دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
غلام بنی آزاد نے'' ڈیموکریٹک آزاد پارٹی بنا لی ، مقبوضہ جموں و کشمیر میں حکومت بنانے کے 'بی جے پی ' منصوبے میں پیش رفت
No image جموں ( لشیر رپورٹ) مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور سابق سینئر کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے اپنی الگ نئی پارٹی کے نام کا اعلان ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کے طور پر کیا اور جموں میں پریس کانفرنس کے دوران پارٹی کے جھنڈے کی بھی نمائش کی جو تین نیلے، پیلے اور سفید رنگوں کا ہے ۔کانگریس سے الگ ہونے والے غلام نبی آزادی کے متعلق کہا جتا ہے کہ وہ ہندوستان کی حکمران ' بی جے پی'کی ایماء پہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی سیاست میں داخل کئے گئے ہیں تا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر اسمبلی کے انتخابات میں مقامی کشمیری سیاسی جماعتوں کے ووٹ مزید تقسیم ہوں اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں ' بی جے پیُ' کی حکومت قائم کرنے کی راہ ہموار ہو سکے۔غلام نبی آزاد نے کانگریس سے علیحدگی کے وقت کہا تھا کہ وہ ہندوستان کی سطح پہ اپنی الگ پارٹی بنائیں گے لیکن اب مقبوضہ جموں و کشمیر میں نئی پارٹی بنانے سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ' بی جے پی کے آلہ کار کے طور پر استعمال ہونے کا کردار قبول کر چکے ہیں۔
غلام بنی آزاد نے اپنے متعدد ساتھیوں کے ساتھ جموں میں پریس کانفرنس میں کہا کہ میری پارٹی میں مطلق العنانی نہیں ہوگی، ا میری پارٹی کا نام ڈیموکریٹک آزاد پارٹی (ڈی اے پی) ہے، اس نام میں جو آزاد کا لفظ ہے اس کو میرے ذاتی نام کے ساتھ نہ جوڑا جائے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ پارٹی آزاد ہوگی۔پارٹی کے جھنڈے اور اس کے رنگوں کے بارے میں غلام نبی آزاد نے کہا کہ جھنڈے میں سرسوں رنگ کا مطلب تخلیقی صلاحیت اور تنوع بھی ہے۔ انہوں نے کہ ہمارا ملک اور جموں وکشمیر تنوع سے بھرا ہوا ہے، سفید رنگ کا مطلب امن ہے ، ہم گاندھی جی کے ماننے والے ہیں اور امن کے راستے پر چلیں گے- ان کا کہنا تھا کہ نیلے رنگ کا مطلب گہرا سمندر ہے اس لئے ہم میں بھی گہرائی ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی میں باقاعدہ انتخابات ہوں گے اور ہم اپنی سطح پر مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا ہمارا کسی پارٹی کے ساتھ مقابلہ نہیں ہے ہم اسی طرح مقابلہ کریں گے جس طرح طلبا کلاس روم میں ایک دوسرے کے ساتھ کرتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ ہمارا کوئی دشمن نہیں ہے عوام طاقت کا سرچشمہ ہے وہ ہی ہماری تقدیر کا فیصلہ کریں گے۔
دفعہ 370 کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں غلام بنی آزاد نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی جی یا وزیر داخلہ امیت شاہ جی کو کون راضی کر سکتا ہے اور میرے پاس اتنی طاقت نہیں ہے کہ یہ فیصلہ تبدیل کرا سکوں، اس کا فیصلہ عدالت میں ہی ہو گا۔
غلام نبی آزاد کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں نئی پارٹی کے اعلان کی خبر کو ہندوستانی میڈیا میں نمایان کوریج دی گئی ہے اور اس سے بھی اس حقیقت کا اظہار ہوتا ہے کہ غلام بنی آزاد ہندوستانی حکومت کے لئے استعمال ہو رہے ہیں اور اس اقدام کو ہندوستانی حکومت کی درپردہ حمایت اور تائید حاصل ہے

واپس کریں