،زیادہ تر ہمارا بزنس کمپنیوں کا ہے، کمپنیوں میں ہماری فیملی کے لوگوں کے بھی شیئر ہوتے ہیں، جو میں اثاثے جمع کرانے کاپابند ہوتا ہوں وہ تو زیادہ تر انفرادی ہوتے ہیں،کمپنی کے اندر آپ اپنی ڈائریکٹر شپ یا شئیر کا کہہ سکتے ہیںکہ میرے شیئر پندرہ پرسنٹ ہیں، پچاس پرسنٹ ہیں،کمپنی کی صورت میں آپ کی انفرادی ریٹرن تواتنا میٹر نہیں کر رہی ہوتی،لیکن یہ میں کہہ سکتا ہوں کہ کئی سو بلینز میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے اداروں میں وہ تمام مراعات دی جاتی ہیں جو ایک پرائیویٹ سیکٹر کو دینی چاہئیں،میڈیکل پیرنٹس بھی کور ہوتے ہیں، بچے بیوی بھی کور ہوتے ہیں۔
سیاست کے ڈنگ میں ہاتھ کیوں ڈالا کے سوال کے جواب میں وزیر اعظم تنویر الیاس نے کہا کہ پنجاب میں میں اپنی مرضی سے نہیں گیا تھا میری بڑی خواہش اور چاہت تھی کہ میری وفاق میں اگر ہو جائے، کیونکہ میں پنجاب میں2018مین کئیر ٹیکر منسٹر ، پنجاب میں تین وزارتیں،میں پنجاب جانا نہیں چاہتا تھا، پنجاب میں میری جو کنٹری بیوشن تھی وہ دیکھنے کے بعد، خان صاحب کے ساتھ میری بہت پرانی واقفیت تھی، خان صاحب ہمارے پاس سعودی عرب میں1996میں گئے تھے۔
' پی ٹی آئی' میں پیسہ کتنا لگایا کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ساری دنیا میں پارٹیوں کو لوگ پیسے ڈونیٹ کرتے ہیں، آفیشلی کسی پارٹی کو پیسہ دینا، کنٹری بیوٹ کرناساری ویسٹرن ورلڈ کے اندر،دیکھیں ہماری جمہوریت اور ان کی جمہوریت میں کچھ قباحتیں ہیں،ہم نے وہ قباحتیں پیدا کی ہوئی ہیں، اب آپ یہ دیکھیں کہ اگر آپ نے ایک پارٹی چلانی ہے،جلسہ کرنا ہے جلوس کرنا ہے تو پارٹی کو پیسے چاہئیے ہوں گے،جیسے گاڑی ہے اس میں آپ پیٹرول ڈالیں گے تو وہ چلے گی۔ کتنے بلینز لگائے کے استفسار پہ کہا کہ بلینز تو میں نے نہیں لگائے، پی ٹی آئی کے اندر میں کنٹری بیوٹ کرتا ہوں اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے لیکن میں، دیکھیں ہم جو بزنس کر رہے ہیں، یہ اسٹیبلش بزنس ہے، اس کے تمام نارمز وہ آپ کو وہی اڈاپٹ کرنے ہیں جو کسی دوسرے اچھے بزنس مین کو کرنے چاہئیں،اور جو ورلڈ وائیڈ کمپنیاں جو آپریٹ کرتی ہیں وہ آپ کے نوٹ پر لکھ کر نہیں دے دیں گے،ان کی اپنی کرڈیبلٹیء ہوتی ہے،میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر بزنس کرنے کے بعد آپ کے پاس جو پیسے ہیں اور ٹیکس بھی ہم اربوں روپے میں دیتے ہیں،انکم ٹیکس اربوں روپے میں دیتے ہیں۔
سلیم صافی نے کہا کہ وہاں آپن کے داد اکاروبار میں تھے پھر والد پھر آپ ، یہاں سیاست میں آپ آ گئے اور پھر چھا گئے،اور پھر وہاں آزاد کشمیر میںایک نیازی کا تختہ الٹا دیا،اور آپ وزیر اعظم بن گئے،تو یہ کیا کمال تھا؟نوٹ استعمال کیا یا بوٹ استعمال کیا؟
وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس نے جواب دیا کہ اس میں دلچسپ بات یہ تھی کہ دیکھیں ، آزاد کشمیر کی سیاست کو ایکسپلائیڈ کیا گیا، لوگوں نے اپنے انٹرسٹ کیلئے، میرے دادا ابھی بھی ماشا اء اللہ حیات ہیں، اور1964میں جو آپ کا پہلا 'بی ڈی' الیکشن جنرل ایوب خان کے دور میں ہوا،اس میں وہ ممبر بنے،اور اس کے بعد ہمارے جو چار اضلاع ہیںپونچھ کے،جو پیلے ایک ضلع ہوتا تھا،ابھی بھی ہمارے ایک ڈسٹرکٹ کی پانچ اسمبلی سیٹیں ہیں، بڑا ڈسڑکٹ ہے،وہ ان چاروں اضلاع کے ایک طویل عرصے ، تیس سال سے زیادہ مسلم کانفرنس کے سینئر نائب صدر تھے،پھر چیئرمین بنتے رہے،انہوں نے اپنی ایک بھرپور لائف کزاری،مسلم کانفرنس کی سیاست کرتے رہے اوروہ آج بھی ادھر ہی کمیٹڈ ہیں۔ سلیم صافی نے پھر دہرایا کہ قیوم نیازی کا تختہ کیسے الٹا؟ وزیر اعظم تنویر الیاس نے کہا کہ میں پہلے آپ کو بتا دوں کہ میرے سگے چچاجو تھے وہ اسمبلی کے ممبر تھے، ہم نے ان کو ' پی ٹی آئی میں شامل کرایا،ابھی جو ہمارے گھر ہے آبائی ، اس حلقے سے ہم نے ان کو پی ٹی آئی نے ٹکٹ دیاہوا تھا،انفارچونیٹلی ان کو ٹکٹ ملا ہوا تھا، اس کے بعد ان کی گاڑی دریائے جہلم میں گئی اور وہ شہید ہو گئے،تو سیاست کے اندر تو فیملی تھی،کسی نہ کسی شکل میں سیاست کے اندر تھی، میرا جہاں تک تعلق ہے،مجھے اگر کوئی آزاد کشمیر کی سیاست کا کہتا تو مجھے بہت برا لگتا تھا،کبھی تصور میں بھی نہیں تھا،کبھی میں تنہائی میں بیٹھ کر سوچتا ہوں کہ یہ کیسے ہو گیا۔کیونکہ میں آزاد کشمیر چار چار سالوں تک نہیں گیا، میں جو آزاد کشمیر کی بڑی لیڈر شپ ہوتی ہے، ان سے کبھی ملا ہوں گا ان کا نام کسی سے سنا ہو گا،سیکنڈ تھرڈ کو میں نہیں جانتا تھا،کیونکہ میں وہاں کی سیاست میں دلچسپی نہیں لیتا تھا،مجھے کسی نے کہا کہ آپ آزاد کشمیر کا ٹی وی چینل کھولیں،میں نے کہا کہ میں نیشنل لیول پہ کام کرتا ہوں ، آپ مجھے ریجن میں دھکیل رہے ہیں،میں ریجن میں کیوں جائوں،یہ قدرت کی طر سے ایسا ماحول بنا تھا،یہ جو ' جی بی ' میں الیکشن ہوئے۔۔۔ یہاں سلیم صافی بات کاٹ کرکہا کہ عام مارکیٹ میں یہ افواہ ہے کہ ایک تو یہ کہ سنتورس میں بہت سے لیڈروں کے فلیٹ بھی ہم نے دیکھے ہیں،اور وہ الزام لگاتے ہیںکہ علی امین گنڈا پور اور یہ سارے لوگ آپ کیلئے لابنگ کر رہے تھے تو ۔۔۔۔ ! وزیراعظم تنویر الیاس نے جواب دیا کہ اس میں، میں آپ کوانٹسٹنگ لی ایک بات بتائو کہ سنتورس میں میرے جو نالج میں ہے کہ جس کے اپارٹمنٹ ہیں،میرے جو نالج میں ہے،وہ ہے اعظم سواتی صاحب کا، اور اعظم سواتی صاحب کو یہ فلیٹ لئے بارہ ،چودا سال ہوگئے ہیں، جو فلیٹس ہیں وہ تمام پارٹیوں کے لوگوں کے ہیں، اور شاید زیادہ ہیں، اس وقت جو یہ ڈسٹرب ہوئے،ہماری گورنمنٹ ختم ہو گئی، تو تمام وزراء نے، پی ٹی اآئی کے ایک آدھ کو چھوڑ کر، اس نے کافی عرصہ گھررکھی رکھا ، اب پتہ نہیں کہ چھوڑ دیا یا ابھی بھی رکھا ہوا ہو، میں سچی بات کروں گا ،اپنے اپنے مزاج کی بات ہے باقی پی ٹی آئی کے لوگوں نے پہلے گھر خالی کر دیئے، پی ٹی آئی کے لوگ ا س وقت دس بارہ یا پندرہ رہتے ہیں، جو ہمارے منسٹر تھے یا سنیٹر تھے۔ کسی اور ملک کی بھی شہریت ہونے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نہیں۔
سلیم صافی نے کہا کہ آپ آزاد کشمیر کی سیاست مین دلچسپی نہیں لیتے تھے پھر آپ نے مونچھوں والے، گھاگ سیاستدان قیوم نیازی کا تختہ کیسے الٹا؟ تنویر الیاس نے جواب دیا کہ میں آپ کو انٹرسٹنگ بات بتائوں کہ بنیادی طور پر جب میں ' پی ٹی آئی' میں آیا، سردار قیومنیازی صاحب کہیں قومی منظر نامے میں نہیں تھے،وہ اپنے حلقے کی سیاست کرتے تھے، اور ان کے حلقے کی جو سیاست ہے وہ1985سے، قیوم نیازی صاحب شاید85سے پہلے ڈسٹرکٹ کونسلر بنے تھے،جس کو ضلع کونسل کاممبر کہتے ہیں، ان کے بڑے بھائی سردار مصطفی 85میں منسٹر تھے، میں جب آیا تو پارٹی کے پریذیڈنٹ بیرسٹر صاحب تھے، بیرسٹر صاحب کے مرکزی قیادت کے ساتھ کچھ اختلافات تھے، لیکن کوئی متبادل قیادت نہیں تھی، شروع میںہمارا اختلاف یہ ہوا کہ بیرسٹر صاحب نے کہا کہ آپ آئے ہیں تو آپ حلقے کی سیاست ہی کریں گے، اور کریں گے تو کہاں سے کریں گے، ان کا خیال تھا کہ جہاں پہ ان کے چاچا ہیں، بالکل بیرسٹر صاحب خود وزیر اعظم بننا چاہ رہے تھے، ہماری دوستی تھی پہلے، تو کہنے لگے کہ مجھے سے ناراضگی ہو گی تو میں نے کہا کہ آپ کی مجھ سے ناراضگی بنتی نہیں۔ قیوم نیازی صاحب کی طرح کے تو وہاں بہت سے تھے۔ سلیم صافی نے پھر پوچھا کہ پھر آپ نے قیوم نیازی کا تختہ کیسے الٹا؟ تنویر الیاس نے کہا کہ میں آل کو بتائوں وہ ایک دفعہ الیکٹ ہوئے کیونکہ ان کے بھائی الیکٹ ہوتے رہے، یہ2006میں ممبر الیکٹ ہوئے لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ 2006 کی اسمبلی تاریخ کے اندر رقم ہو گئی ہے،جس کا قیوم نیازی صاحب حصہ تھے، اس نے اپنی ہی پارٹی کے خلاف چار دفعہ عدم اعتماد لایا اور چار وزرائے اعظم بنے۔ایک دفعہ سردار عتیق صاحب بنے،پھر سردار یعقوب صاحب بنے،پھر راجہ فاروق حیدر خان صاحب بنے اور پھر آخر میں سردار عتیق صاحب آٹھ نو ماہ کے لئے بنے۔ تو یہ وہ پارٹی تھی اور وہ اسمبلی تھی کہ جو چار دفعہ یہ کرتی رہی اور سردار قیوم نیازی صاحب اس کا حصہ تھے۔
سلیم صافی نے کہا کہ آپ نے اور آپ کے ساتھیوں نے ان پر کرپشن کے الزامات لگائے جب وہ وزیر اعظم تھے، اور جب آپ اب وزیراعظم بنے تو آپ نے اس کرپشن کا کوئی حساب نہیں لیا۔وزیر اعظم تنویر الیاس نے کہا کہ بنیادی طور پر اگر دیکھا جائے تو کرپشن کے جو الزامات لگے، میں نے ذاتی حیثیت میں تو شاید نہیں لگائے لیکن ہمارے کولیگز نے لگائے لیکن وہ کوئی غلط بھی نہیں تھے، دکھیں ہوتا یہ ہے کہ آزاد کشمیر میں آٹے کی سبسڈی دی جاتی ہے عام آدمی کے لئے جو بالکل زمین کے ساتھ لگا ہوا ہے، آٹے کی سبسڈی تھی کوئی پچاس ، پچپن کروڑ کی، اور بے شمار چیزیں، تو سردار قیوم نیازی صاحب سے آج بھی اگر آپ پوچھیں ناں کہ مظفر آباد میں فلاں بندہ ،فلاں حلقہ تو ان کو نہیں پتہ، کھوئی رٹہ میں کون سا ہے، کوٹلی میں کون سا ہے، ہم چونکہ کمپین مین علی امین گنڈا پور جو ہمارے بھائی ہیں،وہ کمپین کے ہیڈ تھے اور میں ڈپٹی تھا، میں نے ایک ایک حلقے کے اندر آٹھ آٹھ لوگ پارٹی کے حق میں بٹھائے اور جس میں کئی سابق وزراء شامل تھے اور نام ، جید قسم کے سیاسی ، ان کے اپنی برادریوں پر کنٹرول ، ایک ہمارا وہاں حلقہ لچھراٹ ہے،کوٹلہ مظفر آباد میں تو وہاں جب ہم گئے، مراد سعید صاحب تھے، علی امین گنڈا پور صاب تھے، تو ان کو ، شاہ جی ہیں منظور حسین گیلانی۔۔۔، سلیم صافی نے بات کاٹ کر کہا کہ علی امین صاحب جو پیسے بانٹتے تھے وہ ان کے اپنے تھے یا آپ نے ؟ وزیر اعظم تنویر الیاس نے کہا کہ وہ پیسے نہیں نانٹے وہ اصل میں وہاں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہوئی تھی وہاں سہنسہ کی سائیڈ وہاں ، تو بیسک لی وہ انہوں نے بچوں کو دیئے تو دیوار کا وہ کہہ رہے تھے تو وہ غلط مس رپورٹ کیا گیا، دیکھیں ، پیسے پارٹیاں دیتی ہوں گی لیکن کوئی بھی اتنا بچہ نہیں ہوتا کہ پبلک لی کیمرے کے سامنے پیسے بانٹے گا اور وہ پانچ پانچ دس ہزار بانٹے گا، ایسی بات نہیں تھی،میکا نزم ہوتا ، اگر کوئی کہے کہ نہیں کوئی بانٹتا، بانٹتے ہوں گے لوگ ۔
اسلام آباد میں عمران خان کے دھرنے میں کیا آزاد کشمیر حکومت ان کا ساتھ دے گی؟ کے سوال کے جواب میں وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ بالکل ساتھ دے گی، دیکھیں کہ ہم تو پارٹی پالیسی، ہمارا جو لیڈر ہے، میں آزاد کشمیر کا پارٹی کا صدر بھی ہوں اور وزیر اعظم بھی، پارٹی لائین سے ہٹ کے تو کوئی ہماری ہے ہی نہیں۔ سلیم صافی نے کہا کہ آپ کی پولیس آپ کے ساتھ ہو گی وہ ادھر آئے گی اور اسلام آباد کی پولیس روکے گی تو کیا تصادم نہیں ہو گا؟ وزیر اعظم تنویر الیاس نے کہا کہ آپ جیسا مائیہ ناز صحافی، آپ اس سے بخوبی واقف ہیں کہ عمران خان صاحب نے ابھی تک کشمیر ہائوس میں پیر ہی نہیں رکھا، جبکہ ماضی میں تمام بڑی پارٹیوں کی قیادتیں ، ن ہو پیپلز پارٹی ہو، جب ان کی یہاں حکومتیں ختم ہوتی تھیں تو وہ ان کا رہن سہن سارے معاملات کشمیر ہائوس کے اندر ہوتے تھے، کیونکہ کئی دفعہ ایسا ہو ا کہ چاروں صوبوں میں حکومت نہیں ہوتی تھی لیکن کشمیر کی ہوتی تھی، دیکھیں کشمیرکی جو حکومت ہے، اس پارٹی کے چیئر مین وہ ہیں، تو انہوں نے نہ تو اس کو کیش کرایا ہے، ہم نے خان صاحب کو کہا تھا کہ اگر آپ کو سیکورٹی چاہئیے، آپ کی جان زیادہ قیمتی ہے، ہمارے پاس انٹیلی جینس ذرائع بھی جب آپ حکومت کے اندر ہوتے ہیں تو ایجنسیوں کے ساتھ بھی انٹریکٹ کرتے ہیں، تو ہم نے ان کو کہا تھا کہ آپ کی جان کو بھی شدید خطرہ ہے، اور آپ کے لئے مشکلات ہو سکتی ہیں، تو میں نے خان صاحب کو کہا تھا کہکوئی نئی بات نہیں کرنے جار ہے، ماضی میں یہ پریسیڈنٹ موجود ہیں، بطور حکومت ہم ساتھ دیں گے کیونکہ ہم پارٹی کے لوگ ہیں۔
سلیم صافی نے سوال کیا کہ آپ کے فوج کے ساتھ بھی بڑے اچھے تعلقات رہے ہیں، لیکن اس وقت عمران خان صاحب نے فوج کے بارے میں جو لہجہ استعمال کرنا شروع کیا ہے، نیوٹرل، جانور، میر جعفر وغیرہ تو اس معاملے میں آپ ان کو منع نہیں کرتے؟ وزیر اعظم تبویر الیاس نے کہا کہ دیکھیں اس میں پارٹی کے اندر کچھ ہمارے ، ہر پارٹی کے اندر یہ ہوتا ہے، پاکستان تحریک انصاف کے اندر بھی کچھ لوگ ایسے، جو میں یہ سمجھتا ہوں کہ پارٹی کے ساتھ بھی شاید ان کا اتنا اخلاص نہ ہو، دیکھیں فوج اور قومی اداروں کے حوالے سے ہماری اپروچ بالکل ڈفرنٹ ہے، خان صاحب کے ساتھ میں اکثر بات کرتا ہوں اور وہ ایگری بھی کرتے ہیں، خان صاحب بھی فوج کے حوالے سے ، اور اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ فوج نے تحریک انصاف کے ساتھ بہت اچھاسلوک کیا ہے ماضی میں، میں میر جعفر وغیرہ کی طرح کی باتوں پر بالکل یقین نہیں رکھتا، اس کے لئے بنیادی طور پر دیکھیں کہ ہماری پارٹی کے اندر میٹنگیں جب ہوتی ہیں ، اس میں بعض لوگ خوامخواہ دھواں دینے کی کوشش کریں گے، جہاں اچھا کام ہوا ہوتا ہے اس کو، دیکھیں قومی ادارے ،جہاں دنیا میں افواج نہیں ہوتیں وہ ملک نہیں چلا کرتے، ایک سٹرانگ فوج کا ، ایک آپ اپنے سول ادارے بلڈ نہیں کرتے، ہماری سیاسی لیڈر شپ یہ ماننے کو تیار ہے ، دیکھیں آپ سول ڈیفنس کہاں پہ ہے، آپ کے رضاکار کہاں پہ ہیں، ابھی جو آپ نے سنتورس کی آگ بجھانے کی شروع میں بات کی، ابھی فوری طور پر 111بریگیڈ کو کی کہ آپ موو کریں، جو سویلین ہیں ناں ، آپ دیکھیں جو پولیو کے قطرے آپ فوج کے بغیر نہیں پلا سکتے، سیلاب آ جائے ،دریا پار نہیں کر سکتے،دنیا میں سول ادارے اتنی پوزیشن میں ہیںکہ آپ فوج کو ان چیزوںمیں کیوں الجھاتے ہو، برف پڑ جائے چار فٹ کی، وہاں بندے پھنس گئے، ٹوریسٹ پھنس گئے ، آپ نہیں نکال سکتے۔
سلیم صافی نے سوال کیا کہ خان صاحب آپ جیسے مخلص دوست کی بات بھی نہیں مانتے؟ وزیر اعظم تنویر الیاس نے کہاکہ ان کے لئے، بہت سے لوگ ان کے سامنے آتے ہیں، بہت ساری جگہوں پہ لیکن ہم نے بہت ساری جگہوں پہ دیکھا کہ خان صاحب فوج کے بارے میںکہتے ہیں کہ ہمیں فوج سے کوئی اختلاف نہیں، چونکہ اس کے اندر ایک واقعہ ہوا، واقعہ کے حوالے سے، پھر دائیں بائیںجو لگی بجھائی، میں ایک اور چیز آپ کو بتائوںکہ ہماری پارٹی کے اندر بھی ایسے بہت سے لوگ ہوں گے جو پلانٹڈ بھی ہوں گے، وہ خان صاحب کو بھی نقصان پہنچا رہے ہوں گے، کسی ہور پارٹی کولوں وی وزار ت ہکی کر کے آئے ہوں گے، پاکستان تحریک انصاف میں جو لوگ آئے اس میں،،،۔
سلیم صافی نے کہا کہ واوڈا جو بات کر رہے ہیں کہ ایک دو بندے ہیں خان صاحب کے جانشین بننے کے لئے وہ ان کے کان بھرتے ہیں! وزیر اعظم تنویر الیاس نے کہا کہ جانشینی کا تو نہیں لیکن میں آپ کو ایک بات بتائوں کہ ہماری ایک تصویر وائرل ہوئی تھی کہ ہم یہاں زمین پر بیٹھے ہوئے تھے، خان صاب کے پی سے آ رہے تھے،ان میں میں تھا ،سی ایم جی بی تھے،علی امین گنڈا پور صاحب تھے،زین قریشی تھے شاہ محمود قریشی کے بیٹے اور کچھ لوگ تھے،ہمارے کچھ وزراء جی بی کے یہاں کے تھے، میں نے اس میں ان کو یہ کہاکہ آپ یہ دیکھیں کہ بہت ساری بڑی پارٹیاں یہ کہتی ہیں کہ بیعت کرو گے توآگے چلے گا، خان صاب نے آج تک نہ تو کوئی جانشین دیا ہے لیکن جب کوئی جانشین نہیں دیا ہے تو اس پارٹی کے اندریہ المیہ تو ہے کہ ہر دبندہ، دیکھیں پارٹی کے اندر پارٹیاں چلانے کے لئے آپ کے اندر گلیمر ہونا چاہئے، آپ کا وہ انداز ہونا چاہئے کہ آپ لیاقت باغ میں جلسہ کریں گے تو لوگ اکٹھے ہوں۔
سلیم صافی نے کہا کہ خان صاحب کہہ رہے ہیں کہ میری حکومت امریکہ نے سازش کر کے گرا دی ہے، اور امریکی سفیر کی آپ نے اتنا کارپٹ استقبال کیا اور ان کے ساتھ اتنی آئو بھگت کی،ملاقات کی تو آپ خان کے اس بیانئے پہ یقین نہیں رکھتے یا کہ پھر یہ ایک طرح سے تضاد نہیں ہوا؟ وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس نے جواب دیا کہ میں یہ کہوں گا صافی صاب کہ اس بات کا کریڈٹ دیں گے کہ یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ امریکن ایمبسڈر کا دو تین روزہ دورہ ہوا آزاد کشمیر کا،میرے وہ گھر میں آئے جو میرا گائوں میں گھر ہے شہر میں نہیں ہے، لیکن ہمارے وہ مظفر آباد میں یونیورسٹیوں میں گئے،ہماری جو لیجسلیٹر ہے ان سے ملے، ایوان صدر میں گئے، اور انہوں نے اپنے بہت سے پروگرا م بنا کر آئے تھے،پھر سپیشلی کہ انفراسٹریکچر کے حوالے سے ؤزاد کشمیر میں تعمیر و ترقی کے حوالے سے کیا صورتحال ہے، ہم چونکہ قبائلی لوگ ہیں، ہماری بھی اپنی ایگو اس کے حوالے سے کہ ایمبسڈر آیا ہے تو ہم اس سے پیسے مانگ رہے ہیں، ہم نے ان کو پردیزنٹیشن دی اپنے حالات پہ، دیکھیں آزاد کشمیر میںوسائل کی بہت کمی ہے،ہمارے پاس وہاں کلائوڈ برسٹ ہوتے ہیں ، ایوا لانچ آتے ہیں اور ہمیں پتہ چوتھے دن لگتا ہے، پھر وہاں سٹیٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ کا ادارہ ہے اس کے کوئی وسائل نہیں، آج بھی اگر آپ سوشل میڈیا پہ دیکھیں تو پہاڑی کے اوپر پتھر آ گیا، سروائیور کے لئے کلہاڑی سے پتھر کاٹا جائے ، تو ہمارے بہت سے ایریاز میں ہو سکتا ہے کہ حادثہ ہو جائے تو ریسکیو اگلے دن پہنچے گی، اس وقت اگر دنیا میں ٹراما ہو تو ہیلی جو ہوتا ہے وہ لوکل اتھارٹی کے پاس ہوتے ہیں، سول ڈیفنس کے پاس ہوتے ہیں،فوج کے ہیلی کاپٹر نہیں ہوتے،یہاں صرف فوج اپنے آپ کو، دیکھیںفوج جب اپنے آپ کو مینج کر کے چلتی ہے ، وہ اپنے ؤپ کو آفرنائیز کر کے چلتی ہے، گاڑیاں ہوں، ہیلی ہوں،سول اداروں کو ہمیں بنانا چاہئے ،یہ سول حکومتیں بات کر رہی ہیں ناں، ان کے کسی نے ہاتھ نہیں پکڑے ہوئے۔ امریکی سفیر نے اس حوالے سے کوئی بات کی کے سوال پہ وزیر اعظم تنویر لیاس نے کہا کہ یہ میں آپ کو، انڈیا میڈیا کا یہ حالت ہے دو تین دن سے کہ اس کا پرائم منسٹر آزاد کشمیر کے پاس جانا، اور اس نے بڑا کھل کر آزاد کشمیر کو آزاد کشمیر کہا، یہ ہماری ایک سکسیس ہے اور انڈیا کے لئے بھی جو چیز اس تک پہنچنی چاہئے تھی وہ میرا خیال ہے کہ پہنچ گئی ہے۔
حکومت کی کیپسٹی بڑہانے کے لئے مدد کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم انے ان سے ڈائریکٹ پیسے نہیں مانگے، ہم نے ان سے کہا کہ یو ایس ایڈ پروگرام ہوتے تھے،تو آپ ان سے، ہم نے پریذنٹیشن ان کو دکھائی،اس دکھانے کے بعد ہم نے ان سے کہا کہ آپ ان کو لیٹرلکھیں، پہلے بھی آپ ہمارے کچھ پروجیکٹس میں، دیکھیں اس میں کچھ ڈبلیو ایچ او مدد کر رہا ہے ، آزاد کشمیر میں ہیلتھ فیسیلٹی جو ہے نا وہ بہت بری ہے، میں ایک سرکاری ہسپتال میں گیا اس کے بعد میری ہمت نہیں ہوتی کہ میںکسی دوسرے سرکاری ہسپتال کا وزٹ کر سکوں، کیونکہ جو جذباتی اور اموشنل آدمی ہوتا ہے اس کے لئے مشکلات ہوتی ہیں، وہاں جو آپ کا پیشنٹ جو بیڈ پہ لیٹا ہوا ہے وہ کہے کہ نیڈل یا کینولا بھی نہیں ہے، تو حکومت کیا چیز ہے۔
سلیم صافی نے کہا کہ جذباتی اور اموشنل سے مجھے یاد آگیا کہ اس دن میں سپیچ سن رہا تھا جب راجہ فاروق حیدر صاحب کے ساتھ واقعہ ہوا تھا، وہ بالکل ایک مدبر کا، ایک سٹیٹس مین کا ایک بہت کول مائینڈڈ بندے کی وہ تقریر تھی، دوسری طرف کبھی ہم آپ کو جذباتی ہوتے ہوئے ، روتے ہوئے دیکھتے ہیں،کبھی آپ کو اس حالت میں دیکھتے ہیں کہ آپ مائک کا بھی صحیح استعمال نہیں کرتے تو یہ آپ کی شخصیت کے مختلف پہلو کیسے ہیں؟
وزیر اعظم تنویر الیاس نے کہا کہ اصل میں جو مائک کا استعمال نہ ہونے کا جو بنیادی طور پر اس کا ہمارے لئے سب سے بڑا جو چیلنج ہے نا، کوئی بھی غیر روایتی آدمی،جو سرکار کے پیسے نہیں، میں جس حلقے سے الیکشن لڑ کر آیا، ہمارے دونوں حلقے آپس میں جڑتے ہیں، دریا درمیان میں اور دریا سے اوور لیپ ہوتے ہیں، اس سے جب میں جیت گیا تو میرا خیال تھا کہ میں آٹھ دن اور ایک دن میں چار گھنٹے یا آٹھ گھنٹے یا میں کسی دن کسی دن پانچ گھنٹے ، ابھی مجھے لوگوں نے کہا کہ نہیں سر آپ نو دن آئے تھے،چلو نو دن لیتے ہیں، میں پورے آزاد کشمیر میں کمپین کر رہا تھا، اور میری ریکارڈ پہ تقریریں ہیں کہ میں نے کھڑے ہو کر کہا کہ میں آپ کے پیسے نہیں کھائوں گا، میں آپ کے لئے ، آپ آئوٹ آف باکس مانگیں، یہ سکول اپ گریڈ کرنا،پانی دینا، ٹینکی دینا، آپ کا حق ہے ہمارا فرض ہے اس میں سیاست ہو نہیں سکتی، یہ آپ کو ملنی ہے،میں آپ کے لئے جاب، ان ایمپالائمنٹ آسمان کو چھوتی ہے، اب لوگ یہ دیکھ رہے ہیں کہ میری جب میں وزارت میں آیا، پی پی ایچ ہائوسنگ کی جو وزارت ہے اس میںتمام بڑے افسر، دو میرے رشتہ دار تھے جو گریڈ 20کے تھے، سب نے تبادلے کرا لئے،میں نے جب کہامیںکچھ نہیں لیتا،منسٹر کہہ رہا ہے کہ میں کچھ نہیں لیتا تو ہو بھاگ گئے، جب سیکرٹری یا اس طرح کے آفیسر کسی کو کہتے ہیں کہ سر وہاں پہ پیسے پڑے ہوئے ہیں،تو آپ نے بتانا ہے تووہ صبح شام اس کے پیچھے چلتے ہیں کہ یار کہ کسیے نکلیں گے پیسے۔اب بہت ساری چیزوںکے بہت سارے ایلیمنٹ ہیں، رونے والی بات یہ ہے کہ دیکھیں ایک آدمی کو، انسان کوسو روپیہ مہینہ دے دیں، کیا سو روپے میں باجرہ آ سکتا ہے،گندم آ سکتی ہے، مرغی کی اگر خوراک نہیں آ سکتی تو انسان مرد ہے یا عورت ہے، وہ کس کی طر ف دیکھ رہا ہو گا، یہ بنیادی طور پر میں نے کہا کہ کیوں انسانیت کی تذلیل کر رہے ہیں، پچھلے جو چیف سیکرٹری تھے اس کا آزاد کشمیر سے کوئی لینا دینا نہیں تھا، اس نے کہا کہ کوئی صدقہ، اس نے کہا کہ کچھ دیگیں پکوائیں کچھ خواتین آتی ہیں سوشل سیکورٹی لینے چار ،ساڑھے چار سو روپیہ، کن پہاڑوں سے اتر کر آتی ہیں، جو ویگن پہ اتنے پیسے خرچ ہوجاتے ہیں بس پہ، تو جو ان کو یہاں سے ملتے ہیں، دیکھیں اس میں کوئی شک نہیں کہ آزاد کشمیر میں ایک وہ طبقہ ہے کہ جس کے کتے مکھن کھاتے ہوں گے، بہت امیر ہو گا،کئی ہزار فیملیوں کی کفالت کرتا ہوگا، لیکن ایک وہ ہے جس کے پاس شام،کو آدھا سیر آٹا نہیں ہے کہ وہ کھل کے روٹی پکا کے چپاتی کھا سکے،وہ چٹنی کے ساتھ کھاتا ہے، لسی کے ساتھ کھاتا ہے یا جس چیز کے ساتھ کھاتا ہے جو وہ کھا سکتا ہے،وہ کفائت کے ساتھ چپاتی کو کتنا پتلا بنا سکتا ہے بنائوں تا کہ میں کھانا کھائوں، یہ ایک حقیقت ہے، اس میں دیکھیں میں جو ہسپتالوں کی بات کر رہا ہوں اگر آپ آزاد کشمیر میں سو بیڈ کا ایسا سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال نہیں بنا سکے، آزادکشمیر مین آپریشن ہوتے ہیں، کھلے آپریشن کے ساتھ ان کو پنڈی ریفر کردیا جائے ، بنیادی طورپر کوئی مائک کی شرارت کرے گا،کوئی ڈ بنگ کرے گا تو یہ سب سے بڑا، ایک بات کے اوپر کنسینسز ہے سوائے چند مستسنیات کہ یار دیکھ جاواں گے، انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ آیا پھر جیت بھی گیا، وزیر اعظم کی دوڑ میں شامل ہو کر اوپر، دیکھیں ہم نے قیوم نیازی صاحب کے خلاف کچھ نہیں کیا، ان کا مسئلہ پتہ ہے کیا تھا، 16وزراء تھے، کیونکہ جو13ترمیم ہوئی ہوئی ہے،16میں سے ایک بھی ان کے ساتھ نہیں تھا،16کے 16 نے دستخط کر دیئے تھے عدم اعتماد پہ، وہ پارٹی آن نہیں کررہے تھے کیونکہ ان کو پارٹی سے لینا دینا کچھ نہیں تھا، میں نے ان کو یہ کہا ہوا تھا کہ حضرت آپ بن گئے، ہمارے لئے کافی ہے، یا پارٹی چلانے دیں ، اگر ایک بھی اپنا رشتہ دار آپ کو ریفر کیا تو پھر آپ کہیئے گا کہ ہم گنہیگار ہیں،میں صرف پارٹی کے وہ لوگ دوں گا، جو خان کے ساتھ پندرہ سال سے بیس سال سے چل رہے ہیں، آج آپ ان کو چینی آٹا نہیں دے رہے، وہ اپنے گھر سے کھا کے باہر آپ کا نعرہ لگا رہے ہیں، لڑ رہے ہیں، تو وہ کیا سمجھیں کہ ان کی کون سی حکومت ہے، تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس چیز کے لئے، اور آپ یہ دیکھیں کہ ہماری بار بار آواز بلند کرنے سے جس کا لوگوں کو محسوس ہو گا، ان لیڈروںمیں سے کوئی اٹھ کر بتائے کہ امریکن ایمبسڈر تو دور کی بات ہے ، کبھی کسی جونئیر سے جونئیر آدمی کو کبھی لے کر گئے ہو، امریکن ایمبسڈر نے جانے کے بعد، ابھی ان اکا ایک شعبہ ہے جو ان چیزوں کو ڈیل کرتا ہے، انہوںنے ہمارے فنانس منسٹر سے رابطہ کر لیا ہے کل ہی، انہوں نے کہا کہ میٹنگ کرنی ہے تو اس کا بھی آپ کو رزلٹ ملے گا، اس نے بہت پازیٹیولی سمجھا،ہم نے کوئی چیز چھپائی نہیں ان سے ، اور ہندوستان کے حوالے سے میں نے کہا کہ دیکھیں یہ زمین نہیں ہے، ڈیڑھ کروڑ لوگ ہیں، اگر دنیا میں ریفرنڈم ہو سکتا ہے ، اقوام متحدہ میں کمٹمنٹ ہے ،ہم ریفرنڈم فیس کرنے کو تیار ہیں وہ بھی فیس کریں۔
اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کا تقریبا37منٹ کا تاریخی ریکارڈ کا حامل انٹرویو اختتام پذیر ہوا۔

انٹرویو کا لنک
https://www.youtube.com/watch?v=C82D6NyW3Us

واپس کریں