دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
متنازعہ ریاست کشمیر کی سیز فائر لائینLOCپہ باڑ کی تنصیب اور بڑی تعداد میں فوجوں کی موجودگی، کشمیر کے انسان اور جنگلی حیات سنگین خطرات سے دوچار
No image بارہمولہ( خصوصی کشیر رپورٹ) اقوام متحدہ کی طرف سے ریفریڈم کے ذریعے سیاسی مستقبل کے مستقل حل تک متنازعہ قرار دی گئی ریاست جموں کشمیر کو غیر فطری اور کشمیریوں کو جابرانہ طور پر تقسیم کرنے والی سیز فائر لائین، لائین آف کنٹرول پہ ہندوستان نے2004 میںخار دار تاروںکی باڑ نصب کی جو 776میل، 482 کلومیٹر طویل ہے ہندوستانی مقبوضہ کشمیر کی حدود میںسیز فائر لائین سے140 میٹر فاصلے پہ تعمیر کی گئی ہے۔خار دار تاروں کی اس اونچی اور گھنی باڑ کو انسان اور جانورعبور نہیں کر سکتے، تاہم اس باڑ نے اگر کسی کو واقعی روکا ہے تو وہ ریاست جموں و کشمیر کے مختلف اقسام کے جنگلی جانور ہیں۔ اس باڑ کی تنصیب کی وجہ سے آر پار جاآ نہیں سکتے۔
ریاست کشمیر میں پائے جانے والے جنگلی جانوروں میں مختلف اقسام کے ہرن، مارخور، چیتا، تیندوا، ریچھ، گیڈر، لومڑی مختلف اقسام کے کتے، اور کئی اقسام کے دیگر جنگلی جانور شامل ہیں۔باڑ کی تنصیب سے کشمیر کے ان جنگلی جانوروں کی آمد ورفت کے قدرتی راستے بند ہو گئے ہیں، ان کے رہنے کے علاقے محدود ہو گئے ہیں۔ جس سے ان جانوروں کی بقاء مختلف نوعیت کے سنگین خطرات سے دوچار ہو گئی ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ جنگلی جانور اکثر آبادیوں کے قریب آ جاتے ہیں۔سیز فائر لائین، لائین آف کنٹرول کے اکثر علاقے جنگل کے علاقوں پہ مشتمل ہیں اورہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں اس باڑ کے ساتھ بہت بڑی تعداد میں ہندوستانی فوجی متعین کئے گئے ہیں جو دن رات باڑ کے دونوں طرف گروپوں کی صورت گشت کرتے ہیں۔اس سے بھی جانور وں کی آمد و رفت اور موجودگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
باڑ کی تنصیب اور بڑی تعداد میں ہندوستانی فوجیوںکی مستقل موجودگی سے جانوروں کی آمد و رفت بند ہونے اور ان کے رہنے کے علاقے محدود ہونے سے انسانوں کے لئے خطرناک جانور اکثر آبادیوں کے قریب یا آبادیوں میں آ جاتے ہیں اور اسی وجہ سے ہندوستانی مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر میں انسانوں پہ جنگلی جانوروں کے حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں باڑکی تنصیب کے بعد سے اب تک چیتے، تیندوے اور ریچھ کے انسانوں پر حملے کے سینکڑوں واقعات درج کئے گئے ہیں جن میں ہلاک اور زخمی ہونے والے انسانوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے اور ان میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔
اس کے علاوہ کشمیر کو غیر فطری اور جبری طور پر تقسیم کرنے والی سیز فائر لائین، لائین آف کنٹرول پہ بڑی تعداد میں بارودی سرنگیں بھی نصب کی گئی ہیں جن سے آئے روز انسانوں اور جانوروں کا جانی نقصان ہوتا ہے۔عالمی اداروں کو کشمیر کے انسانوں اور جنگلی حیات کی بقاء کو درپیش اس سنگین صورتحال کا سخت نوٹس لیتے ہوئے عالمی سطح پہ تادیبی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تا کہ کشمیر کے انسانوں اور جنگلی حیات کو بچایا جا سکے۔

واپس کریں