دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
معذرت محض اظہار افسوس ، معافی ندامت ، توبہ کے ساتھ درگزر کی درخواست
No image اسلام آباد(کشیر رپورٹ) پاکستان میں گزشتہ چند ہفتوں سے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے حوالے سے '' معذرت'' اور '' معافی'' کے الفاظ زیر گردش ہیں۔ عمران خان نے اسلام آباد میںایک جلسے میں تقریر کرتے ہوئے اسلام آباد کی ایک خاتون جج کو دھمکی دی جس پر عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع ہو گئی، عدالت کی طرف سے بار بار مہلت دیئے جانے کے باوجود عمران خان نے معذرت کا لفظ استعمال کیا اور معافی مانگنے سے مسلسل گریز کرتے چلے آ رہے ہیں۔عمران خان خاتون جج کی عدالت میں بھی گئے اور خاتون جج کی غیر موجودگی پہ عدالت کے عملے سے کہا کہ جج صاحبہ سے کہنا کہ عمران خان آیا تھا معذرت کرنے کے لئے۔
آزاد کشمیر اسمبلی میں 3اکتوبر کو اجلاس کے دوران تحریک انصاف حکومت کے وزیر اعظم تنویر الیاس کے وزیر قانون فہیم اختر ربانی آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان پہ حملہ آور ہوئے جس پہ اسمبلی میں صورتحال خراب ہو گئی اور سپیکر نے اجلاس ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی مظفر آباد اور آزاد کشمیر کے دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس نے اس افسوسناک واقعہ کے بعد ایک آڈیو اور ایک وڈیو بیان میں معذرت کی ۔ وزیر قانون فہیم اختر ربانی نے بھی ایک وڈیو بیان میں واقعہ پہ معذرت کی۔
یہاں یہ ضروری ہو جاتا ہے کہ 'معذرت' اور ' معافی'کے الفاظ کے مطلب دیکھے جا ئیں۔ معذرت ،کسی حرکت، بات، یا صورت حال پر تاسف اور افسوس کا اظہار ہے جبکہ معافی اپنی کسی حرکت، بات پہ نادم ہوتے، توبہ کرتے، درگزر کئے جانے کی درخواست ہے۔یوں معذرت میں کوئی بات یا حرکت کرنے والا محض تاسف ، افسوس کا اظہار کرتا ہے جبکہ معافی میں اپنی بات ،حرکت پہ ندامت محسوس کرتا ہے اور ایسی بات یا حرکت سے توبہ کرتے ہوئے اسے درگزر کرنے کی درخواست کرتا ہے۔یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ اظہار افسوس کرنے والا اپنے کئے پہ نادم نہیں ہوتا ، اور وہ معافی مانگنے کو اپنی توہین سمجھتا ہے یعنی اسے محض افسوس ہوتا ہے ،وہ اپنے کہے،کیئے پہ نادم نہیں ہوتا، اس سے توبہ نہیں کرتا۔
یوں معافی مانگنے کا مطلب اپنی انا کو پس پشت ڈالتے ہوئے، پنی غلطی کو تسلیم کرنا اور آئندہ ایسا نہ کرنے کا عہد ہوتا ہے جبکہ معذرت، افسوس محض ' سوری' ہے جو بار بار ، ہر بار کسی بھی وقت بغیر کسی جھجک کے کیا جا سکتا ہے اور اس میں اپنی انا کو مجروح ہونے سے بچایا جاتا ہے، اپنی انا پرستی کو قائم رکھا جاتا ہے۔ معافی طلب کرنا ایک اعلی انسانی صفت ہے جو اعلی کردار کے حامل افراد کی طرف سے ہی طلب کی جا سکتی ہے، اپنی غلطی کا اعتراف کرنا ایک اعلی انسانی صفت ہے۔اپنی غلطی کو تسلیم نہ کرنا،اس پر معافی طلب نہ کرنا ہٹ دھرمی کے مترادف عمل ہوتا ہے۔

واپس کریں