دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہندوستان میں نفرت کی سیاست کرنے پر' بی جے پی'،آر ایس ایس اور دیگر کئی تنظیموں پر پابندی عائید کی جائے، پیس پارٹی کے صدر ایوب سرجن کا مطالبہ
No image نئی دہلی (کشیر رپورٹ)پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا ہے کہ ہندوستان میں آزادی کے بعد سے ہی نفرت کی سیاست کی شروعات ہوگئی تھی ،جہاں حکومت کسی کی بھی رہی ہو ،مگر فسطائی تنظیموں کے ذریعہ نفرت و تشدد پھیلانے کا کام کیا جاتا رہا ہے ،وہیں مبینہ سیکولر حکومتوں میں بھی وہ تنظیمیں جو چاہتی کر رہی تھیں اور آج بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد ان کے حوصلے مزید بلند ہیں ،جو کھلے عام نفرت پھیلا کر معاشرے کو تقسیم کرنے کا کام کر رہی ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ ملک و سماج میں نفرت پھیلا کر تشدد کا انجام دینے والی فسطائی تنظیموں پر کب لگائی جائے گی پابندی ؟
پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے ''ملک میں پھیلائی جاری نفرت'' کے موضوع پر پرتاپ گڑھ میں منعقدہ سیمیناز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'بی جے پی ' حکومت نے ایک جانب تو ملک میں مبینہ نفرت پھیلانے کے نام پر ایک تنظیم پر کارروائی کر پابندی لگائی ہے ،مگر دوسری جانب ملک میں کھلے عام نفرت پھیلانے و تشدد کا انجام دینے والوں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کرتی ،جب مذکورہ تنظیموں کے اراکین کے خلاف پولیس کارروائی کر جیل بھیج دیتی ہیتو حکومت کے وزیر و ان سے وابستہ لوگ جیل سے رہائی کے بعد استقبال کر حوصلہ افزائی کرتے ہیں ،ایسے حالات میں ان کے غیر قانونی کاموں کے خلاف کون کارروائی کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی و آرایس ایس حامی ایسے بہت سی تنظیمیں سرگرم ہیں ،جن کا کام صرف نفرت پھیلا کر تشدد کا انجام دینا ہے ،مگر حکومت ان کے خلاف کارروائی کرنے سے پرہیز کرتی ہے ۔ ملک میں عوامی مسائل کا انبار ہونے ،بڑھتی مہنگائی و بے روزگاری کے سبب بی جے پی کا جادو آہستہ آہستہ ختم ہونے کے دہانے پر ہے ،جن کے لئے فرقہ وارانہ کارڈ ہی ایک سہارا ہے ۔ بلدیاتی اور 2024 کے پارلیمانی انتخاب کو دیکھتے ہوئے بی جے پی کو فرقہ وارانہ ایشو کی ضرورت ہے ،جس کے لئے وہ ایک مسلم نام کی تنظیم پر مبینہ نفرت پھیلانے کا الزام عائد کر کارروائی کی ہے ،جبکہ اپنے حامی نفرت پھیلانے والوں کو قوم پرست قرار دے کر ان کے خلاف کارروائی کرنے سے پرہیز کر رہی ہے ۔
ڈاکٹر ایوب نے کہا کہ بی جے پی آر ایس ایس حامی تنظیمیں ملک و معاشرے میں نفرت پھیلا رہی ہیں ،جو ملک کے لئے بہت ہی خطرناک ہے ،جو معاشرے کو تقسیم کرنے کا کام کر رہی ہیں ،جن کے خلاف پابندی ملک کے مفاد میں ہے ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کون لگائے گا پابندی ؟ انہوں نے کہا کہ جب یہ تنظیمیں مبینہ سیکولر حکومتوں میں محفوظ تھی ،تو اب جبکہ ان کی حامی حکومت ہے ،تو کون کارروائی کرے گا ۔پیس پارٹی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے ،کہ ملک کے مفاد میں نفرت پھیلانے ،و تشدد کا انجام دینے والی تنظیموں کے خلاف قانونی کارروائی کر اس پر پابندی لگائی جائے ۔
واپس کریں