دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مقبوضہ کشمیر کی طالبہ راجستھان کی میواڑ یونیورسٹی میں پراسرار طور پر ہلاک
No image سرینگر(کشیر رپورٹ)مقبوضہ کشمیر کے بانڈی پورہ علاقے کی طالبہ ہندوستانی ریاست راجستھان کی میواڑ یونیورسٹی میں پراسرار طور پر ہلاک ہو گئی،ظاہری طور پر معلوم ہوتا ہے کہ اس نے یونیورسٹی کے ہاسٹل میں خو دکو پھانسی دے کر خود کشی کی ہے تاہم چتوڑ گڑھ کے مقامی میڈیا کے مطابق طالبہ کے ورثاء نے اس کے قتل کا شک ظاہر کیا ہے۔طالبہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھی، اس کا یک بھائی پانچ ، چھ سال پہلے ڈوب کر جاں بحق ہو گیا تھا۔
اطلاع پر وارڈن سمیت دیگر لڑکیاں بھی پہنچ گئیں، تاہم تب تک وہ دم توڑ چکی تھیں، بعد ازاں وارڈن نے پولیس کو اطلاع دے دی۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو اپنے قبضہ میں لے کر ڈسٹرکٹ ہسپتال کے مردہ خانہ میں رکھوا دیا۔گنگر پولیس اسٹیشن کے انچارج شیو لال مینا نے میڈیا کو بتایا کہ طالب علم شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ ضلع کی رہنے والی تھی اور یہاں میواڑ یونیورسٹی کے ہاسٹل میں قیام پذیر تھی۔ وہ ریڈیولاجی کے دوسرے سال کی طالبہ تھی۔ شیو لال مینا نے بتایا کہ یہ واقعہ ہفتہ کی صبح پیش آیا۔ ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنے والی 21 سالہ آفرین بنت فردوس کی ہلاکت کی اطلاع ملتے ہی فورا وارڈن انو پورنا اور سمیت دیگر طالبات اس کے کمرے میں پہنچ گئیںتاہم انکے مطابق تب تک وہ مر چکی تھی۔ اطلاع پر پولیس موقع پر پہنچ گئی، پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں سوسائیڈ نوٹ برآمد نہیں ہوا جس سے فوری طور خودکشی کی وجوہات معلوم نہ ہو سکیں۔پولیس نے اس لڑکی کے گھر والوں کو اس واقعہ کی اطلاع دے دہے۔ ہاسٹل میں متوفیہ کے ساتھ ان کی ایک رشتہ دار بھی رہائش پذیر تھی ۔ وارڈن اناپورنا نے بتایا کہ متوفیہ رات 10:30 بجے تک اپنی سہیلیوں کے ساتھ تھی، اس کے بعد وہ سونے چلی گئی۔ اس وقت اس واقعہ کی وجہ سے پورا یونیورسٹی کیمپس سوگوار ہے۔
کشمیر سے آنے والے آفرین بانو کے ماموں ہلال اکبر لون نے لاش دیکھ کر بتایا کہ یہ سو فیصد قتل ہے۔ آفرین کے گلے میں کیلوں کے نشان بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ میڈیکل بورڈ سے ہی اس کا پوسٹ مارٹم کرایا جائے۔ ہمیں سی سی ٹی وی فوٹیج دکھائی جائے۔انہوں نے پولیس پر اعتماد کا اظہار بھی کیا ہے۔ اس نے بتایا کہ آفرین 2 ماہ قبل گھر آئی تھی۔ ہر روز گھر والوں سے بات ہوتی تھی۔ اس دوران ڈپریشن نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔ اگر جمعہ کی رات کوئی بات ہوئی تو مجھے اس کا علم نہیں۔چند سال قبل ڈوب کر بھائی کی موت ہو گئی تھی، ہلال اکبر لون کا کہنا تھا کہ آفرین کے والدین ابھی شدید صدمے میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آفرین کا ایک بھائی بھی ہے جو 5 سے 6 سال قبل تالاب میں نہاتے ہوئے ڈوب کر جاں بحق ہو گیا تھا۔ آفرین اکلوتی بیٹی تھی۔ ان کے والد فردوس ایک امیر کسان ہیں۔سی سی ٹی وی کیمرہ نہ ہونے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اپنے خاندان کے کئی لوگوں نے کہا ہے کہ آفرین صبح 6 بجے فیس بک پر آن لائن تھی۔ 7 بجے کے قریب پتہ چلا تو ہم 10 بجے کشمیر سے نکلے۔ وہ شام 5 بجے تک دہلی پہنچ چکے تھے۔
واپس کریں