دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کا دورہ آزاد کشمیر اور ہندوستان کی تشویش
No image مظفرآباد (کشیر رپورٹ) پاکستان میں متعین امریکہ کے سفیر ڈونلڈ بلوم نے3اکتوبر کو آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفر آباد کا دورہ کیا اور4اکتوبر کو امریکی سفیر وزیر اعظم آزا د کشمیر تنویر الیاس کی دعوت پہ ان کے راولاکوٹ کے گھر گئے۔امریکی سفیر نے مظفر آباد میںوزیر اعظم آزاد کشمیر اور آزاد کشمیر حکومت کے دیگر عہدیداران سے ملاقات کے علاوہ2005 کے زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کی یادگار پہ گئے ،آزاد کشمیر یونیورسٹی کا دورہ کیا ، وہاں ایک درخت لگایا، مظفر آباد کے تاریخی قلعہ کا دورہ کیا، جلال آباد گارڈن گئے، کشمیری ہینڈی کرافٹس دیکھیں اور کوہالہ کے قریب قائد اعظم کے یادگاری ریسٹ ہائوس کا دورہ بھی کیا۔اگلے روز امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے آزاد کشمیر کے ضلع باغ میںامریکہ کی میڈیکل ٹرانسکرپٹس اینڈ بلنگ کمپنی کی طرف سے قائم کردہ ہیڈ اسٹارٹ اسکول کا افتتاح کیا اور راولاکوٹ کا دورہ بھی کیا۔ امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے اپنے اس دورے کی تصاویر اور اپنے تاثرات اپنے ٹوئٹر اکائونٹ سے بھی شیئر کئے۔ امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے اس موقع پر آزاد کشمیر کے لفظ کا ستعمال کیا جبکہ امریکہ اپنی پالیسی کے مطابق آزاد کشمیر کو پاکستانی زیر انتظام کشمیراور ہندوستانی مقبوضہ کشمیر کو ہندوستانی زیر انتظام کشمیر کہتا ہے۔
ہندوستان کے میڈیا نے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کے اس دورے کو خصوصی اہمیت دیا اور اس بات پہ تشویش کا اظہار کیا کہ امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے آزاد کشمیر کا لفظ استعمال کیا ہے۔ہندوستانی میڈیا نے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کے اس دورے کی کوریج کرتے ہوئے لکھا کہ '' اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے گزشتہ تین دنوں کے دوران متعدد ٹویٹس جاری کیے ہیں، جن میں متنازعہ علاقے میں امریکی ایلچی کے سفر کے پروگرام کی تفصیل دی گئی ہے۔ سفارت خانے نے کہا: "قائد اعظم میموریل ڈاک بنگلہ پاکستان کی ثقافتی اور تاریخی دولت کی علامت ہے اور جناح نے 1944 میں اس کا دورہ کیا تھا۔ مجھے اپنے پہلے آزاد جموں و کشمیر کے دورے کے دوران جانا اعزاز کی بات ہے"۔امریکہ نے اس بات کو اجاگر کرنے کے لیے ایک نقطہ بنایا کہ وہ کس طرح پاکستان کی مکمل مدد کر رہا ہے - 2005 کے زلزلے کے دوران پاکستانی ثقافتی ورثے اور ثقافتی مقامات کی بحالی کے لیے انسانی بنیادوں پر امدادی سامان فراہم کرنے کے لیے حال ہی میں "66 ملین ڈالر سے زیادہ کی نقد رقم، خوراک، اور صحت کی امداد فراہم کرنا۔ جیسا کہ تباہ کن سیلاب پاکستان کو تباہ کر رہے ہیں۔پاکستان اور امریکہ کے دوطرفہ تعلقات میں انسانی امداد کے بارے میں ایک اہم بات کا اعادہ کرتے ہوئے، بلوم چین کو ایک نمائندہ بھی پوسٹ کر رہا تھا جس میں مخر الذکر واشنگٹن کو پاکستان کی اس بحرانی گھڑی یعنی سیلاب میں مدد کرنے کے لیے مزید کام کرنے کی تاکید کی گئی تھی''۔ امریکی سفیر کے اس دورے سے متعلق ہندوستانی حکومت کا موقف اس وقت سامنے آئے گا کہ جب ہندوستانی وزارت خارجہ کا ترجمان اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ کرے گا۔
واپس کریں