دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
انڈیا کو کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے روکنے کے لئے عالمی سطح پہ اقدام کئے جائیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں مطالبہ
No image جنیوا۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مسلسل واقعات اور انسانیت کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث بھارتی فوجیوں کے خلاف سخت کاروائی پر زور دیتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے کو بند کیا جائے۔جنیوا میں جاری اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں مباحثے کے دوران بین الاقوامی حقوق کی عالمی تنظیموں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر انڈیا کی بی جے پی کی حکومت پرکڑی تنقید کرتے ہوئے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ ہندوستانی حکومت سے مطا لبہ کیا جائے کہ وہ ان قابض فوجیوں کے خلاف کارروائی کرے جو کشمیر کے خطے میں گھناوئونے جرائم میں ملوث ہیں۔
ہفتے کے روز ایجنڈا آئٹم 3 کے تحت منعقدہ بحث میں حصہ لیتے ہوئے، بین الاقوامی مسلم خواتین یونین (آئی ایم ڈبلیو یو)، ورلڈ مسلم کانگریس(ڈبلیو ایم سی)، کمیونٹی ہیومن رائٹس اینڈ ایڈوکیسی سنٹر(سی ایچ آر اور اے سی)اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نمائندوں نے متنازعہ خطے کشمیر میں سیاسی اور انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے تفصیلات پیش کیں اور اس حوالے سے بھارت کے خلاف عالمی سطح کے اقدامات پر زور دیا ۔
اجلاس میں ایمنسٹی کے بین الاقوامی نمائندے نے ہندوستان میں فاشزم، عدم رواداری، اور نسل پرستی کے بڑھتے ہوئے رجحان پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہندوستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش ہے،کشمیر میں کالے قوانین کے آڑ میں پرامن مظاہرین اورانسانی حقوق کے کارکنوں کو گرفتار کیاجارہا ہے۔ بھارت کے دیگر ریاستوں میں حالیہ تشدد اورپرامن مظاہرین کی گرفتاریوں اور تشدد کے بارے میں انہوں نے کہا جو لوگ شہریت ایکٹ کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، انہیں بے جا طاقت کا نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو انسانی حقوق کی ذمہ داریوں اور وعدوں کے لیے جوابدہ بنائے۔
اس موقع پر' سی ایچ آر' ا کی نمائندہ ایمن گیلانی نے تنازعہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر متنازعہ علاقہ ہے۔ اقوام متحدہ نے متعدد قراردادیں منظور کیں جو کشمیر کے خطے میں آزادانہ غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے مسئلے کے پر امن حل پر زور دیتی ہیں تاکہ کشمیریوں کو آزادانہ ماحول میں اپنے سیاسی مستقبل کا تعین کرنے کا موقع دیا جا سکے۔انہو ں نے کہا کہ ان قراردادوں کی تائید اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہندوستانی نمائندے نے بھی کی۔ اس حقیقت کے باوجود ہندوستان ان قراردادوں پر عمل درآمد کرنے میں ہمیشہ تذبذب کا شکار رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے زبردستی اس علاقے پر قبضہ کرلیا تھا اور اس علاقے میں 9 لاکھ سے زائد فوجی اور نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہندوستانی حکومت پر دباو ڈالا جائے کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکیں اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کریں، آئی ایم ڈبلیو یو کی نمائندہ محترمہ وردا نجم نے حق خود ارادیت کے انکار کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو اس حق کا مطالبہ کرنے پر بدترین قسم کے تشدد بنا یا جاتا ہے۔
'ڈبلیو ایم سی 'کے نمائندہ مسٹر راجہ سعید الز زمان نے ہندوستانی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج کے کشمیر میں ماورائے عدالت قتل، جعلی مقابلوں میں نوجوانوں کا قتل عام، جبری گمشدگیوں، کشمیری نوجوانوں کی نظربندی اور تشدد عام ہے۔انہوں نے کہا کہ شہریوں کو ہراساں کرنا، پیلٹ فائر شاٹ گنوں سے لوگوں کوقتل اور اندھا کرنا بھارتی فوج کے لیے ایک معمول بن گیا ہے۔

واپس کریں