دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہندوستانی فوج میں انگریزوں کی روایات کے خاتمے کے نام پر ہندو نظریات اور عزائم کے منصوبے، اگنی پت سکیم بھی ہندو انتہا پسندی کے فروغ کا ذریعہ
No image نئی دہلی ( کشیر رپورٹ) ہندوستانی فوج میں انگریزوں کے دور کے روایات کو ختم کرنے کے وزیر اعظم نریندر مودی کے اعلان کے بعد سے یہ بحث جاری ہے کہ فوج میں دور غلامی کے وقت کی کون کونسی روایات اور باتوں کو ختم کیا جائے گا۔بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ تبدیلی کا یہ عمل انگریزوں کے دور میں فوجی عمارتوں وغیرہ کے ناموں کی تبدیلی تک ہی محدود رہے گا جبکہ انتہا پسند رجحانات رکھنے والے ہندو حلقے فوج میں برٹش دور کی ہر روایت اور سلسلے کو ختم کرنے پر زور دے رہے ہیں۔وزیر اعظم مودی نے15اگست کو ہندوستان کے یوم آزادی کے موقع پر لال قلعے میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوج میں غلامی کی تمام یادگاریں ختم کر دی جائیں گی۔بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ انتہا پسندانہ ہندو رجحانات رکھنے والی پارٹی ' بی جے پی' فوج میں دور غلامی کی یادگاریں ختم کرنے کے نام پر ہندووانہ اجحانات اور نظریات کو جاری کرنا چاہتی ہے۔ یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ مودی حکومت کی طرف سے نوجوانوںکو تین سال کے لئے فوج میں بھرتی کرنے کی سکیم '' اگنی پت'' کے قیام میں بھی انتہا پسندانہ ہندو منصوبے شامل ہیں جس کے تحت ' آر ایس ایس اور شیو سینا کی طرح کی انتہا پسند ہندو تنظیموں کے نوجوانوںکو فوجی تربیت اور تین سالہ فوجی تجربہ دیتے ہوئے ان کی عسکری صلاحیتوں کو ہندو ازم کے نظرئیے سے ہندوستان کی معاشرتی زندگی میں استعمال کرنا ہے۔یعنی دوسرے الفاظ میں '' اگنی پت'' کے ذریعے انہتاپسند ہندو تنظیموںکے نوجوانوں کو فوجی تربیت اور تجربہ اس لئے دیا جا رہا ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں ایسے عسکری ہندو تیار ہو سکیں جنہیں ہندوستان کی اقلیتوں کے خلاف استعمال کیا جا سکے۔

اس حوالے سے یہ اہم بات ہے کہ ہندوستانی فوج میں شامل تمام رجمنٹس انگریزوں نے ہی قائم کی تھیں جو آج بھی انہی ناموں سے چلی آ رہی ہیں جیسے سکھ رجمنٹ، گورکھا رجمنٹ، آسام رائفلز،ڈوگرہ رجمنٹ ، مدراس رجمنٹ، راجپوتانہ رجمنٹ، راجپوت رجمنٹ،جاٹ رجمنٹ،پنجاب رجمنٹ،مراٹھا لائٹ انفٹری،گرھوال رائفلز،کمائو رجمنٹ،آسام رجمنٹ، بہار رجمنٹ، مہار رجمنٹ وغیرہ اورہر رجمنٹ کے قیام کا دن وہی قرار دیا جاتا ہے کہ جب انگریزوں نے وہ رجمنٹ قائم کی تھی،جیسے انگریزوں نے سب سے پہلے1758میں مدراس رجمنٹ قائم کی تھی۔یہ حقیقت بھی دلچسپ ہے کہ کئی رجمنٹس کے نغمے بھی انگریزوں کے دیئے ہوئے ہیں جیسے آسام رائفلز کا رجمنٹل نغمہ '' آسماں کا بادل زمیں کے نیچے سوتا ہے ، ہم کو اس کاراشن ملتا ہے' ، یہ ہندوستانی فوج کی ہر رجمنٹ انگریزوں کے دیئے گئے وہی نغمے پورے جذبے سے گاتی ہے۔

واپس کریں