دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں آمدن کے دو بڑے ذرائع کو تباہ کرنے کے درپے، سیب اور اخروٹ کے کاشتکاروں اور تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان
No image سرینگر 27ستمبر (کے ایم ایس)ہندوستان کی مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کی آمدنی کے دو بڑے ذرائع سیب اور اخروٹ کی مقبوضہ کشمیر سے ہندوستان و بیرون ملک ترسیل میں مختلف طریقوں سے رکاوٹیں کھڑی کی ہیں جس سے کشمیریوں کو اربوں روپے کا نقصان کا سامنا ہے،ایک طرف مقبوضہ کشمیر سے جموں جانے والی ہائی وے پہ سیبوں کے ٹرک گزشتہ کئی دنوں سے روک رکھے ہیں اور دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کے پھلوں فروٹ کو تباہ کرنے کے لئے امریکہ سمیت دوسرے ملکوں سے سیب اور اخروٹ کی درآمد کی جا رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر جموں ہائی وے پر پھلوں سے لدے ٹرکوں کو روکنے سے سوپور فروٹ منڈی جو کہ ایشیا کی دوسری سب سے بڑی فروٹ منڈی ہے کو صرف ستمبر کے مہینے میں 5ارب روپے کا نقصان ہوا ہے ۔بائیرز ایسوسی ایشن فروٹ منڈی سوپور کے صدر مدثر احمد بٹ نے میڈیا کو بتایا کہ سرینگر جموں ہائی وے پر ٹرکوں کے روکنے سے صرف ستمبر کے مہینے میں کشمیری کاشتکاروں، خریداروں اور ڈیلروں کو تقریبا 5 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ ہائی وے پر پھلوں سے لدے ٹرک کئی دن تک رکے رہنے کی وجہ سے ایک خریدار کو فی ٹرک 4سے لاکھ روپے کا نقصان ہوا اور ایسا لگتا ہے کہ مودی حکومت دانستہ طورپرکشمیر کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاناچاہتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر صورتحال میں بہتری نہ آئی اور ٹرکوں کو آگے جانے نہیں دیا گیا تو وہ بھوک ہڑتال کرنے پر مجبور ہوں گے جس کی تمام ذمہ دارمودی حکومت پرعائدہوگی۔ فروٹ منڈی سوپور کے صدر فیاض احمد ملک نے کہا ہے کہ کشمیر کی پھلوں کی صنعت زبوں حالی کا شکار ہے کیونکہ گزشتہ کئی برس کے دوران انہیں پہلے ہی بھاری نقصانات کاسامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے قابض حکام پر زور دیا کہ وہ کم از کم پھلوں کے ٹرکوں کو بغیر کسی خلل کے نقل و حرکت کو یقینی بنائیں تاکہ کشمیر کے پھل منڈیوں تک پہنچ سکیں۔ ایس ایس پی ٹریفک کو نقصانات کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایس ایس پی کشمیری پھل لے جانیوالے ٹرکوں کوہائی وے سے گزرنے کی اجازت نہیں دے رہے۔ پھلوں سے لدے ٹرکوں کوہائی وے پر روکنے کے خلاف ہڑتال کی وجہ سے وادی کشمیر میں پھلوں کی منڈیاں اتوار اور پیر کو بند رہیں۔
ہندوستانی حکومت کشمیری پھلوں کے تاجروں کو نقصان پہنچانے کیلئے ایرانی سیب کی ٹیکس فری درآمد کی اجازت دینے کے بعداب مقبوضہ جموں و کشمیر میں زیادہ پیداوار کے باوجود کیلیفورنیا کے اخروٹ کی درآمد کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔کیلیفورنیا کے اخروٹ کی بھارتی شہروں میں آمد سے وادی کشمیر کے مقامی اخروٹ کی تجارت بڑی حد تک متاثر ہونے ہو گی جس سے پھلوں کے ٹرکوںکو سرینگر جموں ہائی وے پر کئی دنوں تک روکنے کی وجہ سے پہلے سے بری طرح متاثر کشمیری معیشت کو مزید نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔سرکاری اعداد و شمارکے مطابق بھارت میں2021-22کے دوران 2لاکھ82ہزار ٹن اخروٹ کی پیداوارہوئی جس میں مقبوضہ کشمیر کاحصہ تقریبا 92 فیصد ہے۔اسلام آباد اور کپواڑہ مقبوضہ کشمیر میں اخروٹ کی زیادہ پیدا والے اضلاع ہیں ۔مودی حکومت کی طرف سے جی ایس ٹی اور وی اے ٹی جیسے مختلف ٹیکسوں کے نفاذ کے پیش نظر اخروٹ کی کاشت کے رقبہ میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ کشمیر یونیورسٹی کے ماہر نباتات اختر حسین ملک نے کہا ہے کہ کشمیری اخروٹ کی مانگ میں کمی کی متعدد وجوہات ہیں۔انہوں نے کہاکہ کشمیر ی اخروٹ کی قیمت میں نمایاں کمی آئی ہے کیونکہ کیلیفورنیا کے اخروٹ بھارت کے بازاروں میں فروخت ہورہے ہیں۔ ڈرائی فروٹ گرورز ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر بہادر خان نے کہا کہ گڈز اینڈ سروسز ٹیکس اوروی اے ٹی کے نفاذ نے کشمیر سے اخروٹ کی درآمد پر سنگین اثر ات مرتب ہوئے ہیں اور کشمیر کے اخروٹ کے کاشتکاروں کو بھی متعدد مسائل کاسامنا ہے ۔


واپس کریں