دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہوابازی کی عالمی تنظیم کا پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو نئے پائلٹ لائسنس کے اجرا کا عمل معطل کرنے کی تجویز۔'' بی بی سی'' رپورٹ
No image بین الاقوامی فضائی تنظیم'' انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن(ایکا)نے پاکستان میں فضائی نگران ادارے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی(پی سی اے اے)کو نئے پائلٹ لائسنسز کے اجرا کے عمل کو معطل کرنے کی تجویز دی ہے۔پاکستان سول ایوی ایشن کو 18 ستمبر کو موصول ہونے والے ایک خط میں ایکا نے تجویز کیا ہے کہ پی سی اے اے فوری اور قلیل مدتی اصلاحی اقدامات اٹھائے۔خط میںفوری اصلاحی اقدامات میں تجویز دی گئی ہے کہ پی سی اے اے نئے لائسنسز کے اجرا کو معطل کر سکتا ہے اور تمام جاری کردہ لائسنس کا جائزہ لے۔
'' بی بی سی'' کے ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایکا نے اپنے خط میں ایسے لائسنسز کو معطل کرنے کی تجویز دی ہے جن کے بارے میں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ پائلٹ کی مطلوبہ قابلیت کو ایکا کے اینیکس نمبر ایک کے معیار سے مطابقت رکھنے والے پاکستان سول ایوی ایشن کے ضوابط، طریقہ کار اور پالیسیوں کے مطابق جانچا گیا تھا۔اس کے ساتھ ساتھ ایکا نے مختصر مدت کے اصلاحی اقدامات میں کہا ہے کہ پاکستان کو اپنے لائسنسنگ کے نظام کو بہتر اور مستحکم بنانا چاہیے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ نئے لائسنس جاری کیے جانے سے قبل اور/یا معطل شدہ لائسنسوں کے استحقاق کو بحال کرنے سے قبل تمام ضروری مراحل اور طریقہ کار کو مدنظر رکھا جائے، تاکہ نظام میں موجود تضادات اور خرابیوں سے بچا جا سکے۔
پاکستان سول ایوی ایشن کے ایک اعلی اہلکار نے'' بی بی سی'' کو بتایا کہ پاکستان سول ایوی ایشن نے اس سال جولائی سے ہی تمام نئے لائسنسوں کا اجرا بند کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ سول ایوی ایشن نے 262 پائلٹس کے لائسنس کا جائزہ لیا ہے اور باقی لائسنسز کا جائزہ جاری ہے۔ سول ایوی ایشن نے پہلے ہی ایسے لائسنسوں کا استحقاق ختم کر دیا ہے جن میں مسائل تھے۔دوسرے نکتے پر سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ اس نے لائسنسنگ کے تکنیکی اور انتظامی مراحل کو بہتر کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں برس مئی میں کراچی میں پیش آنے والے طیارے کے حادثے کے بعد پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان نے 24 جون کو پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کے 860 پائلٹس میں سے 262 پائلٹس کے لائسنس جعلی یا غلط طریقے سے حاصل کیے گئے ہیں۔ اس کے چند ہی روز بعد انھوں نے جعلی کی جگہ مشکوک ذرائع سے حاصل کیے گئے لائسنس کا لفظ استعمال کیا تھا۔اس تقریر کے نتیجے میں ایک عالمی ردعمل دیکھنے میں آیا جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کے لائسنس کے پڑتال شروع ہو گئی۔اس کے علاوہ یورپی ہوابازی کے نگراں ادارے ایازا نے پاکستانی پائلٹس اور ایئرلائنز کی یورپ آمد کے اجازت نامے کو معطل کر دیا اور اس طرح برطانیہ اور امریکہ میں بھی ایسے ہی اقدامات کے نتیجے میں پاکستانی ایئرلائنز کی پروازوں پر پابندیاں عائد کی گئیں۔
پاکستان میں رواں برس جولائی سے نئے پائلٹ لائسنسز کے اجرا کا عمل رکا ہوا ہے اور نئے لائسنس کے اجرا کے بارے میں سول ایوی ایشن نے' ایکا' کو آگاہ بھی کیا ہے۔دوسری جانب سول ایوی ایشن نے درجنوں پائلٹس کو، جن کے لائسنس حال ہی میں معطل کیے تھے، خط بھیجے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ ان پر عائد پابندیاں ختم ہو گئی ہیں اور اب وہ دوبارہ پروازیں چلا سکیں گے۔پاکستان سول ایوی ایشن کو اب' ایکا 'کو یہ یقین دلانا ہوگا کہ اس نے ان دونوں نکات پر واقعی کام کیا ہے اور ان پر عملدرآمد کیسے یقینی بنایا جا رہا ہے۔ سول ایوی ایشن کے ذرائع کے مطابق وہ ایکا کو اس تمام کارروائی کے شواہد فراہم کریں گے جو انھوں نے لائسنسز کے معاملے پر کی جس میں معطل اور بحال کیے جانے والے لائسنسز شامل ہیں۔اس اقدام کا پاکستانی ایئرلائنز پر بھی کوئی فوری اور خطرناک اثر نہیں پڑے گا کیونکہ پاکستان میں پائلٹس پہلے ہی ضرورت سے زیادہ تعداد میں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ کئی پائلٹس پر عائد پابندیاں ختم ہونے سے صورتحال مزید بہتر ہوئی ہے۔ایکا کے ایک وفد نے رواں سال نومبر میں پی سی اے اے کے آڈٹ کے لیے آنا تھا جو کہ اب اگلے سال جون تک موخر کر دیا گیا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس معاملے کا حتمی نتیجہ تب ہی نکلے گا۔
انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن یعنی بین الاقوامی شہری ہوا بازی کی تنظیم ایکا اقوام متحدہ کا خصوصی ادارہ ہے جس کا مقصد شہری ہوابازی میں اصولوں اور قواعد و ضوابط کو یقینی بنانا ہے تاکہ ہوابازی اور فضائی سفر کو محفوظ بنایا جا سکے۔7 دسمبر 1944 کو دنیا کے 55 ممالک نے شِکاگو کنوینشن پر دستخط کیے اور اگلے سال چار اپریل کو یہ معرض وجود میں آئی۔ اس کا صدر دفتر کینیڈا کے شہر مانٹریال میں ہے۔ایکا ان تمام ممالک کو ان کو مختلف معاملات پر طریقہ کار جاری کر دیتا ہے جنھوں نے اسے تسلیم کر رکھا ہے، یعنی قوائد و ضوابط جاری کر دیتا ہے جن پر ان ممالک کے متعلقہ ادارے عمل کرتے ہیں۔ اس ادارے کا کام طریقہ کار وضح کرنا اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے تاکہ دنیا بھر میں ہوابازی سے متعلق اہم معاملات پر یکسانیت ہو۔پائلٹ لائسنس کے حوالے سے بھی ایکا کے بنیادی معیارات واضح ہیں اور یہ ہر ملک پر منحصر ہے کہ وہ ان پر کیسے عملدرآمد کرتا ہے۔ ایکا گاہے بگاہے ان پر ہونے والے عملدرآمد کا جائزہ لیتا ہے جسے آڈٹ کہا جاتا ہے اور مختلف ممالک کی مختلف معاملات پر توجہ دلاتا رہتا ہے، جیسا کہ پاکستان میں پائلٹس کے لائسنسز کا معاملہ ہے جس کے بارے میں یہ خط لکھا گیا تھا۔ایکا دنیا بھر میں فضائی سفر کے کئی پہلوں کے حوالے سے یکساں معیار تشکیل دینے کا ذمہ دار ہے جس میں طیاروں کی رجسٹریشن(جو پاکستان میں اے پی ہے)اور ایئرلائنز کے کوڈ (جیسے پی آئی اے کا کوڈ پی آئی اے ہے، ایئر بلو کا کوڈ اے بی کیو ہے)۔ اسی طرح یہ ایئرپورٹس کے کوڈ بھی جاری کرتا ہے۔

واپس کریں