دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
جرمن وزیر خارجہ کی طرف سے مسئلہ کشمیر کو تمام ملکوں اور جرمنی کا بھی مسئلہ قرار دینے پہ مغرب کی حمایت کے ہندوستانی دعوے منہدم، ہندوستان بوکھلاہٹ کا شکار
No image نئی دہلی(کشیر رپورٹ) یورپ کے ایک اہم ملک جرمنی کی طرف سے کشمیر کے مسئلے کو تمام ملکوں اور جرمنی کا مسئلہ قراردینے کے بیان پر ہندوستان بوکھلاہٹ کا شکار ہو گیا ہے۔ کشمیر کے مسئلے پر مغربی ممالک کی حمایت کے ہندوستان کے دعوے اس وقت ہوا میں بکھر گئے کہ جب جرمن وزیر خارجہ نے کشمیر کے مسئلے عالمی برادری اور جرمنی کا کردار ہونے کی بات کرتے ہوئے ہندوستان کے کشمیر پر ہٹ دھرمی اور دھونس پر مبنی روئیے کو مسترد کر دیا۔

مسئلہ کشمیر پر جرمنی اور پاکستان کے بیانات کے فورا بعد ہندستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا ہے۔ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کے تمام ایماندار ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ بین الاقوامی دہشت گردی اور خاص طور پر سرحد پار دہشت گردی کا خاتمہ کریں۔پاکستان کا براہ راست نام لیے بغیر ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کئی دہائیوں سے دہشت گردی کی کارروائیوں کا خمیازہ بھگت رہا ہے جو اب بھی جاری ہے۔ہندوستانی ترجمان نے کہا کہ سرحد پار دہشت گردی کی وجہ سے کشمیر کے ساتھ ساتھ انڈیا کے دیگر حصوں میں بھی غیر ملکی شہری نشانہ بنے ہیں،26/11 ممبئی حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور ایف اے ٹی ایف اب بھی پاکستان میں موجود دہشت گردوں کی تلاش کر رہے ہیں۔ہندوستانی ترجمان نے کہا کہ جب قومیں خود غرضی یا اختلافات کی وجہ سے اس طرح کے خطرے کو قبول نہیں کرتیں تو وہ امن کے کام کو فروغ نہیں دیتیں بلکہ اسے نظر انداز کرتی ہیں۔ وہ دہشت گردی کے متاثرین کے ساتھ بھی سنگین ناانصافی کرتے ہیں۔

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئرباک نے برلن میں پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے مسئلے کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا تھا کہ میرا پختہ یقین ہے کہ دنیا کے ہر ملک کا کردار تنازعات کو ختم کرنا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہم ایک پرامن دنیا میں رہیں۔جرمنی کی وزیر خارجہ نے کہا کہ میری اپیل صرف یورپ کی صورتحال کے بارے میں نہیں ہے، جہاں روس نے یوکرین کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ (بلکہ) یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم دوسرے علاقوں کو بھی دیکھیں جہاں کشیدگی اور جنگ کی صورتحال ہے۔میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے جرمنی کا بھی ایک کردار اور ذمہ داری ہے۔ تاہم ہم پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کے مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔ جرمنی کی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ان کی پاکستان کے وزیر خارجہ سے بات ہوئی ہے جس میں انھوں نے بتایا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان سرحد پار تعاون میں مثبت اشارے دیکھے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی نافذ ہے اور جرمنی اس کی حمایت کرتا ہے اور انڈیا اور پاکستان سے اپیل کرتا ہے کہ وہ جنگ بندی اور اقوام متحدہ کے راستے پر چلتے ہوئے سیاسی مذاکرات کی راہ ہموار کریں۔
مغربی مبصرین کا کہنا ہے کہ جرمن وزیر خارجہ کا یہ بیان اس حقیقت کا اظہار ہے کہ ہندوستان مغربی ملکوں کی حمایت سے محروم ہو رہا ہے۔
واپس کریں