دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان میں کشمیر کاز ، یہ تماشہ ہم بھی دیکھیں گے !
اطہرمسعود وانی
اطہرمسعود وانی
ہندوستانی مقبوضہ جموں وکشمیر کے آزادی پسند رہنما یاسین ملک کو ہندوستان کی عدالت سے عمر قید کی سزا سنائے جانے پہ پاکستان کی وزارت خارجہ کی طرف سے ہندوستان کے اس اقدام کی مذمت کی گئی ، ہندوستانی ہائی کمشنر کے اہلکار کو طلب کر کے احتجاجی مراسلہ دیا گیا، بیان جاری کیا گیا۔وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کی۔ وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان سے متعلق وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف کے مشیر ،پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر الزمان قائرہ نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے نام ایک خط لکھا۔آزاد کشمیر اسمبلی نے ایک اجلاس میں یاسین ملک کو سزا سنائے جانے کے خلاف ایک قرار داد منظور کی گئی اور آزاد کشمیر میں مختلف مظاہرے کئے گئے۔کشمیریوں کی سول سوسائٹی کی طرف سے ہندوستان کے اس اقدام کے خلاف سرگرمی سے آواز اٹھائی گئی۔

اسی صورتحال کے تناظر میں مشیر وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر الزمان قائرہ نے یکم جون کو آزاد کشمیر کے رہنمائوں کی ایک کانفرنس منعقد کی۔قمر الزمان قائرہ نے اس کانفرنس سے پہلے کہا کہ ہماری وزارت کا تعلق بنیادی طور پر کشمیر( آزاد کشمیر و گلگت بلتستان) کے انٹرنل افیئرزسے ہے لیکن ہم نے اس معاملے( کشمیر) کو میڈیا میں ،ہر جگہ اٹھایا ہے۔قائرہ نے کہا کہ کشمیر کانفرنس میں '' کشمیر کا ' وے فاروڈ ڈیزائین کیا جائے گا''۔

کانفرنس میں وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس، صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود، سابق وزرائے اعظم راجہ فاروق حیدر، سردار عبدالقیوم نیازی، سردار عتیق احمدخان، چوہدری عبدالمجید، سردار یعقوب، سابق اپوزیشن لیڈر چوہدری یاسین،سابق صدر راجہ ذوالقرنین خان، سابق سپیکر شاہ غلام قادر، چوہدری لطیف اکبر ،مرزا شفیق جرال، سردار حسن ابراہیم،ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ ممتاز زہرہ ، حریت کانفرنس کے محمد فاروق رحمانی، فیض نقشبندی اور دیگر رہنمائوں اور افراد نے شرکت کی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کانفرنس کے میزبان مشیر قمر الزمان قائرہ نے کہا کہ بھارتی جبر اور مظالم پر تمام سیاسی اکابرین سے رہنمائی لینی ہے، مشاورتی عمل کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کسی ایک جماعت کا نہیں ملک کا معاملہ ہے،جمہوری اور غیر جمہوری دونوں ادوار میں مسئلہ کشمیر کے حل کی کوششیں کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں نے جان اور خون کی قربانیاں دیکر تحریک کو زندہ رکھا ہے۔مسئلہ کشمیر سے متعلق سب کی رہنمائی حاصل کرنے کے لیے کانفرنس کا انعقاد کیا ہے۔ ججز، بار کونسلز ، صحافیوں ،طلبہ و دیگر سے مسئلہ کشمیر پر مشاورت کریں گے۔پاکستان مستحکم ہوگا تو کشمیر کا مقدمہ زیادہ بہتر لڑیں گے۔

صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چودھری نے کہاکہ ہمیں مظاہروں سے نکل کر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے عملی کام کرنا ہوگا۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے کہاکہ ہم کشمیر میں اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے آگاہ ہیں۔ سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ ہم نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے سامنے کشمیر کے حوالے سے تجاویز رکھی تھی اورشاہ محمود قریشی کو تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے گیارہ نکات پیش کئے لیکن ہم ان گیارہ نکات پر وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات کا انتظار ہی کرتے رہ گئے۔ انہوں نے کہ ان تجاویز پر عملدرامد کی ضرورت ہے وزارت خارجہ میں کشمیر پر ایک سیل بنا تھا صرف دو میٹینگز ہو ئیں جن میں ہمیں بلایا لیکن اس کے بعد کوئی میٹینگ نہیں ہوئی۔ کشمیریوں کو خود اپنا کیس دنیا کے سامنے پیش کرنے کا موقع دیا جاے کشمیریوں کی بات زیادہ توجہ سے سنی جائے گی اس کا زیادہ اثر پڑے گا ۔ہمارے سفارتخانوں نے کشمیر پر متحرک کردارادا نہیں کیا۔ سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر عبدلقیوم نیازی نے کہاکہ مسئلہ کشمیر پر لائحہ عمل طے کرنے کے لیے ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے۔سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید نے کہا کہ ہمیں یکجا ہونے کی ضرورت ہے،ایک موقف لیکر کشمیری اکٹھے ہوجائیں اور حکومت پاکستان سے اس ایشو پربات کریں۔سابق صدر آزاد کشمیر راجہ ذوالقرنین نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کو دنیا معیشت کی نظر سے دیکھتی ہے۔پاکستان معاشی طورجتنا مضبوط ہوگا اتنا ہی مسئلہ کشمیر اجاگر ہوگا۔ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ ممتاز زہرہ نے کہا کہ کشمیر پر حکومت پاکستان کی پالیسی نہیں بدل سکتی،کوئی بھی حکومت آئے کشمیر پر پالیسی جاری رکھتی ہے،مقبوضہ کشمیر کے حوالے حلقہ بندی کمیشن کی رپورٹ کو ہم نے مسترد کر دیا، بھارت جبر سے کشمیریوں کو نہیں دبا سکا۔میڈیا کے مطابق کانفرنس سے کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں نے بھی خطاب کیا اور کشمیر کے مسئلے کے بارے میں مختلف تجاویز پیش کی۔

وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کے وزارت کے مشیر قمر الزمان قائرہ کا یہ کہنا کہ ''ہماری وزارت کا تعلق بنیادی طور پر کشمیر( آزاد کشمیر و گلگت بلتستان) کے انٹرنل افیئرزسے ہے''، ان کی اپنی وزارت کی ذمہ داریوں سے بے خبری کا اظہار ہے۔وزات امور کشمیر و گلگت بلتستان کے قواعد میں تحریر ہے کہ وزارت امور کشمیر کی ذمہ داریوں میں تنازعہ کشمیر کے حل سے متعلق وہ تمام معاملات آتے ہیں جو خارجہ امور ڈویژن کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔اب وزیر اعظم پاکستان کے ایسے مشیرسے خود پہ عائید ذمہ داریوں کی ادائیگی کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے کشمیر کاز ہی نہیں بلکہ خود پر عائید ذمہ داریوں سے بھی لا علم ہیں۔کانفرنس کے انعقاد کے بعد قمر الزمان قائرہ کی اس بات کا بھی پوسٹ مارٹم سامنے آ چکا ہے کہ '' کانفرنس میں '' کشمیر کا ' وے فاروڈ ڈیزائین کیا جائے گا''۔

اب یہ بات کھل کر سامنے آ چکی ہے کہ جنرل مشرف حکومت میں پاکستان نے کشمیر کاز سے جو بڑی پسپائی اختیار کی، اسے مشرف اقتدار کے خاتمے کے بعد بھی پاکستان انتظامیہ نے قومی پالیسی کے طور پراپنا رکھا ہے۔پاکستان انتظامیہ نے مشرف حکومت کے طرح کشمیر کاز پر ایک بڑی پسپائی یوں اختیار کی کہ کشمیر سے متعلق ہندوستان کے ایک بڑے جارحانہ اقدام کے بعد بھی کشمیر سے متعلق اپنی بے عملی کا قومی مفاد سمجھتے ہوئے سختی سے قائم رکھا ہوا ہے۔ہاں کشمیر پر بیانات ضرور دیئے جاتے ہیں، مقبوضہ جموں وکشمیر کی حالات و واقعات کی رننگ کمنٹری یوں پیش کی جاتی ہے کہ جیسے سب اس سے بے خبر ہوں۔کشمیرکا خون ہماری رگوںمیں دوڑتا ہے ،ہم کشمیرکو کبھی نہیں بھولیں گے، جیسے بیانات دیئے جاتے ہیں لیکن کشمیر کاز سے متعلق کوئی سفارتی سرگرمی بھی شروع نہیں کی جاتی، آزاد کشمیر کو کشمیر کاز سے متعلق کوئی اختیار نہیں دیا جاتا، آزاد کشمیر کو بدستور ' ڈکٹیٹ ' کرتے ہوئے مجبور اور عاجز رکھا جاتا ہے۔

یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ پاکستان میں کشمیر کاز سے متعلق اخلاص کے دعوے مکمل طور پر عریاں ہو چکی ہیں۔ہم ملک میں بیٹھ کر کشمیر کشمیر کریں گے، کشمیر پر ڈرامہ کریں گے، منافقت کر یں گے ، بے عمل ،کھوکھلے بیانات دیتے رہیں گے ،کشمیر پر رننگ کمنٹری کرتے رہیں گے،کشمیریوں پر ترس کھاتے رہیں گے،کشمیریوں کی حالت پہ اظہار افسوس کرتے رہیں گے، اور کچھ نہیں کریں گے۔ بقول شاعر '' اگر یہ دلبری ہے تو دشمنی کا عالم کیا ہو گا''۔یہ تماشہ ہم بھی دیکھیں گے۔پاکستان انتظامیہ، سیاسی قوتوں کو شایدپاکستان کے مفادات کی بھی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ پاکستان انتظامیہ اور سیاسی قوتوں کو اس حقیقت کا ادراک کرنا اہم ہے کہ کشمیر کاز سے متعلق عریاں منافقت پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کرنے کے مترادف طرز عمل ہے۔
واپس کریں