دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
شمالی کشمیرکمرازکے قصبے گاندربل میں انجمن اردو صحافت کے زیر اہتما م سیمینار سے یوسف جمیل،راشد مقبول،نظم نزیر،ریاض ملک و دیگر کا خطاب
No image گاندربل۔ مقبوضہ کشمیر کےشمالی علاقے کمراز میں انجمن اردوصحافت کے زیراہتمام فزیکل ایجوکیشن کالج گاندربل میں منعقدہ یک روزہ ورکشاپ منعقد ہوئی ۔سینئر صحافی و تجزئیہ نگار یوسف جمیل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خبرنگاری کے بنیادی اقدارایک نامہ نگار کاکسی بھی واقعے ،حادثے یامعاملے کوغیر جانبدارنہ طورپر قارئین ،ناظرین یاسامعین تک پہنچانا سچی صحافت کابنیادی اصول ہے۔'' دور جدید میں صحافت کے بدلتے تقاضے'' کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ سے خطاب میں یوسف جمیل نے کہا کہ یہاں جمع میڈیا سے وابستہ افراد کواپنے طویل اوروسیع تجربات سے روشناس کرایا۔ ایک صحافی اورکسی بھی میڈیاادارے کی اعتباریت ا سوقت تک ہی لوگوں میں قائم رہ سکتی ہے ،جب تک ایک صحافی اورکوئی بھی میڈیاادارہ غیرجانبداری اورصحافت کے بنیادی اصولوں اورقواعد وضوابط کی پاسداری کرتا رہے گا۔انہوں نے کہاکہ ایک صحافی یانامہ نگار کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ کسی بھی بھی رونماہوئے واقعے،حادثے یامعاملے کے اصل حقائق کومن وعن جان لے تاکہ قارئین ،سامعین اورناظرین تک سچی اورصحیح بات ہی پہنچے ۔ یوسف جمیل نے کہاکہ کسی بھی واقعے یامعاملے کی غلط یا نامکمل معلومات کی بناپربنائی جانے والی خبریارپورٹ نہ صرف عوام میں بلاوجہ اضطراب ،پریشانی یانفاق کاموجب بن سکتی ہے ،بلکہ مذکورہ نامہ نگار خود بھی کسی بڑی پریشانی سے دوچار ہوسکتا ہے ۔انہوں نے نامہ نگاروں اورصحافیوں کوسنی سنائی باتوں پریقین نہ کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ کسی بھی واقعے سے متعلق ملنے والی اطلاعات یامعلومات کوکسی اورذریعے سے بھی جانچ لیاکریں ،اوراگرایک نامہ نگار کے پاس کسی بھی واقعے یامعاملے سے متعلق پختہ اورمصدقہ معلومات نہ ہوں تواس واقعے یامعاملے کوخبرکی صورت میں رپورٹ نہ کیاکریں ۔ کالج کے زمانے سے قلم کاری یاکالم نویسی کی شروعات کرنے کے بعدموقر انگریزی روزناموں ،رسالوں اوربین الااقوامی سطح کے میڈیا اداروں سے وابستہ رہنے والے سینئرصحافی وتجزیہ نگار یوسف جمیل کاکہناتھاکہ کسی بھی زبان میں صحافت کی جائے لیکن لازم ہے کہ ایک نامہ نگار کواس زبان پر کافی عبور اوردسترس ہو،جس زبان میں وہ نامہ نگاری یاخبرنگاری کرے ۔انہوں نے کہاکہ رپورٹنگ یاخبرنگاری کے کچھ بنیادی اصول اورضابط اخلاق ہوتے ہیں ،جن کی پاسداری کرناایک پیشہ ور اوراچھے صحافی کی اعتباریت کاپہلاپڑا ہے ۔ انجمن اردوصحافت جموں وکشمیر کی جانب سے منعقد کئے جانے والے سیمناروں اورورکشاپوں کی تعریف کرتے ہوئے یوسف جمیل نے کہاکہ میڈیا سے وابستہ افراد ایک دوسرے کے تجربات سے کافی مستفید ہوسکتے ہیں ۔ انہوں نے واضح کیاکہ صحافت کوئی تھیوری نہیں بلکہ پریکٹکل ہے ۔ ایک صحافی اورنامہ نگارکیلئے لازم ہے کہ وہ سچ کادامن تھامے رکھے اورلوگوں تک سچی بات ہی پہنچائیں ۔سینئرصحافی یوسف جمیل نے تقریباایک گھنٹے تک اپنے تجربات بیان کئے اوراسکے بعدانہوں نے ورکشاپ میں موجودعامل صحافیوں ونامہ نگاروں کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب بھی دئیے ۔
ا س سے پہلے فزیکل ایجوکیشن کالج گاندربل میں انجمن اردوصحافت جموں وکشمیر کے زیراہتمام یک روزہ تربیتی ورکشاپ میں اظہارخیال کرتے ہوئے صحافت کے مدرس ومحقق اورخودعامل صحافی راشدمقبول نے حاضرین کوایک عنوانخبرنگاری کے بنیادی اصولکے تناظر میں نامہ نگاری اورخبرنگاری کے بارے میں اہم معلومات فراہم کی ۔انہوں نے کہاکہ خبرنگاری کے کچھ اقدار اورکچھ بنیادی اصول ہوتے ہیں ،اوراگران اقدار واصولوں کی پاسداری کئے بغیر کوئی خبر شائع کی جاتی ہے توسماج میں فتنہ کاباعث بن سکتی ہے اورمتعلقہ نامہ نگار کسی بڑی مشکل میں پھنس سکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اردوصحافیوں کوکسی بھی طرح کی احساس کمتری کاشکار نہیں ہوناچاہئے ،کیونکہ صحافت کیلئے کوئی خاص زبان مقررنہیں ہے ،بلکہ صحافت دنیاکی کسی بھی زبان میں کی جاسکتی ہے ۔تاہم انہوں نے واضح کیاکہ صحافت کے بنیادی اصول سب کیلئے ایک جیسے ہیں ،اوران اصولوں اورمقررہ قواعدوضوابط کی پاسداری ناگزیر ہے ۔راشدمقبول کاکہناتھاکہ کسی بھی واقعے سے متعلق اصل حقائق جانے بغیر اس واقعے کورپورٹ نہیں کیاجاناچاہئے ۔انہوں نے خبر نگاری کاخلاصہ کرتے ہوئے کہاکہ ایک خبرکورپورٹ کرنے اورایک خبرکوضبط تحریرمیں لانے کے جواصول مقررہیں ،ان کی پاسداری لازمی قرارپاتی ہے ۔راشدمقبول نے کہاکہ وہ بین الااقوامی سطح کے معروف صحافیوں کی لکھی کتابوں کامطالعہ کرکے صحافت اورنامہ نگاری کی اصل حقیقت کوجان سکتے ہیں ۔ انجمن اردوصحافت جموں وکشمیر کی کاوشوں کوسراہتے ہوئے راشدمقبول نے کہاکہ ایسے ورکشاپوں اورسیمنار وں سے میڈیاکی دنیامیں آنے والے نئے لوگ بہت کچھ سیکھ اورجان سکتے ہیں ۔
کشمیر کے نوجوان فلمساز شعیب ناصرڈارنے اپنے اظہار خیال میں کہاکہ دورحاضرمیں صحافت کادائرہ کافی وسیع ہوچکاہے اوراب صحافت چنداخبارات یاکچھ ٹی وی چینلوں تک محدودنہیں ہے ۔انہوں نے مختلف سوشل میڈیاسائٹس کیلئے کام کرنے والے نامہ نگاروں اورویڈیوگرافروں کوکچھ مفیدمشورے دیتے ہوئے واضح کیاکہ کوئی کام سیکھے بغیرہم اس کوصحیح اندازمیں انجام نہیں دے سکتے ہیں اورنہ ہم اپنے فرائض کیساتھ انصاف کرسکتے ہیں ۔
انجمن اردوصحافت جموں وکشمیرکے صوبائی نظم کے زیراہتمام فزیکل ایجوکیشن کالج گاندربل میں یک روزہ تربیتی ورکشاپ اورسمنیارمیں انجمن کے اہم رکن ناظم نذیر نے نظامت کے فرائض انجام دئیے جبکہ ورکشاپ کی صدارت کے فرائض انجمن کے صدرریاض احمد ملک نے انجام دئیے جبکہ صدارتی ایوان میں سینئرصحافی یوسف جمیل ،صحافت کے مدرس ومحقق راشدمقبول اورنوجوان فلمساز شعیب ناصر موجودرہے ۔انجمن کے رکن رحیم رضوان نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا،انجمن کے سوشل میڈیاانچارج شوکت ساحل نے انجمن کاتعارف اورمقاصدبیان کئے ۔انجمن کے صوبائی صدربلال فرقانی نے تحریک شکرانہ پیش کی جبکہ سینئرصحافی اظہر رفیقی ،زاہدمشتاق اورساجد رسول نے بالترتیب راشدمقبول ،یوسف جمیل اورشعیب ناصر کے لئے مخصوص عنوانوں میں نظامت کے فرائض انجام دئیے ۔تحریک شکرانہ سے قبل سینئرصحافی وتجزیہ نگار یوسف جمیل،صحافت کے مدرس ومحقق اورخودعامل صحافی راشدمقبول،نوجوان فلمساز شعیب ناصرڈار،انجمن کے صدرریاض ملک اوردیگرکچھ معززین کوانجمن کی گاندربل اکائی کی جانب سے خصوصی Momentoپیش کئے گئے ،جبکہ کئی کتابوں کے مصنف عبدالرحمان اورڈگری کالج گاندربل کے شعبہ اردوکے سربراہ ڈاکٹر محمداسلم کوخصوصی توصیفی اسنادسے نوازاگیا۔جسکے بعدسینئر صحافی یوسف جمیل اورریاض ملک نے ورکشاپ میں شرکت کرنے والے صحافیوں اورنامہ نگاروں میں سندیں تقسیم کیں ۔
واپس کریں