دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بھارتی افواج نے5 اگست 2019 کے بعد مقبوضہ کشمیر میں 678 سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا،ترجمان دفتر خارجہ کی بریفنگ
No image اسلام آباد۔7اکتوبر (کشیر رپورٹ)پاکستان نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارت کی جاری ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی قابض افواج نے5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے بعد مقبوضہ علاقہ میں 678 سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا جن میں سے 158کو اس سال شہید کیا گیا۔دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے جمعہ کو پریس بریفنگ میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فورسز نے ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، گزشتہ ایک ہفتے کے دوران بھارتی قابض افواج نے بارہمولہ، شوپیاں اور پلوامہ میں مزید 8 بے گناہ کشمیریوں کو بے دردی سے شہید کیا۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کے اس مطالبہ کو دہرایا کہ اقوام متحدہ کے کشمیر کے بارے میں 2018 اور 2019 کی رپورٹس کے مطابق ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کی طرف سے سفارش کردہ تحقیقاتی کمیشن کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کی جائیں۔
پاکستان کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ بھارت کو معصوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا ذمہ دار ٹھہرائے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ ترجمان نے کہا کہ اسلام آباد میں متعین بھارت کے ناظم الامور کو گزشتہ ہفتے وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اور حریت کانفرنس کے رہنما الطاف احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت پر حکومت پاکستان کی شدید تشویش سے آگاہ کیا جو گزشتہ پانچ سال سے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید ہیں اور وہ گردے کے کینسر میں مبتلا ہیں۔ بھارتی حکام کی طرف سے انہیں مسلسل طبی امداد کی فراہمی سے انکار کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کشمیری سیاسی قیدیوں کی بگڑتی ہوئی صحت اور مسلسل نظربندی پر بھی گہری تشویش ہے جن میں حریت رہنما یاسین ملک بھی شامل ہیں جو مقبوضہ کشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں غیر قانونی طور پر نظر بند ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ میر واعظ عمر فاروق بھی اپنے گھر پر نظر بند ہیں اور انہیں جمعہ کا خطبہ دینے کے لیے سری نگر کی جامع مسجد جانے کیا اجازت دینے سے مسلسل انکار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تشویشناک بات یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا معاشی طور پر گلا گھونٹنا جارہا ہے، کشمیریوں کو بھارتی قابض افواج کی معاشی دہشت گردی کا سامنا ہے، قابض افواج کی طرف سے طویل اور زبردستی سڑکوں کی ناکہ بندی کے باعث سیب سڑرہے ہیں جو بھارت کی جانب سے کشمیر کی معیشت کو تباہ کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے میں ناکامی کے بعد بھارتی قابض حکام دیگر حربے استعمال کر رہے ہیں اور وہ مقبوضہ کشمیر میں معیشت کو تباہ کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں اور انہوں نے میوہ صنعت کو نقصان پہنچانے کیلئے ٹرکوں کی نقل و حمل پر پابندی لگائی ہے جو ناقابل قبول ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے ممکن ہے اور اس مسئلہ کو کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق رائے شماری کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جنوبی ایشیا کے خطہ میں ایک اہم ملک ہے، پاکستان او آئی سی کا رکن ممالک ہونے کے ساتھ ساتھ کئی دیگر بین الاقوامی تنظیموں کا بھی رکن ہے، برطانیہ سمیت کئی ممالک کے ساتھ حالیہ مہینوں میں بات چیت اور رابطوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ترجمان نے امریکی سفیر کے آزاد کشمیر کے دورہ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انہوں نے دورہ کے دوران آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت سے ملاقات کی، ان کے دورہ سے آزاد کشمیر میں پرامن صورتحال کی عکاسی ہوتی ہے جبکہ اس کے برعکس بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے شدید متاثر ہو رہا ہے حالانکہ ماحولیاتی مسائل میں اس کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، پاکستان کیلئے بین الاقوامی معاونت آنی چاہئے تاکہ سیلاب سے ہونے والے نقصان کا ازالہ کیا جا سکے، پاکستان کو دیرپا بنیادوں پر بحالی اور تعمیرنو کی ضرورت ہے، اس مقصد کیلئے بین الاقوامی امداد کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ فرانس کے صدر نے ڈونرز کانفرنس کی میزبانی کی پیشکش کی ہے جو اس سال کے آخر میں ہو گی تاہم ابھی تک اس کیلئے جگہ کا تعین نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کے حوالہ سے پاکستان نے بھرپور مقف اختیار کیا ہے، اس حوالہ سے او آئی سی اور اقوام متحدہ میں پاکستان نے بھرپور کوششیں کی ہیں، پاکستان کی کوششوں کے نتیجے میں اقوام متحدہ نے ہر سال 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا بین الاقوامی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا، ہم اس مسئلہ کو مثر انداز میں اجاگر کرتے رہیں گے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے افریقہ کے خطہ کے ساتھ تعلقات بڑھانے خاص طور پر تجارتی تعلقات بڑھانے کیلئے اقدامات کئے ہیں، اس مقصد کیلئے نئے سفارتخانے کھولے گئے ہیں۔
واپس کریں