دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
امریکہ کے پہلے صدارتی مباحثے میں ٹرمپ اور بائیڈن کے درمیان شدید تلخ کلامی،ایک دوسرے کے لئے برے الفاظ کا استعمال
No image نیو یارک۔ امریکا میں آئندہ صدارتی انتخابات سے قبل دونوں صدارتی امیدواروں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ اوران کے ڈیموکریٹ حریف جو بائیڈن کے درمیان پہلے مباحثے میں سخت تلخ کلامی ہوئی اور دونوں نے ایک دوسرے کے لئے برے الفاظ استعمال کئے، صدر ٹرمپ نے انتخابی نتائج مخالفت میں آنے پر نتائج ماننے سے انکار کی بات کی جبکہ بائیڈن نے کہا کہ نتائج جو بھی ہوں،انہیں قبول ہوں گے۔ اوہائیو میں ہونے والے اس صدارتی مباحثے میں دونوں امیدواروں صدر ٹرمپ اور بائیڈن نے ایک دوسرے کے لیے 'احمق اور 'مسخرے جیسے الفا ظ استعمال کیے۔ اس مباحثے کے میعار کو دیکھتے ہوئے بعض امریکی یہ سوال بھی کر رہے ہیں کہ کیا مزید دو دور کے مباحثوں کی کوئی ضرورت باقی رہ گئی ہے۔90 منٹ کے مباحثے میں دونوں نے ایک دوسرے کے لئے سخت اور تلخ جملوں کا استعمال کیا۔
مباحثے کے میزبان فاکس نیوز کے سینئر صحافی کرس والیس نے دونوں امیدواروں سے مختلف موضوعات پر فردا فردا سوالات پوچھے تاہم جواب دیتے ہوئے دونوں صدارتی امیدوار ایک دوسرے سے الجھتے نظر آئے۔ بحث کے دوران کرس والیس کو دونوں امیدواروں کو مباحثے کے قوائد بار بار یاد دلانا پڑا کہ دوسرے کو بغیر کسی روک ٹوک کے بولنے کا موقع دینا چاہیے۔جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ انتخابات کے نتائج کو تسلیم کریں گے تو انہوں نے کہا کہ حتمی نتائج کے بارے میں 'کئی مہینے تک پتہ نہیں چلے گا۔ صدر ٹرمپ نے ڈاک کے ذریعہ ووٹنگ میں دھوکہ دہی کے خدشے کا ایک بار پھر اعادہ کیا۔ بائیڈن نے کہا کہ وہ خواہ ہاریں یا جیتیں انہیں انتخاب کے نتائج منظور ہوں گے۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ دراصل ووٹنگ کو مسترد کرنے کے مترادف ہے۔
ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن نے مباحثے کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 'جھوٹا قرار دیا اور انہیں 'شٹ اپ یعنی خاموش رہنے کو کہا۔ بائیڈن نے کہا کہ 'حقیقت یہ ہے کہ صدر ٹرمپ اب تک جو کچھ بھی کہہ رہے ہیں وہ محض ایک جھوٹ ہے۔ میں ان کے جھوٹ پکڑنے نہیں آیا ہوں۔ ہر شخص جانتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں۔جو بائیڈن نے ٹرمپ کو امریکیوں کی کورونا وائرس کے باعث ہونے والی 'موت کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ٹرمپ کی بڑی ریلیوں نے کورونا وائرس کے ذریعے زندگیوں کو خطرے میں ڈالا ہے۔انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ملامت کرتے ہوئے کہا کہ وہ 'گھبرائے ہوئے ہیں اور ان کے پاس امریکیوں کو اس بحران سے نکالنے کے لیے کبھی کوئی منصوبہ تھا ہی نہیں۔جو بائیڈن نے ٹرمپ پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے وبا کے خطرات پر پردہ ڈالا جواب میں ٹرمپ نے ان کے سیاسی کریئر پر بات کی اور کہا کہ آپ نے 47 برس تک کچھ نہیں کیا۔
کرس والیس نے صدر ٹرمپ ٹیکس چوری کے الزامات کے حوالے سے پوچھاکہ کیا یہ درست ہے کہ آپ نے سنہ 2016 اور 2017 میں فیڈرل انکم ٹیکس کی مد میں صرف 750 ڈالر ادا کیے تھے۔اس کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ 'میں نے کئی لاکھ ڈالر ادا کیے، میں نے تین کروڑ 80 لاکھ ڈالر ایک سال اور دو کروڑ 70 لاکھ ڈالر ایک سال میں ادا کیے۔مباحثے کے دوران جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ وہ اپنے ٹیکس سے متعلق تفصیلات کب ظاہر کریں گے تو اس پر ٹرمپ نے بار بار کہا کہ آپ جلد دیکھیں گے۔ اس پر جو بائیڈن کا کہنا تھا کب؟ انشا اللہ۔ معیشت کے حوالے سے سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے دعوی کیا کہ انھوں نے 'تاریخ کی سب سے عظیم معیشت قائم کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے پہلے بے روزگاری کی شرح انتہائی کم تھی، لاکھوں امریکی غربت سے باہر نکلے اور امریکا میں تاریخی اقتصادی ترقی ہوئی۔

واپس کریں