دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہندوستانی حکومت سکھوں کے خلاف1984کی طرح کریک ڈائون آپریشن کے لئے پر تولنے لگی، پنجاب حکومت پر خالصتان کی حمایت کے الزام
No image چندی گڑھ ( کشیر رپورٹ) ہندوستان کے سکھوں میں ہندوستان سے آزادی اور الگ ریاست خالصتان کی حمایت میں تیزی سے اضافہ ہندوستانی حکومت کے لئے بڑی پریشانی کا باعث ہے۔ پنجاب سمیت ہندوستان کی چھ ریاستوں پر مشتمل خالصتان کی تحریک دن بدن تیز سے تیز ہوتی جا رہی ہے اور ہندوستانی حکومت نے سینکڑوں کی تعداد میں خالصتان کے حامیوں کو پہلے ہی جیلوں میں قید کر رکھا ہے، پنجاب کے مختلف شہروں میں سکھوں کے بڑے بڑے مظاہرے ہو رہے ہیں جن میں آزادی پسند سکھوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔سکھوں میں خالصتان کی بھاری حمایت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اب ہندوستان کی حکمران پارٹی ' بی جے پی' پنجاب کی وزیر اعلی بھگونت مان کی ' عام آدمی'' پارٹی کی حکومت پر الزام لگا رہی ہے کہ وہ خالصتان کے حامیوں کے خلاف سخت ترین کاروائیاں نہیں کر رہی اورپنجاب حکومت کو اس بات پہ مجبور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ سکھوں کے خلاف 1984کی طرح ایک بڑا کریک ڈائون آپریشن کیا جائے۔

اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم مودی اور ان کی پارٹی پنجاب میں ' بی جے پی' حکومت کے قیام کے لئے سرتوڑ کوششیں کرتے ہوئے پنجاب کے مختلف اپوزیشن رہنمائوں کو خریدنے کی کوششوں میں مصروف ہے جب میں پنجاب کے سابق وزیر اعلی کیپٹن امریندر سنگھ سر فہرست ہیں۔روزنامہ ' انڈیا ٹو ڈے' کے مطابق کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا ہے کہ پنجاب میں ہر طرف خالصتان کے نعرے لگ رہے ہیں لیکن پنجاب حکومت ان کے خلاف کریک ڈائون نہیں کر رہی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں خالصتان تحیرک کی حامیوں کی تیزی سے بڑہتی سرگرمیاں ہندوستانی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہیں۔کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا کہ خالصتان کے قیام کے لئے سکھوں کی سیاسی تحریک کے ساتھ مسلح جدوجہد بھی شروع ہو چکی ہے۔


واپس کریں