ملک عبدالحکیم کشمیری
تنویر الیاس ایک فون کال اور اس کے بعد ایک میٹنگ میں ان تمام حقوق واختیار سے دست بردار ہو گے جو 2018 میں مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کی حکومت نے 13 ویں ترمیم کی شکل میں حاصل کیے ۔میرے سامنے 19 صفحات پر مبنی وہ فائل ہے جس میں آڈٹ اور اکائونٹس کے محکمے سے صرف اور صرف وزیراعظم تنویر الیاس دست بردار ہوئے ۔تنویر الیاس نے اس ترمیم کے لیے پارلیمانی پارٹی کابینہ اور اسمبلی کسی ایک پلیٹ فارم پر معاملہ مذکورہ زیرِ بحث لائے بغیر آئین سے مکمل انحراف اور اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔ انکم ٹیکس جیسے موبائل کمپنیوں کے ٹیکسز ، ملٹی نیشنل اور ہائیڈرو کمپنیوں کے ٹیکسز ،جی ایس ٹی، بہبود فنڈز ،ہیلتھ انشورنس ،لائف انشورنس اور بینیفٹ انشورنس حکومت آزاد کشمیر سے ایڈیٹر جنزل آف پاکستان کو مل گے۔ اے جی کا محکمہ بھی حکومت آزاد کشمیر کے دائرہ اختیار میں نہیں رہا۔ یوں تنویر الیاس نے وزارتِ عظمیٰ بچانے کے لیے کم ازکم سالانہ 40 ارب کے ٹیکسز سے دست برداری اختیار کی ۔
یہ قصہ ہے کیا ؟ اسلام آباد سے متوازن انتظامی رشتہ اور بااختیار مظفرآباد کی اس خطے کے تمام سیاستدانوں کی ہمیشہ خواہش رہی یہ الگ بات ہے اقتدار کی مجبوریوں کے تحت وسائل سے دستبرداری کا ریکارڈ مزاحمت سے زیادہ بہتر رہا۔ 2018 کی 13 ویں ترمیم میں بہت سے جھول سہی لیکن ٹیکس کولیکشن کے اختیار ملنے کے بعد کم وبیش 20 ارب روپے سے زائد سالانہ ریونیو میں مزید اضافہ ہوا۔یہ غیر معمولی رقم کشمیر کونسل کی بیوروکریسی اور ان کے آقاؤں کے منہ سے نکلی تو ن لیگ آزاد کشمیر کے ٹیم کیپٹن فاروق حیدر کے خلاف غداری علیحدگی پسند کے الزامات لگائے گے ۔ان دنوں فاروق حیدر کا طوطی بولتا تھا ۔اپنے منفرد جارحانہ انداز اور بھرپور مہارت سے فاروق حیدر جنرل کیانی اور اس کے بعد کی فوجی قیادت سے باہمی احترام پر مبنی اس قدر بھرپور تعلقات قائم کرنے میں کامیاب ہوئے کہ شدید خواہش کے باوجود فوجی قیادت نے 13 ویں ترمیم میں تبدیلی کے انتظار کی پالیسی اختیار کی۔
2021 میں پاکستان کے زیرِ انتظام اس خطے میں پی ٹی آئی کی حکومت بنائی گئی ۔عبدالقیوم نیازی وزیراعظم بنے ان پر 13 ویں ترمیم ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ جہاندیدہ سیاسی ورکر ہونے کے ناطے عبدالقیوم نیازی نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات کے بعد فیصلہ کریں گے ۔اسی دوران ان کے خلاف ایک ایسی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی جس کے بارے مبینہ طور پر بتایا جاتا ہے کہ عمران خان نے منظوری نہیں دی اور نہ اسد عمر نے دستخط کیے تھے ۔تنویر الیاس ان دنوں جلدی جاگ کر تمام امور منیج کرتے رہے اور یوں 2022 میں اس خطے کے وزارتِ عظمیٰ لینے میں کامیاب ہوئے۔ اس دوران 13 ویں ترمیم کے خلاف دو تین مرتبہ کوشش کی گئی مگر ہر بار کچھ مسائل آڑے آ جاتے ۔البتہ اس میں کوئی شک نہیں کشمیر کونسل کی بیوروکریسی پنڈی مری اور مظفرآباد وائٹ ہاؤس میں اس بات پر مکمل اتفاق تھا کہ بااختیار مظفرآباد ملک پاکستان کے لیے زہر قاتل ہے ۔یہاں کے لوگ ناقابل اعتبار ہیں 13 ویں ترمیم سے حاصل اختیارات کے ذریعے یہ کسی بھی وقت ہم سے الگ ہو سکتے ہیں ۔ دراصل ملکی سلامتی سے زیادہ یہ معاملہ جہاں چند درجن لوگوں کے ذاتی مفادات سے جڑا ہوا تھا۔ویاں سیاسی نابالغ مالی اور اخلاقی کمزوریوں کی وجہ سے تنویر الیاس بہترین آپشن تھا ۔
آڈٹ اینڈ اکاونٹس کا محکمہ لینے کے لیے کیا طریقہ اختیار کیا گیا۔سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریش سے رولز آف بزنس 1985 (ریوائزڈ) میں تبدیلی کے لیے صدرِ ریاست کو ایک سمری بھیجی گئی ۔دستیاب ریکارڈ کے مطابق یہ غالباً سمری 13 جنوری 2023 کو بھیجی گئی اس سمری میں رولز آف بزنس 1985 میں تبدیلی کے لیے محکمہ مالیات کا جو ریفرنس ہے وہ 10 جنوری 2023 کا پے۔ 18 جنوری 2023 کو چیف سیکریٹری کے دستخط کے بعد نمبر 310 کے تحت فائل وزیراعظم سیکرٹریٹ جاتی ہے اور نمبر 133 بتاریخ 19 جنوری وصول کی جاتی ہے ۔اور یوں اگلے چند دن میں مظفرآباد آڈٹ اینڈ اکاونٹس کے محکمے سے سالانہ 40 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں سمیت دست بردار ہو جاتا ہے۔اس سارے عمل کا واحد زمہ دار تنویر الیاس ہے ۔تاریخ اسے اور اس کی آل واولاد کو کس نام سے یاد کرے گی اس کا فیصلہ تاریخ پر چھوڑتے ہیں۔
واپس کریں