دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
تحریک انصاف حکومت کے سابق وزیر اعظم عبدالقیوم نیازی کی وزیر اعظم تنویر الیاس کے خلاف پریس کانفرنس،' پی ٹی آئی ' حکومت کے اختلافات شدت اختیار کر گئے
No image مظفرآباد( لشیر رپورٹ)تحریک انصاف حکومت کے سابق وزیر اعظم عبدالقیوم نیازی کی وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کے خلاف پریس کانفرنس، سپیکر اسمبلی انوار الحق کے خلاف عدم اعتماد کرنے کی حمایت کرنے سے انکار، اپوزیشن کو نظر انداز کرنے سے تنویر الیاس حکومت نہیں چل سکتی،آزاد کشمیر میں تحریک انصاف کمزور ہو رہی ہے، عمران خان کے مظفر آباد جلسے سے تحریک آزادی کو کوئی مدد نہیں مل سکتی، عبدالقیوم نیازی کی مخالفت سے' پی ٹی آئی ' حکومت میں اختلافات شدت اختیار کر گئے، وزیر اعظم تنویر الیاس شدید مشکلات سے دوچار ۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم آزادکشمیر سردار عبدالقیوم خان نیازی نے کہا ہے کہ سپیکر اسمبلی انوار الحق پر کسی بھی صورت عدم اعتماد نہیں ہوسکتا،حکومت آزادکشمیر موجودہ نظام میں اصلاح احوال کی اشد ضرورت ہے،حکومت اور اپوزیشن پارلیمانی نظام کے دوپہیے ہیں ایک بھی ناکام ہو تو حکومت نہیں چل سکتی،انہوں نے کہا کہ ریاست کے تشخص کو بلند رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے،افراتفری کے ماحول میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے جلسے اور تحریک آزادی کشمیر پر مثبت اثرات مرتب نہیں ہو سکیں گے اور مقبوضہ کشمیر میں بھی منفی پیغام جائیگا۔گزشتہ چھ ماہ سے حکومت کے اندر جو معاملات دیکھنے کو ملے ہیں وہ انتہائی تکلیف دہ ہیں جس سے آزادکشمیر کے اندر پاکستان تحریک انصاف کمزور ہوتی نظر آرہی ہے جبکہ پاکستان میں مضبوط ہو جارہی،میں اصلاح واحوال کی تجاویز لیکر آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں،آپ میری آواز بنیں ٹکرا کی پالیسی سے نظام حکومت نہیں چل سکتا،کارکردگی متاثر ہورہی ہے،وزیراعظم کو پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لینا چاہیے اس وقت تک باضابطہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس نہیں ہو سکا،ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کومظفر آباد کے مرکزی ایوان صحافت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

عبدالقیوم نیازی نے کہا کہ آنے والے مشکل ترین حالات سے بچنا ہوگا میری کوئی خواہش نہیں کہ ایک اور عدم اعتماد آئے اگر اصلاح احوال نہ کیا گیا تو پھر روکنا کسی کے بس میں نہیں رہیگا۔میرے دور حکومت میں جو تعمیر وترقی کے منصوبہ جات شروع ہوئے تھے ان میں اولین ترجیحات میں کوٹلی بگ سٹیلوہار گلی مانسہرہ ٹنل،شونٹھر ٹنل،میرپور راٹھوعہ ہریام برج،ساڑھے چھ ارب کی فزابیلٹی،فرانزک لیب کا قیام،کارڈیک ہسپتال،کینسر ہسپتال،مہاجرین خاندانوں کیلئے مکانیت،چڑہوئی،ہجیرہ،جورا میں نیابت کا قیام،گندم کی خریداری کیلئے اپاسکو کے بجائے پنجاب سے براہ راست خرید اور فلور ملوں کو فراہمی،56کروڑ روپے کا تاریخی رمضان پیکج دیا گیا،انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عیش وآرام سے باہر نکل کر بلدیاتی الیکشن کیلئے ایسا میکنزم بنائیں جس سے ہم عوام کے پاس جاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ پندرہویں ترمیم کا فیصلہ واپس نہ لیتے تو سپریم کورٹ اور حکومت کے درمیان نیا بحران اور ٹکرا کے خطرات تھے انہوں نے کہا کہ میری حکومت مئی میں بلدیاتی انتخابات کیلئے تیار تھی،اسی دوران میری حکومت سازش سے ختم کر دی گئی میں نے استعفی چیئرمین کو پیش کرتے ہوئے سارا معاملہ اللہ کے سپر دکر دیا انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر چوہدری لطیف اکبر ریاست کے سینئر سیاستدان ہیں وہ بڑے بھائی غلام مصطفی کے ساتھ کام کرچکے ہیں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم بڑے نقصان سے بچنے کیلئے چھوٹے نقصان پر اکتفا کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سے معافی مانگیں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن رہنمائوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ دل بڑا کریں اور معذرت قبول کریں ایسے ماحول میں جب عمران خان چیئرمین تحریک انصاف مظفرآباد میں جلسہ کیلئے تشریف لارہے ہیں تو چوکوں،چوراہوں میں جب مردہ باد کے نعرے لگیں گے تو مقبوضہ کشمیر میں کیسا پیغام جائے گا۔

سردار عبدالقیوم خان نیازی نے کہا کہ کشمیری قیادت مقبوضہ کشمیر کے عقوبت خانوں میں شہادتیں دے رہی ہے جبکہ ہمیں اپنی ذاتی چپلقش سے فرصت ہی نہیں،مسئلہ کشمیر دوقومی نظریے کی بنیاد پر ہے شیخ عبداللہ کا جھکا بھارت کی طرف تھا جبکہ مفکر اسلام ابوالکلام آزاد نے برصغیر کی تقسیم کی مخالفت کی،آج مودی نے ہندوتوا کیلئے مسلمانوں پر جبر وظلم کرتے ہوئے جگہ تنگ کر دی،9لاکھ بھارتی فوج 40ہزار دہشتگرد،25لاکھ ہندوں کو کشمیری سرزمین پر لاکھڑا کیا جبکہ ہم تحریک آزادی کے بیس کیمپ میں فتوے بانٹتے پھر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی حفاظت کرنا ہے بیس کیمپ میں بیٹھ کر مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کی آزادی کیلئے جدوجہد کرنا ہے۔

عبدالقیوم نیازی نے کہا کہ وزیراعظم آزادکشمیر نے پی ٹی آئی کے سینئر عہدیدار کو برطرف کرکے اس کی جگہ اپنا بندہ تعینا ت کرکے مزید ماحول کو تلخ کردیا،اس منتطق کی سمجھ نہیں آرہی کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں ہمارا نظام ایسا ہے کہ کوئی غریب آدمی کیسے قائد ایوان آسکتا ہے انہوں نے کہا کہ کوئی فاروڈ بلاک نہیں نہ میں اس کا حصہ ہوں،چوہدری لطیف اکبر کی دل آزاری پر میں معذرت کرتا ہوں حکومت ہوش سے کام لے میں اپنے لیڈر سے غداری نہیں کرسکتا،کارکن صبر وبرداشت کا دامن نہ چھوڑیں ماضی میں مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان،غازی ملت سردار ابراہیم خان اور کے ایچ خورشید مرحوم نے ریاستی تشخص کو قائم کیا اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا،تربیت یافتہ سیاسی کارکن ہوں تضحیک آمیز الفاظ مجھ سے کوئی بھی نہیں سن سکتا کئی لوگ اس تشخص کا نعرہ قائم نہیں رکھ سکے،اس بجٹ میں میری تیارکردہ 70فیصد منصوبہ جات شامل نہیں انہوں نے کہ بلدیاتی انتخابات سے اقتدار کا گراس روٹ لیول تک منتقلی کا فیصلہ میں نے عمران خان سے منظوری کے بعد کیا تھا،انہوں نے کہا کہ 32سال بعد بلدیاتی انتخابات پرانے ماڈل پر کروا رہے تھے،سپریم کورٹ اور عدالت العالیہ کا شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے معاونت کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کو حکم جاری کیا انہوں نے کہا کہ ایک سال سے عدلیہ بحران کو میری حکومت نے ختم کیا جس کے نتیجے میں رات تک عدالتیں لگتی رہیں اور ہزاروں فیصلہ جات کیے جارہے ہیں،میرے قائد عمران خان نے جس بہادری سے اسلامو فوبیا اور مسئلہ کشمیر پر کردار ادا کیا ہے وہ لائق تحسین ہے،مضبوط پاکستان ہی کشمیریوں کا بہترین وکیل ثابت ہو سکتا ہے انہوں نے کہا کہ مصنوعی نظام زیادہ دیر نہیں چل سکتا حکومت کی اصلاح کرنے آیا ہوں پارٹی کے بعد میں کرونگا اس درد کو نہ سمجھا گیا تو پھر اس نظام کا اللہ ہی حافظ ہوگا یہ پارلیمانی نظام ہے یہاں لوگ حساب جلدچکا دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ پونچھ کے لوگوں کی قربانیاں کشمیر کی آزادی کیلئے دی ہیں انہوں نے بلوچستان میں پاک آرمی کے ہیلی کاپٹر اور 6جوانوں کی شہادت پر فاتحہ خوانی بھی کی۔

واپس کریں