دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بھارت مقبوضہ کشمیر اور اقلیتوں کے خلاف کئے گئے جرائم کے احتساب سے بچ نہیں سکے گا، اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کا بھارت کو جواب
No image اسلام آباد۔ وزیراعظم عمران خان کے جنرل اسمبلی سے خطاب پر بھارتی مندوب کے بیان پر جواب دینے کا حق استعمال کرتے ہوئے پاکستانی مندوب نے کہا ہے کہ نازیوں کو اکثر جھوٹ بولنے کے فن اور غلط اطلاعات پر مبنی پراپیگنڈہ کرنے کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔ بھارتی مندوب کی گفتگو سن کر اب تو نازی بھی اس بات کو تسلیم کریں گے کہ اب یہ فن بی جے پی اور آر ایس ایس کو منتقل ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں اجلاس سے وزیراعظم عمران خان کی تقریر پر بھارتی مندوب کی گفتگو پر جواب دینے کے اپنے حق کو استعمال کرتے ہوئے پاکستانی مندوب نے کہا کہ بھارت کا اقدام دراصل حقیقی مسائل سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کی ایک اور شرمناک کوشش ہے۔ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر اور ملک میں مقیم مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف کئے گئے جرائم کے احتساب سے بچ نہیں سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے آج کے خطاب میں مسائل پر روشنی ڈالی ہے اور غیر قانونی بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی قابض افواج کے مظالم اور نہتے کشمیریوں کے انسانی حوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے ہندو توا کی ذہنیت اور سوچ کی عکاسی ہوتی ہے جو مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے خلاف روا رکھی جا رہی ہے۔ پاکستان اور دیگر ہمسایہ ممالک کے خلاف بھارتی اقدامات سے خطے میں حکمرانی کی اس کی خواہش عیاں ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حقائق ہیں کہ بھارت ایک فاشسٹ ریاست بن چکا ہے اور ہمارے وزیراعظم نے گزشتہ سال بھی کہا تھا کہ بی جے پی کی حکومت کی پالیسیاں مظالم اور انتہا پسندی پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دہلی کے قریب شاہین باغ میں مقسیم مسلمانوں کے خلاف مظالم کو دیکھنا چاہئے۔ جب گزشتہ سال متنازعہ شہریت کے قانون کے خلاف پر امن احتجاج کرنے والوں اور بالخصوص خواتین کو بی جے پی، آر ایس ایس کے منظم مسلح غنڈوں نے ظلم وستم ڈھائے جن کا مقصد دہلی سمیت ملک کے دیگر حصوں کے مسلمانوں کو حکومت کے خلاف آواز بلند کرنے پر سبق سکھانا تھا۔ اس دوران اور تعداد مسلمان شہید ہوئے ان کے گھر جلائے گئے ، جائیدادیں لوٹی گئیں ، ان کی عباد ت گاہیں مسمار اور ان کی توہین کی گئی اور اس سارے عمل میں بھارت کی ریاست نے معاونت کی ہے۔ دہلی کی گلیوں میں ڈھائے گئے مظالم سے ہندو توا کی ذہنیت اجاگر ہوتی ہے جس کے تحت انہوں نے گجرات میں 2002 میں مظالم ڈھائے اور یہ سلسلہ 2020 تک جاری ہے اور آر ایس ایس کا ایک رہنما گولوالکر اس عمل پر فخر کرتا ہے۔ گجرات میں قتل وغارت کے ماسٹر مائینڈز نے ہی دہلی میں پروگرام کو حتمی شکل دی ہے اور دہلی کے مظلوم انصاف کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ ادھر ان مظالم اور جرائم کی منصوبہ بند کرنے والے اپنے اقتدار کو مزید مستحکم کرنے کیلئے بھارت میں عظیم اسلامی تاریخ کو مسخ کرنے کیلئے بابری مسجد کی طرح دیگر بڑی اور تاریخی مساجد کو شہید کرنے کے علاوہ دیگر اسلامی یادگاروں کے خاتمے کی منصوبہ بندی کرکے عمل اقدامات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہزاروں سال پرانی قدیم اور عظیم اسلامی ثقافت و تاریخ کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ ریاستی ادارے چاہتے اور نہ چاہتے ہوئے بھی ہندو توا کے ایجنڈا پر عمل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل بابری مسجد کی جگہ مندر تعمیر کرنے کیلئے انتہا پسندوں کو زمین دینے کا فیصلہ کرنے والے سابق چیف جسٹس کو رکن پارلیمان بنا کر نوازا گیاہے۔
بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر فوجی قبضہ کے علاوہ کوئی دعوی نہیں اور بھارت اپنا قبضہ برقرار رکھنے کیلئے ہر طرح کے مظالم ڈھا رہا ہے۔ جمو ں وکشمیر نہ کبھی بھارت کا حصہ تھا اور نہ ہے اور نہ رہے گا۔ اس حوالے سے صرف کشمیری عوام کی رائے معلوم کر لی جائے۔ جموں وکشمیر کی ریاست ایک متنازعہ علاقہ ہے جیسا کہ سیکورٹی کونسل قرار دے چکی ہے اور اس کا فیصلہ اقوام متحدہ کے زیر انتظام جمہوری طریقہ سے مقبوضہ وادی کے عوام کی رائے کے مطابق ہی کیا جاسکتا ہے۔ حق خودارادیت کیلئے کشمیریوں کی جدوجہد اس امر کا تقاضا کرتی ہے کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کرایا جائے تاکہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت حاصل ہوسکے۔ کشمیریوں کو بھارت کے طلم و ستم کے خلاف ہر طرح کے اقدامات کا حق ہے اور اس جدوجہد کو کسی طرح بھی دہشتگردی نہیں قراردیا جا سکتا۔ بھارت نے ریاست پر قبضہ کررکھا ہے اور مقبوضہ عوام پر دہشتگردی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سمجھتا ہے کہ وہ وادی میں اپنے مظالم پر پردہ پوش کر لے گا جو غلط ہے۔ ماضی میں بھی دنیا بھر میں جبری قبضوں کے خلاف تحریکیں چلیں اور مقبوضہ ممالک آزاد ہوئے ہیں۔ ایک روز کشمیری آزاد ہوں گے ، کشمیر کی جدوجہد نہ صرف تاریخ کے لئے ایک سبق ہے بلکہ انصاف کی متقاضی ہے۔
مارٹر لوتھر کنگ نے کہا تھا کچھ اخلاقیات کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے جو صرف انصاف پر مبنی ہوں۔ کشمیری اپنی جائز جدوجہد میں اکیلے نہیں ہیں، پاکستان کے عوام، اسلامی دنیا اور آزادی سے پیار کرے والی عالمی برادری کشمیریوں کے ساتھ ہے۔ بھارت کے نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور بربریت کے نتیجہ میں ہم اسے دہشتگردوں کی ماں کہہ سکتے ہیں اور بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی جاری رکھی ہے۔ اس کے علاوہ بھارت اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ دہشتگردی کررہا ہے۔ اس کے علاوہ اپنے عوام کے خلاف بھی دہشتگردی کے اقدامات جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سرحد پار سے تحریک طالبان پاکستان سمیت دیگر دہشتگرد تنظیموں کی ہر طرح معاونت کر رہا ہے تاکہ پاکستان کو نشانہ بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کی مغربی سرحد اور خصوصا پاکستان کے مغربی اور جنوبی حصوں میں ترقی کے عمل کو سبوتاژ کرنے کیلئے منظم جرائم پیشہ گروہوں کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں۔ بھارت کا ایک جاسوس کمانڈر کلبھوشن یادیو جس کو پاکستان نے گرفتار کیا ہے اور اس نے اعتراف کیا ہے کہ وہ پاکستان میں دہشتگردی کیلئے جرائم پیشہ گروہوں کو منظم کیا اور ان کی معاونت کی ہے۔ پاکستان اور پورے خطہ کو ہندو توا کی دہشتگردی کا سامنا ہے۔ بھارت ہندو مذہب کی بنیاد پر برصغیر کے پورے خطہ کو اکھنڈ بھارت بنانا چاہتا ہے جہاں پر اقلیتیں یا تو ہندو بن جائیں یا دوسرے درجہ کے شہری ہوں گے۔ بھارتی حکومت غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھی نہتے عوام کے خلاف شدید ریاستی دہشتگردی میں ملوث ہے۔ ایک لاکھ کشمیری شہید ہو چکے ہیں اور اس پر کسی ایک بھی بھارتی فوجی کو سزا نہیں دی گئی۔ عالمی برادری کو چاہئے کہ ان مظالم کا نوٹس لے کیونکہ دوسری جانب بھارت خود کو دہشتگردی سے متاثر ہونے کا ڈرامہ رچا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر طرح کی دہشتگردی کا مقابلہ اور اس کا خاتمہ کرنا ہوگا اور اس مقصد کے حصول کیلئے ہندو توا کی انتہا پسندانہ سوچ کا خاتمہ ضروری ہے جو بھارت میں روا ہے۔ اس کے علاوہ ہمیں نفرت پر مبنی اقدامات کے خاتمے کیلئے بھی مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو چاہئے کہ الزام تراشیوں کی بجائے پہلے اپنے معاملات درست کرے اور مساوات ، باہمی اعتماد کے رشتے پر مبنی تمام تنازعات کے پرامن حل کیلئے خطے میں امن وامان کے قیام کیلئے کردار ادا کرے۔
واپس کریں